اسلام آباد( خصوصی رپورٹر )سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں سے سزا پانے والے ملزمان کی بریت کے خلاف اپیلو ں پر وزارت دفاع سے ملزمان پر لگائے جانے والے الزامات اور شواہد کی تفصیلات طلب کر لیںسپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں سے سزا پانے والے ملزمان کی بریت کے خلاف اپیلو ں کی سماعت جسٹس مشیر عالم کی سر برا ہی میں تین رکنی بینچ نے کی دوران سماعت ملزمان کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ٹرائل یا سزا کے بعد بھی اہلخانہ کو اطلاع نہیں دی جاتی 2014 میں بناے گئے قانون کا اطلاق پہلے کے جرائم پر نہیں ہوگا وزارت دفاع نے اپنی اپیل کے ہمراہ کوئی ریکارڈ نہیں لگایااور وزارت دفاع کا بغیر ریکارڈ اپیل دائر کرنا بد نیتی ہے ہمارے ادارے معاملات کو بے دردی کے ساتھ ڈیل کرتے ہیں ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ فئیر ٹرائل کا حق ملزمان کو نہیں دیا گیا ملزمان کے خلاف اقرار جرم کے علاوہ کوئی شواہد نہیں صرف اقرار جرم پر ملزمان کو سزاے موت جیسی سز ا نہیں دی جا سکتی کیس میں ملزمان کے خلاف کسی قسم کی بھی گواہی نہیں دی گئی جبکہ ملزمان کی گرفتاری اور اقرار جرم میں ایک سال سے بھی ذیادہ کا فرق ہے سپریم کورٹ نے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی سپریم کورٹ نے وزارت دفاع سے ملزمان پر الزامات اور شواہد کی تفصیلات طلب کرلیں حکم دیا کہ عدالت کو فراہم کی جانی والی ملزمان کی تفصیلات وکلا کو بھی فراہم کی جائیں وزارت دفاع نے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائیر کر رکھی ہے پشاور ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں 71 ملزمان کو عدم شواہد کی بنا پر بری کرنے کا حکم دیا تھا وزارت دفاع نے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے حکم امتنا ع لے رکھا ہے۔