اسلام آباد (فاروقی شہزاد، عترت جعفری) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے محصولات ڈاکٹر وقار مسعود نے کہا ہے کہ74 لاکھ ود ہولدنگ ٹیکس کٹانے والے افراد ٹیکس کے نیٹ میں نہیں۔ ان کی رسائی لینا ہے۔ 10لاکھ، نل ریٹرن فائل کرنے والوں میں سے 70ہزار کو نوٹس دیا۔ ان مین سے 20ہزار نے ریٹرن پر نظر ثانی کی اور ٹیکس بھی دیا ہے۔ گاڑیون، پراپرٹی کا سارا ریکارڈ ہمارے پاس ہے، سروسز سیکٹر کا بڑھنا خطرے کی گھنٹی نہیں ہو تا۔ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت 80انکم ٹیکس مراعات پر نظر ثانی کی ہیں۔ توقع ہے کہ مالی سال کے 4717 ارب روپے تک کم کئے گئے سالانہ ریونیو ہدف کے قریب، قریب ہو ں گے۔ حکومت کو ابتدا میں معیشت کو سلو ڈاؤن کرنا پڑا تھا جس کی وجہ سے روپے کی قدر کم کی گئی اور دوسرے فیصلے کئے گئے۔ ڈاکٹر وقار مسعود نے ان خیالات کا اظہار نوائے وقت اسلام آباد کے دورے میں انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر وقار مسعود نے کہا کہ نوائے وقت دیرینہ عظیم ادارہ ہے اور یہ جناب حمید نظامی اور جناب مجید نظامی جیسی قد آور شخصیات کی میراث ہے۔ وہ مشکور ہیں کہ ان کو نوائے وقت نے دعوت دی۔ انہوں نے کہا موجودہ حکومت کے پہلے دو سال میں ریونیو سائیڈ پر کارکردگی کمزور رہی۔ پہلے سال ریونیو میں کوئی گروتھ نہیں ہوئی۔ دوسرے سال آئی ایم ایف کا پروگرام آ گیا۔ ریونیو میں گروتھ آنا شروع ہوئی، 18اور19 فی صد کی گروتھ چل رہی تھی، اس کے بعد کوورڈ آگیا، کرونا وبا ابھی گئی نہیں ہے تاہم دوسرے ممالک کے مقابلہ میں ہمارے نقصانات مجموعی طور پر کم رہے ہیں، اس وقت لوگ کووڈ سے بھی نبرد آزما ہیں اور اس کے ساتھ معاشی سرگرمیوں مین بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ ہر سیکٹر میں معاشی بحالی کا عمل ہو رہا ہے۔ زراعت کے شعبہ میں کپاس میں مایوسی ہوئی، اس کی پیداوار 35سے 38فی صد کم ہوئی، یہ بہت بڑا نقصان ہے، مگر چاول اور گنا کی فصل اچھی آئی ہے، گندم کے بارے میں اچھی توقعات ہیں۔ شوگر اور آٹو مابائلز ہو یا کوئی بھی صنعت ہو اس میں مثبت گروتھ ہو رہی ہیں۔ یہ سب ٹیکس دینے کی صلاحیت کے حامل شعبے ہیں۔ ہنڈائی اور کئیا موٹرز مہنگی گاڑیاں لائے مگر بک رہی ہیں، ان دونوں پر سروسز کا سیکٹر چلتا ہے۔ مالی سال کے آخری چار ماہ میں ریونیو میں اچھا خاصا اضافہ ہو گا، مالی سال میں اب تک ہم اپنے ہدف سے 18بلین روپے آگے چل رہے ہیں، 64لاکھ این ٹی این ہولڈرز ہیں، 27لاکھ ریٹرن دے رہے، تو 37لاکھ کیوں نہیں آ رہے، ہمارے پاس لینڈ، پراپرٹی اور گاڑیوں کی رجسٹریشن کا سارا ریکارڈ آ رہا ہے، ہم نے اس ڈیٹا کا استعمال کیا اور اس میں جو ود ہولڈنگ ٹیکس کا عنصر تھا اسکو کو دیکھا۔ 89لاکھ لوگ ایسے ہیں جو ود ہولڈنگ ٹیکس کٹا رہے ہیں، 27لاکھ میں سے 15لاکھ ایسے ہیں جو ریٹرن داخل کر رہیں ہیں تو تب بھی 74لاکھ افراد ایسے ہیں جن تک پہنچنا ہے، یہ بہت بڑا کام ہے، تاہم اس کے حوصلہ افزاء نتائج مل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریونیو کے ہدف معیشت سے مطابقت رکھتے ہیں، اس وقت ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 9فی صد ہے، 38سو ارب کے ارد گرد پھنسے رہیں۔ یہ پہلا سال ہو گا ہم اس سے آگے جائیں گے۔ 4717 ارب کا نظر ثانی شدہ ہدف ہے اس کے قریب قریب آ جائیں گے۔