اسلام آباد/ لاہور (نیوز رپورٹر+ اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نمائندہ خصوصی+ وقائع نگار خصوصی+ خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین سینٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے انتخابات آج ہوں گے۔ صادق سنجرانی حکومت جبکہ یوسف رضا گیلانی پی ڈی ایم کے امیدوار ہیں۔ وزیراعظم نے ڈپٹی چیئرمین کیلئے مرزا محمد آفریدی کو ڈپٹی چیئرمین کا امیدوار نامزد کر دیا۔ پی ڈی ایم پہلے ہی عبدالغفور حیدری کو اس عہدہ کیلئے نامزد کر چکی ہے۔ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کیلئے گزشتہ روز جوڑ تو عروج پر رہا۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ کور کمیٹی کو وزیراعظم نے بتایا کہ ان کی حکومت چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینٹ کا الیکشن اپنے اتحادیوں اور آزاد اراکین کی حمایت سے جیتے گی۔ کور کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب پر اعتماد کا اظہار کیا گیا۔ کور کمیٹی نے کہا کہ عثمان بزدار ہی وزیراعلیٰ پنجاب رہیں گے۔ پنجاب میں انتظامی بنیادوں پر تبدیلیاں ضروری ہیں۔ ذرائع کور کمیٹی کے مطابق اجلاس میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب پر بھی گفتگو کی گئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ انشاء اللہ صادق سنجرانی اور مرزا محمد آفریدی کامیاب ہوں گے۔ وزیراعظم عمران خان نے کور کمیٹی کو بتایا کہ ہمارے سینیٹرز سے اب بھی رابطے کئے جا رہے ہیں۔ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کا انتخاب خفیہ بیلٹ کے ذریعے ہو گا۔ جس کے لیے چھوٹی جماعتوں کے ووٹ اہمیت اختیار کر گئے اور وہ بازی پلٹنے کی پوزیشن میں آگئے ہیں۔48 نو منتخب ارکان سینٹ آج حلف اٹھائیں گے۔ پیپلز پارٹی کے یوسف رضا گیلانی کی جگہ ان کے کاغذات نامزدگی شیری رحمان نے وصول کیے۔ جبکہ ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے نامزد امیدوار مولانا عبدالغفور حیدری نے اپنے کاغذات خود وصول کئے۔ اس موقع پر مولانا عطاء الرحمن، فاروق ایچ نائیک اور سعید غنی بھی موجود تھے۔ وزیراعظم عمران خان نے سینیٹر مرزا محمد آفریدی کو ڈپٹی چیئرمین سینٹ کا امیدوار نامزد کر دیا۔ یہ بات وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے ٹویٹ میں بتائی۔ وزیراعظم کی جانب سے پی ٹی آئی کے سینیٹرز کے اعزاز میں ظہرانہ دیا گیا جس میں مرزا آفریدی کی نامزدگی کا فیصلہ کیا گیا۔ تحریک انصاف کی اتحادی جماعتوں نے بھی مرزا آفریدی کے نام پر اتفاق کرلیا ہے۔ مرزا محمد آفریدی سابق فاٹا سے تحریک انصاف کے رکن ہیں۔ چیئرمین سینٹ کے امیدوار صادق سنجرانی نے امیر جماعت اسلامی سراج الحق سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا ہے۔ دونوں رہنمائوں نے موجودہ سینٹ انتخابات پر تبادلہ خیال کیا۔ ترجمان جماعت اسلامی قیصر شریف کے مطابق صادق سنجرانی نے سراج الحق سے چیئرمین سینٹ کے انتخاب میں ووٹ کی درخواست کی ہے۔ ترجمان کے مطابق وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک نے بھی سراج الحق سے رابطہ کیا اور ووٹ کی درخواست کی ہے۔ سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی کسی بھی جماعت کے ساتھ اتحاد نہ کرنے کی اپنی پالیسی کو برقرار رکھتے ہوئے سینٹ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب میں ایبسٹن (abstain) کرنے کے جمہوری حق کو استعمال کرے گی۔ دریں اثناء مولانا فضل الرحمن نے سابق صدر آصف علی زرداری سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ اس دوران دونوں رہنمائوں نے پی ڈی ایم کے امیدواروں کی کامیابی یقینی بنانے کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ حکومت صرف ہارس ٹریڈنگ کر کے ہی جیت سکتی ہے۔ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب میں حکومت ہارس ٹریڈنگ کی کوشش کر رہی ہے۔ حکومت نے ہمارے اراکین کو توڑا تو سب عوام کے سامنے لائیں گے۔ ہماری جیت کو شکست میں بدلا گیا تو سب نامعلوم سامنے لائیں گے۔ نمبرز ہمارے پورے ہیں۔ بلاول بھٹو نے بھی سراج الحق کو فون کیا اور سینٹ چیئرمین اور ڈپٹی کیلئے حمایت مانگی۔ مزید برآں عبدالغفور حیدری نے بی این پی مینگل کے جہانزیب جمالدینی سے ملاقات کی۔ بی این پی مینگل نے پی ڈی ایم امیدواروں کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا ہے۔ پی ڈی ایم کے نامزد ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدری نے ووٹ کے لیے ایم کیو ایم سے حمایت مانگ لی۔ مولانا عبدالغفور حیدری نے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی سے ملاقات کی۔ اس موقع پر مولانا عطاء الرحمان اور وفاقی وزیر امین الحق بھی موجود تھے۔ سینٹ کے نئے پارلیمانی سال کا پہلا اجلاس آج 12 مارچ کو پارلیمنٹ ہائوس میں ہوگا۔ جس میں سب سے پہلے نومنتخب سینیٹرز سے صدر نشین حلف لیں گے۔ اس کے بعد صدر نشین اجلاس کو ملتوی کر دیں گے اور چئیرمین سینٹ کے انتخاب میں حصہ لینے والوں سے کہا جائے گا کہ وہ اپنے کاغذات نامزدگی داخل کریں۔ صبح دس بجے حلف کے بعد اجلاس ملتوی ہو جائے گا۔ اس کے بعد سینٹ کا اجلاس نماز جمعہ کے بعد سہ پہر تین بجے ہوگا جس میں پہلے چئیرمین کا انتخاب ہوگا۔ اس کے بعد صدر نشین نومنتخب چئیرمین سے حلف لیں گے اور پھر نومنتخب چئیرمین کی صدارت میںڈپٹی چئیرمین سینٹ کا انتخاب کیا جائے گا۔48 نومنتخب سینیٹرز پہلے 6سال کے لئے سینٹ کے رکن کے طور پر حلف اٹھائیں گے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سینیٹر اسلام الدین شیخ کی جانب سے دیئے گئے عشائیے میں شرکت کی۔ رکن سندھ اسمبلی فریال تالپور اور اپوزیشن کے تمام سینیٹرز بھی موجود ہے۔ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے پینل سے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے امیدواران سید یوسف رضا گیلانی اور عبدالغفور حیدری کی بھی عشائیے میں شرکت کی۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی ڈی ایم آج سینٹ میں کٹھ پتلی سرکار کا مقابلہ کرے گی۔ الیکشن سے قبل ہی یہ طے ہوچکا ہے کہ کسی صورت میں سینٹ کا چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین پی ٹی آئی سے نہیں ہوگا۔ ملک کا مفاد اسی میں ہے کہ سیا ست دانوں کو ان کا مثبت کردار ادا کرنے دیا جائے۔ اگر سینٹ میں پی ڈی ایم پینل منتخب ہوا تو یوسف رضا گیلانی اور عبدالغفور حیدری مخالف سیاسی جماعتوں کے سینیٹرز کا بھی خیال رکھیں گے۔ سوشل میڈیا پر صادق سنجرانی کی مبینہ طور پر ایک پرانی ویڈیو گردش کر رہی ہے۔ کسی کو یہ علم نہیں کہ ہم نے صادق سنجرانی کو سینٹ چیئرمین کے لئے کیوں ووٹ دیا تھا۔ اس وقت ہمارے پنجاب کے بعض ساتھیوں کا خیال تھا کہ مسلم لیگ ن کے ساتھ مل کر سیاست نہیں ہوسکتی۔ اس وقت آزاد سینیٹر صادق سنجرانی مجھ سے ملنے گھر آئے اور کہا کہ انہیں چیئرمین سینٹ منتخب کروانے میں ان کی مدد کی جائے۔ صادق سنجرانی نے مجھ سے کہا کہ وہ چیئرمین سینٹ منتخب ہونے کے بعد پی پی پی میں شمولیت اختیار کرلیں گے۔ صادق سنجرانی پی پی پی میں شمولیت کے لئے میرے سامنے قرآن پر حلف تک اٹھانے کو تیار تھے۔ میں نے انہیں قرآن پر حلف اٹھانے سے منع کیا اور کہا کہ آپ کی بات پر اعتبار ہے۔ جس بنیاد پر سینٹ میں حمایت لی۔ صادق سنجرانی نے اپنے اس وعدے کی پاسداری نہیں کی۔ حکومتی ترجمان مسلسل صادق سنجرانی کو ریاست کا امیدوار قرار دے کر اداروں کو سیاست میں گھسیٹنے کی کوشش کررہے ہیں۔ جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ سے یوسف رضا گیلانی نے ووٹ کیلئے رابطہ کیا۔ جماعت اسلامی کے نزدیک حکومت اور پی ڈی ایم نے سینٹ انتخابات کے تقدس کی حفاظت نہیں کی خفیہ کے بعد اب حکومت اعلانیہ دھاندلی، ووٹ چوری اور وفاداریاں خریدنے کا کام کر رہی ہیں۔ علاوہ ازیں لیاقت بلوچ سے اسلامی جمعیت طلبہ کی مرکزی پلاننگ کمیٹی کے ارکان نے بھی ملاقات کی۔