کیف/ ماسکو/ واشنگٹن (شنہوا+ نوائے وقت رپورٹ) روس کا یوکرین پر حملہ تیسرے ہفتے میں داخل ہوگیا۔ ترکی میں مذاکرات کی ناکامی کے بعد روس نے یوکرین کے شہروں پر حملے تیز کر دیئے۔ دارالحکومت کیف پر قبضے کے لیے شدید لڑائی جاری ہے۔ روسی فوج نے کیف کے گرد گھیرا مزید تنگ کرتے ہوئے نواحی قصبے بوچا کا کنٹرول حاصل کرلیا۔ شہر کے باہر روسی اور یوکرینی فورسز میں شدید لڑائی جاری ہے۔ یوکرینی فوجیوں نے روس کے متعدد ٹینک تباہ کر دیئے۔ افغان جنگ میں فیصلہ کن کردار ادا کرنے والے سٹنگر میزائل سے روسی ہیلی کاپٹر بھی مار گرایا۔ ادھر خرکیف، سومی اور ماریوپول سمیت دیگر شہروں میں بمباری کا سلسلہ جاری ہے۔ ترکی میں روسی اور یوکرینی وزرائے خارجہ میں مذاکرات بے نتیجہ رہنے کے بعد انخلا کا عمل مزید تیز ہوگیا۔ روس نے اعلان کیا ہے کہ شہریوں کو روس جانے کے لیے روز انسانی راہداری مہیا کی جائے گی۔ یوکرین میں پاکستانی ٹور آپریٹر معظم خان نے 2500 بھارتی طلبا کی بھوک اور سخت سردی میں مدد کی، انہیں 500 ڈالر کی بجائے 20 سے 30 ڈالر میں بارڈر پر پہنچایا اور سب کے دل جیت لیے۔ ادھر یوکرین کی سرحد کے بالکل قریب امریکا اور رومانیہ کی جنگی مشقیں شروع ہوگئی ہیں تاہم وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے کہا ہے کہ امریکا تیسری جنگ عظیم کو روکنے کے لیے روس کے خلاف یوکرین میں اپنی فوج نہیں اتارے گا۔ برطانوی خبررساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ انہیں نہیں لگتاکہ یوکرین کا تنازع ایٹمی جنگ میں تبدیل ہوگا۔ تاہم انہوں نے امریکا اور یورپ کو خبردار کیا کہ روس اب دوبارہ کبھی مغربی ممالک پر انحصار نہیں کرنا چاہتا۔ ترکی میں ایک صحافی نے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے سوال کیا کہ کیا جوہری جنگ شروع ہو سکتی ہے؟۔ جس پر جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں اس بات پر یقین نہیں کرنا چاہتا اور میں اس پر یقین نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ ایٹمی جنگ کے موضوع کو صرف مغرب نے ہی بحث میں ڈالا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی کانگریس نے گذشتہ روز 2022 کے لیے بڑا بل منظور کیا ہے جس میں جنگ کے شکار یوکرین کے لیے تقریباً 14 ارب ڈالر کی انسانی اور فوجی امداد شامل ہے۔ چینی وزیر اعظم لی کی چیانگ نے کہا ہے کہ جنگ بندی مذاکرات میں درپیش مشکلات دور کرنے کے لئے روس اور یوکرین کی مدد بارے بھرپور کوششیں کرنی چا ہئیں۔ پریس کانفرنس سے خطاب میں لی نے کہا کہ چین یوکرین میں قیام امن کے لئے عالمی برادری کے ساتھ مل کر مثبت کردار ادا کرنے پر راضی ہے۔ ترجمان کریمیلن نے کہا ہے کہ شام اور مشرق وسطیٰ کے 16 ہزار جنگجوؤں کو یوکرائن میں روس کیلئے لڑنے کی اجازت دی جائے گی۔ یوکرائن میں لڑنے کی خواہش کرنے والوں میں زیادہ تر مشرقی وسطیٰ اور شامی شہری ہیں۔ امریکی صدر جوبائیڈن نے یوکرائن میں براہ راست مداخلت کے امکان کو مسترد کر دیا۔ صدر بائیڈن نے کہا کہ نیٹو کو روس کے خلاف کھڑا کرنا تیسری جنگ عظیم کا آغاز ہوگا۔ ہم یوکرائن میں روس کے خلاف جنگ نہیں لڑیں گے۔ صدر جوبائیڈن نے روسی مشروبات اور سمندری خوراک پر پابندی لگا دی ہے۔