بیرون ملک کشمیری رہنما وں کو قتل کرنیکی بھارتی سازش

Mar 12, 2023

جی این بھٹ


بھارت اس وقت نہایت مکاری کے ساتھ مقبوضہ کشمیر کی آزادی پسند قیادت اور وہاں کے آزادی پسند عوام کا قلع قمع کرنے کے جس مکروہ منصوبے پر عمل پیرا ہے۔ وہ سراسر اسی قسم کا منصوبہ ہے جو اسرائیل نے مقبوضہ فلسطینی ریاست میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے لئے اپنا ہوا ہے۔ اب بھارت نے بھی 2019 ءمیں مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کرنے کے بعد وہاں اسرائیل کی طرح غیرقانونی بھارتی ہندووں خاص طور پر فوج کے پولیس کے ریٹائرڈ جوانوں کی آباد کاری کے لئے بستیاں قائم کر رہا ہے۔ بھارتی ہندو وں کو ناجائز طریقے سے وہاں کی شہریت دے رہا ہے۔ اس مقصد کے لئے اس نے وحشت و بربریت کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ مسلمانوں سے زبردستی ان کی آبائی زمینیں چھین کر وہاں ہندو کالونیاں بنائی جا رہی ہیں۔ مسلمانوں کو ان کی زمینوں کا معاوضہ تک نہیں دیا جا رہا۔ جو لوگ اس پر احتجاج کرتے ہیں انہیں ملک دشمن قرار دے کر یا تو جعلی مقابلوں میں مار دیا جاتا ہے یار پھر ان پر دہشت گردی‘ ملک دشمنی اور غداری کے سنگین دفعات کے تحت مقدمات درج کر کے انہیں بھارت کے دور دراز علاقوں کے جیلوں میں سڑنے کے لئے چھوڑ دیا جاتا ہے۔ جہاں ان پر بدترین تشدد کیا جاتا ہے ان میں سے اکثر ان جیلوں میں ہی مر جاتے ہیں۔
اسی طرح مقبوضہ ریاست میں نہایت بے رحمی سے حریت رہنما وں انسانی حقوق کے کارکنوں اور آزادی پسندوں کے گھروں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہیں بارود چھڑک کر یا مارٹر گولے برسا کر تباہ کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ 3 برسوں میں سینکڑوں گھر اسی وحشیانہ طریقے سے گرائے گئے تباہ کئے گئے۔ یا اگر قیمتی کمرشل اراضی ہے عمارت ہے تو اسے بحق سرکار ضبط کر لیا جاتا ہے۔ اس طرح کشمیریوں کو مالی نقصان پہنچا کر ان کے حوصلے پست کئے جا رہے ہیں تاکہ وہ تحریک آزادی سے باز رہیں۔ اب تک اربوں روپوں کی قیمتی اراضی یا تو تباہ کر دی گئی ہے یا پھر اسے ضبط کیا گیا ہے۔ اس بہانے سے متمول صاحب حیثیت کشمیریوں کو محتاج بنایا جا رہا ہے اور کشمیر کی اقتصادی معاشی بدحالی سے انہیں راہ راست پر لانے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ کشمیری نوجوان اپنی ریاست چھوڑ کر گھر بار چھوڑ کر بھارت میں عام محنت مزدوری یا چھوٹی موٹی ملازمت کر کے آزادی کا خواب بھول جائیں۔ اب تک ہزاروں کشمیری روزگار کی تلاش میں بھارت کے دور دراز علاقوں میں مارے مارے پھر رہے ہیں جہاں انہیں انتہا پسند ہندو بیدردی سے قتل بھی کر رہے ہیں۔
اب اطلاعات کے مطابق بھارت نے تنگ آ کر کشمیری نوجوانوں کا بائیو ڈیٹا جمع کرنا شروع کر دیا ہے جس سے اسے ان کے بارے میں تمام معلومات حاصل کرنے میں آسانی رہے گی کہ کون کون کس کس قسم کی سرگرمیوں میں مصروف ہے۔ اس بہانے اسے نوجوانوں کو ٹارگٹڈ کرنے میں آسانی رہے گی۔
جائیدادوں پر قبضہ گھروں کی مسماری‘ نوجوانوں کی ٹارگٹڈ کلنگ جعلی مقابلوں میں ہلاکتیں‘ یہ سب بالکل اسرائیل کی فلسطین میں جاری غیر انسانی پالیسیوں کا عکس ہیں۔ اس کے باوجود جب بھارت دیکھ رہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری آزادی کی تحریک کمزور ہونے کی بجائے مزید مضبوط ہو رہی ہے تو وہ پوری طرح کوشش کر رہا ہے کہ مقبوضہ ریاست میں ہندووں کی آبادی کا تناسب زیادہ تیزی سے بڑھا کر کے وہاں مسلمانوں کی اکثریت کا خاتمہ کر دے گرچہ یہ اتنا آسان نہیں مگر ناممکن بھی نہیں۔ 3 برسوں میں لاکھوں جعلی ڈومیسائل اور جعلی شہریت کا اجراءبتا رہا ہے کہ بھارت اپنے مکروہ منصوبے پر تیزی سے عمل پیرا ہے۔
ان سب کے علاوہ اب بھارت نے بیرون ملک حریت کے لئے کام کرنے والے آزادی پسند رہنماوں اور کارکنوں کی ٹارگٹ کلنگ پر بھی کام شروع کر دیا ہے۔ بالکل اسی طرح جس طرح کینیڈا اور امریکہ و یورپ میں خالصتان کے حامی سکھ سرگرم رہنما وں اور اہم شخصیتوں کو قتل کیا جا رہا ہے اس کام میں بھارت کی خفیہ ایجنسی ”را“ اور جرائم پیشہ گینگ ملوث ہیں۔ اب بھارت نے پاکستان میں مقیم آزادی پسند رہنما وں و کارکنوں کو نشانے پر لے لیا ہے۔ اس کی ابتدائ گزشتہ ماہ اسلام آباد میں مقیم ایک حریت رہنما کو قتل کر کے ہو چکی ہے جس کے بعد دوسری واردات کراچی میں ہوئی جس میں ایک اور کشمیری آزادی پسند کارکن کو جو نجی سکول چلا رہا تھا بے دردی سے قتل کیا گیا ہے۔یہ دونوں قتل سرعام ہوے۔ اسے صرف جرائم پیشہ افراد کی کارروائی کہہ کر ہم حقائق پر نہ تو پردہ ڈال سکتے ہیں نہ ہی حقائق سے آنکھیں چرا سکتے ہیں۔
ممتاز برطانوی اخبار نے گزشتہ ہفتے ان دونوں واقعات کی کڑی سے کڑی ملاتے ہوئے بھارت کے اس میں ملوث ہونے کا اشارہ بھی دیا ہے مگر کیا کریں اس وقت ہمارے ملک میں جو سیاسی انتشار پھیلا ہوا ہے اس میں شاید ہی کسی حکومتی ادارے کی توجہ اس طرف جائے۔ کوئی ادارہ اس بات کی نہایت سنجیدگی سے ٹوہ لگائے اور حقائق سامنے لائے۔ اور بھارت کے لے پالک ایجنٹوں کو بے نقاب کرے جو اس کے لئے کام کرتے ہیں یہ کوئی سیاسی مسئلہ نہیں۔ پاکستان کی بقائ کا مسئلہ ہے۔ 
اگر بھارت کو بروقت لگام نہ ڈالی گئی تو پھر بات آگے بڑ سکتی ہے اور معاملہ آزاد کشمیر تک پہنچ سکتا ہے۔ اس وقت حریت رہنما وں اور آزادی پسند کشمیری کارکنوں کی جانوں کو لاحق خطرات کا ادراک کرنا ہو گا ورنہ بھارت تو پہلے ہی آزاد کشمیر ہی نہیں گلگت و بلتستان پر نظریں جمائے بیٹھا ہے۔ جبکہ ہم پہلے ہی بلوچستان اور خیبر پی کے میں دہشت گردوں سے نبردآزما ہیں۔ اسلئے ہماری ایجنسیوں کو بھی اب مصلحت کو بالائے طاق رکھ کر دشمن کو اس کے گھر میں گھس کر مارنے کی اپنی صلاحیتیں آزمانا ہوں گی۔ آخر بھارت بھی تو یہی کر رہا ہے تو انتظار کس بات کا۔ وقت آ گیا ہے کہ دشمن کو اس کے ہر وار کا منہ توڑ جواب دیا جائے۔

مزیدخبریں