رمضان المبارک کے فضائل(۲)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالی ابن آدم کے نیک عمل کو دس سے سات سو گنا کر دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے روزے کی جزا میں خود دیتا ہوں کیونکہ روزہ میرے لیے ہے اور بندہ اپنی خواہشات اور کھانے پینے کو میرے لیے ترک کر دیتا ہے اور روزہ ، روزہ دار کے لیے ڈھال ہے اور روزہ دار کے لیے دو خوشیاں ہیں ایک خوشی افطاری کے وقت اور دوسری خوشی بروز قیامت اللہ تعالیٰ سے ملاقات کے وقت نصیب ہو گی۔ 
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : جو شخص رمضان میں روزہ رکھ کر خاموشی اختیار کرتاہے اور اللہ تعالیٰ کے ذکر میں مصروف رہتا ہے اس کے حلال کو حلال اور حرام کوحرام سمجھتا ہے اور برے کاموں سے اجتناب کرتا ہے تو اللہ تعالی ماہ رمضان المبارک کے اختتام پر اس کے تما م گناہ معاف فرما دیتا ہے۔ اس کی ہر تسبیح پر اس کے لیے جنت میں سبز زمرد کا ایک مکان بنایا جاتا ہے جس میں سرخ یاقوت کے علاوہ ایک خول دار موتی کا خیمہ ہوتا ہے اس خیمے میں خوبصورت آنکھوں والی اور سونے کے کنگن پہنے ہوئے ایک حور ہوگی جس کے کنگنوں پر سرخ یاقوت ہوں گے جس سے زمین منور ہوتی ہو گی۔ 
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : جب چاند والی رات آتی ہے تو اس کو آسمانوں میں لیلۃ الجائزہ یعنی انعام کی رات شمار کیا جاتا ہے اور جب عید کے دن صبح ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ فرشتوں کو زمین پر بھیج دیتا ہے جو آوازیں دیتے ہیں جنہیں انسانوں کے علاوہ تمام مخلوق خدا سنتی ہے۔ 
اے امت محمدیہ ﷺ اللہ تعالیٰ کی طرف چلو جو بغیر حساب کے عطا فرمانے والا ہے اور بڑے بڑے گناہوں کو معاف فرمانے والا ہے اور جب لوگ عید کی نماز ادا کرنے کے لیے روانہ ہوتے ہیں تو اللہ تعالیٰ فرشتوں سے فرماتا ہے اے فرشتو کیا اجرت ہے اس مزدور کی جو اپنا کام پورا کر لیتا ہے۔ فرشتے عرض کرتے ہیں باری تعالی اسے وافر مقدار میں اجرت دی جائے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ اے میرے فرشتو گواہ ہو جائو میں نے صوم اورتراویح کے بدلے میں ان کو اپنی رضا اور مغفرت عطا فرمائی ہے۔ اللہ فرماتا ہے اے میرے بندو مانگو مجھ سے جو مانگنا چاہتے ہو مجھے اپنی عزت اور جلال کی قسم آج دین و دنیا کی جو چیز مانگو گے وہ میں تمہیں عطا کروں گا۔

ای پیپر دی نیشن