1000 پی ٹی آئی رہنماؤں، ورکروں کیخلاف دہشتگردی سمیت متعدد مقدمات، 5 کی ضمانتیں

اسلام آباد + لاہور( نوائے وقت رپورٹ+ خبر نگار+نامہ نگار+نمائندہ نوائے وقت)  انتخابات میں مبینہ دھناندلی کے خلاف گزشتہ روز احتجاج کرنے پر تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنماؤں کے خلاف اسلام آباد اور لاہور میں مقدمات درج کرلیے گئے۔پی ٹی آئی رہنماوٓں کے خلاف مقدمہ اسلام آباد کے تھانہ کوہسار میں درج کیا گیا ہے۔ مقدمے میں شیر افضل مروت، ملک شفقت عوان، علی بخاری، شعیب شاہین، عامر مغل، شوکت بسرا، ایاز میر، خالد خورشید اور سیمابیہ طاہر کو نامزد کیا گیا ہے۔تھانہ کوہسار میں درج مقدمے میں پی ٹی آئی قیادت کے ساتھ ایک ہزار سے زائد نامعلوم افراد کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔مقدمہ کارسرکار میں مداخلت، دفعہ 144 کی خلاف ورزی، ایمپلیفائر ایکٹ، اسلحہ کی نمائش اور سڑک بلاک کرنے کے الزام کے تحت درج کیا گیا ہے۔اسلام ا?باد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس نے پی ٹی آئی رہنماؤں پر دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر درج مقدمے میں شیرافضل مروت، علی بخاری، عامر مغل، شعیب شاہین اور چوہدریی الیاس مہربان کی عبوری ضمانت منظور کرلی ہے۔ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج طاہر عباس سپرا نے ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی، شیرافضل مروت،علی بخاری، شعیب شاہین،الیاس مہربان اور عامر مغل اپنے وکلا کے ہمراہ عدالت پیش ہوئے،وکیل درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ ملزمان الیکشن 2024 میں دھاندلی کے خلاف پر امن ریلی کا اپنا آئینی حق استعمال کر رہے تھے، ضمانت منظور کی جائے۔بعد ازاں عدالت نے 5 ہزار روپے فی مالیتی مچلکوں اور ایک مقامی ضامن کے عوض پی ٹی آئی رہنماؤں کی ضمانتیں منظور کرلی ہیں۔عدالت نے ملزمان کو تحقیقات میں شامل ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے پولیس کو جواب کے لیے نوٹس جاری کردیے اور سماعت 19 مارچ تک ملتوی کردی۔دوسری جانب لاہور میں مبینہ دھاندلی کیخلاف گزشتہ روز ریلی نکالنے پر پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف دہشت گردی اور کارسرکار میں مداخلت کے مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تھانہ انارکلی میں پی ٹی آئی کے 38 کارکنوں کے خلاف گذشتہ روز احتجاج پر دہشت گردی اور کار سرکار مداخلت سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔مقدمے میں پی ٹی آئی رہنما حافظ فرحت عباس اور خواتین سمیت 38 کارکنان کو نامزد کیا گیا، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے، جلاو? گھیراؤ اور فائرنگ کرنے کے الزامات عائد کیے گئے۔
لاہور+اسلام آباد(خبرنگار+اپنے سٹاف رپورٹر سے)انسداد دہشتگردی عدالت  میں الیکشن میں دھاندلی کیخلاف احتجاج پولیس پر حملہ اور کار سرکاری میں مخالفت پر گرفتاریوں کے کیس کی سماعت ہوئی ، جج ارشد جاوید نے پی ٹی آئی رہنما سردار لطیف کھوسہ کی جانب سے گاڑی کی سپرداری کی درخواست پر ریکارڈ طلب کرلیا،  ، میرا ڈرائیور سرکاری ملازم ہے اس کو بھی گرفتار کر لیا گیا، مجھے ایک مقدمہ میں گرفتار کیا گیا اور میری گاڑی اور ڈرائیور کو دوسرے مقدمہ میں ڈال دیا گیا،  لطیف کھوسہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا بانی پی ٹی آئی کی ایک ہی شرط ہے کہ چار حلقوں کا آڈٹ کروا لیں، دودھ کا دودھ، پانی کا پانی ہو جائے گا، نواز شریف ، عون چوہدری اور اسلام آباد کی کسی سیٹ کا آڈٹ کروا لیںاس کے علاوہ کوئی شرط نہیں ہے،جس نے فراڈ کیا اسکے خلاف آرٹیکل چھے کا مقدمہ درج ہونا چاہیے، میرا اسمبلی میں پہلا ہی یہ بل ہو گا،ہم اجلاس شروع نہیں ہونے دیں گے جب تک یہ معاملے حل نہیں ہوتے،9 مئی سے لیکر 8 فروری تک کے معاملات کے لیے ایک کمیشن قائم کیا جائے ، عوام نے بتایا  جعلی حکومت نہ آئین نہ حکومت کو مانتے ہیں،یہ ڈنڈا شاہی سے حکومت نہیں کر سکتے ہیں،یہ پرامن رہنے کا حق نہیں چھین سکتے ہیں،میں خود متاثر ہوں میرے ساتھ بھی ظلم ہوا،ہم سب ایم این اے اور ایم پی اے نے اکٹھا ہونا تھا،ہم نے جی پی او چوک سے پنجاب اسمبلی تک پرامن احتجاج ریکارڈ کرانا تھا،یہ جعلی حکومت فارم پینتالیس اور سینتالیس کی ردوبدل کا نتیجہ ہے،کل انہوں نے چھے مقدمات لاہور میں درج کیے،اسلام آباد ، سندھ ، پنجاب میں الگ الگ قانون ہیں،مجھ پر ایف آئی آر درج کی اور ڈرامہ کیا،یہ غیر قانونی گرفتاریاں ہیں،مجھے چھے گھنٹے حراست میں رکھا گیا،پولیس خود بھی معذوری کا اظہار کر رہے تھے کہ حکم ہے،سعد رفیق کو کہا کہ بہت مہربانی کہ تم نے اصلیت دکھا دی،سعد رفیق نے کل فون کر کے کہا کہ میرا اس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے ۔اتوار کا دن تھا کوئی سڑکیں بلاک نہیں کیں ،نہ ہی کوئی توڑ پھوڑ کی،کسی پاس کوئی اسلحہ نہیں ہے، نئی حکومت نہ آئین کو مانتی ہے نہ قانون کو،اگر پاکستان کے عوام سے احتجاج کا حق چھین لیا جائے تو اس کا مطلب ہے کہ 25 کروڑ عوام کو یرغمال بنا لیا ہے۔سیکرٹری جنرل تحریک انصاف عمر ایوب خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی کال پر عوامی مینڈیٹ کی چوری کے خلاف ملک بھر میں پرامن احتجاج کیا گیا لیکن پنجاب پولیس نے وزیر اعلی کی ہدایت پر دہشت گردی سمیت سنگین نوعیت کے مختلف کیسوں میں پی ٹی آئی رہنماؤں اور تقریبا 100 کارکنوں کو حراست میں لیا،  پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں اضافہ ہورہا ہے ،پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ سوشل میڈیا سائٹس کو بلاک کیا جا رہا ہے اور ان کی رفتار بھی سست کر دی گئی ہے تاکہ شہری صحیح اور تیز معلومات سے بروقت آگاہ نہ ہو سکیں انہوں نے کہا کہ پاکستان اس جدید دور میں سوشل میڈیا کے بغیر ترقی نہیں کر سکتا بغیر کسی رکاوٹ  کے سوشل میڈیا سائٹس کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن