ہیٹی کے وزیراعظم ایریل ہنری نے بڑھتے ہوئے علاقائی تنازعات اور عالمی دباؤ کی وجہ سے استعفیٰ دے دیا۔
جنوبی امریکی ملک گیانا کے رہنما اور کیریبین کمیونٹی (CARICOM) کے صدر عرفان علی نے ایریل ہنری کے استعفیٰ کی تصدیق کر دی ہے۔
ایریل ہنری2021ء میں ہیٹی کے آخری صدر کے قتل کے بعد سے ہیٹی کے وزیرِ اعظم تھے۔
ہیٹی میں ایریل ہنری کے دورِ اقتدار میں مسلح گروہوں کے اثر و رسوخ میں اضافہ ہوا جس کے بعد اُنہیں اقوام متحدہ کے حمایت یافتہ سیکیورٹی مشن کے لیے کینیا کی حمایت حاصل کرنے پر آمادہ کیا گیا۔
تاہم، صورتحال مزید بگڑ گئی اور ایریل ہنری امریکا کے علاقے پورٹو ریکو میں پھنس گئے جس کے بعد علاقائی رہنماؤں کو فوری طور پر ہیٹی میں حکومت تبدیل کرنے پر مجبور کیا گیا۔
اس حوالے سے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ ایریل ہنری پورٹو ریکو میں رہ سکتے ہیں اور اگر کہیں اور جاکر رہنا چاہتے ہیں تو بھی وہ سفر کرنے کے لیے آزاد ہیں لیکن ہیٹی میں ان کی وطن واپسی کے لیے وہاں کی سیکیورٹی میں بہتری ضروری ہوگی۔
ایریل ہنری کا استعفیٰ اس وقت سامنے آیا جب جرائم پیشہ گروہوں کے حملہ آور ہونے پر جیلوں سے فرار ہونے والے 3 ہزار 700 مجرموں نے ساتھیوں کے ساتھ مل کر ہیٹی کے دارالحکومت پورٹ او پرنس کے 80 فیصد علاقے پر قبضہ کرلیا۔
پورٹ او پرنس پر قبضے کے بعد ان جرائم پیشہ گروہوں نے وزیر اعظم ایریل ہنری سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا جس پر امریکا سمیت دیگر ممالک نے تصفیے کے لیے کوششوں کا آغاز کیا جو ناکام ہوگئیں