لاہورہائیکورٹ نے سی سی پی او لاہورملک احمد رضا طاہرکی تقرری کا نوٹی فیکشن کالعدم قراردیدیا۔

کیس کی سماعت چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ خواجہ محمد شریف اور جسٹس وقار حسن میر پر مشتمل بینچ نے کی۔ پنجاب حکومت کی طرف سے آئی جی پنجاب،ہوم سیکرٹری اور سیکرٹری سروسز پیش ہوئے۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خواجہ حارث نے دلائل دئیے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس خواجہ محمد شریف نےریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جس کوسزادی جانی چاہیے تھی اس کو انعام دیا جارہا ہے۔ چیف جسٹس کا کہناتھا کہ لاہور ہائی کورٹ کے ایک جج نے ایک ماہ تک سانحہ گوجرہ کی انکوائری کی اور ذمہ داروں کے نام دئیے اور ان کے خلاف کارروائی بھی  تجویز کی ۔مگر پنجاب حکومت نے انہیں اہم عہدے دینا شروع کردیئے ۔ فاضل عدالت کا کہناتھا کہ ملک احمد رضا طاہرنے سانحہ گوجوہ میں فرائض میں غفلت کا مظاہرہ کیا تھا لہذا ایسے غیر ذمہ دار افسر کی سی سی پی او کی حیثیت سے تعنیاتی ختم کی جاتی ہے۔

ای پیپر دی نیشن