عطا آباد جھیل میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہونے سے ہنزہ کا تحصیل ہیڈ کوارٹرگلمت اورشاہراہ قراقرم کا بیشترحصہ زیرآب آگیا، ہنزہ نگرکے مزید تین دیہات خالی کرا لئے گئے۔ 

ہنزہ میں بننے والی تقریباً ساڑھے پندرہ کلومیٹر طویل جھیل میں پانی کی سطح تین سو پچیس فٹ کی انتہائی خطرناک حد تک پہنچ چکی ہے اور جھیل کے پھیلاؤ کے باعث سوست اور گلگت میں زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے، اس وقت علاقے کے کئی دیہات زیر آب آچکے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پانی روکا نہ گیا تو تربیلا ڈیم تک تباہی پھیل سکتی ہے۔ دوسری طرف جھیل سے پانی کے اخراج کے لئے سپیل وے پرکام تیزی سے جاری ہے اورتیس فٹ سے زائد گہرا چینل تیارکیا جاچکا ہے۔ حکام کے مطابق وادی ہنزہ میں کسی بھی ایمرجنسی کے پیش نظرپولیس اور پیراملٹری فورسز کو ہنزہ اورگلگت کے درمیان تعینات کرکےایک درجن سے زائد کیمپ قائم کردیئے گئے ہیں۔ لوگوں نے پاک فوج کی کشتیوں پرمحفوظ مقامات پرنقل مکانی بھی شروع کر رکھی ہے۔ ہنگامی صورتحال کے پیش نظر ضلع ہنزہ نگر کے تمام تعلیمی ادارے تاحکم ثانی بند کر دیئے گئے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن