لندن (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ برطانوی ہم منصب ڈیوڈ کیمرون اور وزرا سے ملاقاتیں فائدہ مند رہیں۔ برطانیہ کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر بھی بات کی۔ وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے یقین دلایا کہ شرپسند عناصر کے خلاف تعاون جاری رکھیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میرا کرپشن کا کیس نہیں آئین کی حفاظت کا معاملہ ہے، شریف کورٹ کی جانب سے کی جانے والی آئین کی تشریح نہیں مانتے، پاکستان میں جو کام کیا وہ غیر اخلاقی نہیں بلکہ آئین کی حدود میں رہ کر کیا، اداروں میں تصادم کی تشریح نوازشریف خود کر رہے ہیں، آئین کی حدود میں رہتے ہوئے تمام ادارے کام کریں تو کوئی تصادم نہیں ہو گا، وزیراعظم نے کہا کہ امریکہ سے تعلقات کی شرائط پارلیمنٹ طے کرے گی، سی آئی اے اور آئی ایس آئی میں بہترین تعلقات ہیں، نیٹو سپلائی کے حوالے سے مذاکرات جاری ہیں، حتمی نتیجہ نہیں آیا، امریکہ کے پاس ایمن الظواہری کے بارے میں معلومات ہیں تو فراہم کرے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ نیٹو سپلائی پر دبا¶ میں آنا ہوتا تو کب کا فیصلہ کر چکے ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے بہاولپور صوبے کی قرارداد منظور کرنا دال میں کالا ہے، مجھے مسلم لیگ (ن) کی نیت ٹھیک نہیں لگتی، عوام کو جلا¶ گھیرا¶ کی پالیسی پر اکسانا پرتشدد سیاست کی عکاس ہے، اگر ہم سے متفق نہیں تو میرے خلاف تحریک اعتماد اعتماد لائیں، صدر کے خلاف مواخذے کی تحریک لائیں یا اجتماعی استعفے دیں، دو چھٹیوں کے معاملے پر ہماری بات نہ ماننا غلط ہے۔ نیٹو سپلائی کے معاملے پر قومی مفاد میں فیصلے کریں گے، اپوزیشن کی حرکتوں سے پاکستان کی بدنامی ہو رہی ہے۔ ایک پارٹی کون ہوتی ہے جو کہے ہم وزیراعظم کو نہیں مانتے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جج صاحب کو شاید خیال ہو کہ مجھے شعر و شاعری کا شوق ہے جبھی جج صاحب نے فیصلے میں خلیل جبران کے شعر پڑھے۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کا کوئی مستقبل نہیں، عمران خان اچھا کھلاڑی ہے، امریکہ کے ساتھ تعلقات میں اتار چڑھا¶ رہا، امریکہ سے اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں، آئندہ الیکشن میں عمران خان مضبوط حریف نہیں، عمران خان کی سیاست ٹی وی شوز تک محدود ہے۔ قبل ازیں وزیراعظم سے برطانوی وزیر دفاع فلپ ہیمنڈ نے ملاقات کی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ نیٹو سپلائی کھولنے کے لئے مذاکرات مثبت سمت میں جاری ہیں تاہم پاکستان مذاکرات میں کوئی پیشگی شرائط قبول نہیں کرے گا۔ اس موقع پر برطانوی وزیر دفاع نے کہا کہ طالبان کو ہتھیار پھینک کر مذاکرات کی میز پر آنا ہو گا۔ دونوں رہنما¶ں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ فوجی کارروائی کسی مسئلے کا حل نہیں ہے۔ ملاقات کے دوارن دونوں ممالک کے درمیان موجود فوجی تعاون کو مزید بڑھانے پر اتفاق بھی کیا گیا۔ پاکستان اور برطانیہ نے افغان مسئلے کا سیاسی حل ڈھونڈنے کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے۔ برٹش پاکستان فاﺅنڈیشن کی جانب سے دیئے گئے عشائیے سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کی مشترکہ اقدار ہیں، مختلف امور پر ہم آہنگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا دورہ برطانیہ کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کی دعوت پر ہوا اور میرے دورے سے دونوں ملکوں کے تعلقات کو نئی روح ملے گی۔ برطانوی ٹی وی انٹرویو میں وزیراعظم نے کہا ہے کہ افغانستان میں فوجی کے بجائے سیاسی حل چاہتے ہیں، افغانستان کے عوام کو اپنی قسمت کا اختیار ہونا چاہئے۔ دنیا سے تعلقات صرف امریکہ تک محدود نہیں کرنا چاہتے۔ آئی ایس آئی اور سی آئی اے کے تعاون سے القاعدہ کے خلاف ہائی ویلیو ٹارگٹ حاصل کئے۔ پاکستانی قانون کے مطابق وزارت داخلہ کی اجازت کے بغیر غیر ملکی نقل و حرکت نہیں کر سکتا۔