خیبرپختونخوااورفاٹا میں خواتین کی پولنگ

خیبرپختونخوااورفاٹا میں خواتین کی پولنگ

May 12, 2013

ایم ریاض پشاور
صوبہ خیبرپختونخوااوراس سے ملحقہ قبائلی علاقے روایتی طورپرقدامت پسندتصورکئے جاتے ہیںجہاںزندگی کے دیگرشعبوںکی طرح سیاست اوربالخصوص انتخابی سیاست میںخواتین کی حوصلہ افزائی کے رجحانات بہت کم دیکھنے میںآتے ہیںتاہم2013کے عام انتخابات اس حوالہ سے خوش آئندہیںکہ صوبہ کے ایک کروڑ21لاکھ77ہزار8سو94رجسٹرڈووٹروںمیںخواتین ووٹروںکی تعداد51لاکھ67ہزار6سو24جبکہ فاٹاکے کل11لاکھ46ہزار5سو24رجسٹرڈووٹروںمیںخواتین ووٹروںکی تعداد5لاکھ96ہزار9سو93ہے جبکہ مجموکی طورپر38خواتین امیدواربھی جنرل نشستوںکیلئے انتخابی میدان میںتھیںان میںصوبہ سے قومی اسمبلی کی35عام نشستوںکیلئے15خواتین جبکہ صوبائی اسمبلی کی99عام نشستوںکیلئے22خواتین مردوںکامقابلہ کررہی تھیںاورپہلی مرتبہ ایک خاتون امیدواربادام زری نے قبائلی علاقہ جات سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے44سے عام انتخابات میںحصہ لیااگرچہ ضلع لوئردیرمیںسیاسی جماعتوںکے امیدواروںنے انتخابی عمل میںخواتین کی عدم شمولیت کافیصلہ کیالیکن اس کے باوجودصوبہ خیبرپختونخوامیںزنانہ پولنگ سٹیشنوںپرخواتین ووٹروںکی بڑی تعدادحق رائے دہی استعمال کرنے میںپرجوش نظرآتی رہی شہری اوردیہی علاقوںکی تقسیم سے بالاتران پولنگ سٹیشنوںپرخواتین کی موجودگی انتخابات کے قومی عمل میںان کی بھرپورشرکت کامنہ بولتاثبوت تھااورحوصلہ افزاءامریہ بھی تھاکہ متعددمقامات پرمردانہ پولنگ سٹیشنوںپرامیدواروںکے حامیوںاورسیاسی جماعتوںکے کارکنوںکے مابین ہلڑبازی اوربدنظمی کے واقعات کے برعکس زنانہ پولنگ سٹیشنوںپرصورتحال مجموعی طورپرپرامن اورخوشگواررہی جس کی وجہ سے امیدپیداہوچلی ہے کہ آنے والے عام انتخابات میںانتخابی میدان میںخواتین امیدواروںکی زیادہ تعدادحصہ لے گی جبکہ اس کے ساتھ ساتھ خیبرپختونخواجہاںروایتی طورپرخواتین ووٹروںکی پولنگ کاٹرن آﺅٹ کم رہتاہے میںبھی خاطرخواہ اضافہ ہوگا۔

مزیدخبریں