لاہور (سپیشل رپورٹر + لیڈی رپورٹر) شہر میں پہلی مرتبہ خواتین کی بہت بڑی تعداد پولنگ سٹیشنوں پر پہنچی اور اپنے ووٹ کاسٹ کئے جبکہ ووٹنگ کی شرح بہت بہتر رہی۔ اس موقع پر شہر کے مختلف پولنگ سٹیشنوں پر بدمزگی دیکھنے میں آئی اور مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی کی خواتین میں تلخ کلامی ہوئی، جھگڑوں اور بیلٹ پیپرز و سیاہی کے ختم ہونے سمیت دیگر وجوہات کی بنا پر پولنگ وقتی طور پر روکی جاتی رہی۔ پولنگ سٹیشنوں میں آئی ہوئی خواتین نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مرد تو روزانہ کام پر چلے جاتے ہیں لیکن ہمیں پریشانی اٹھانی پڑتی ہے بجلی، گیس، مہنگائی اور امن و امان کی خرابی سے بڑے مسائل ہیں۔ بشریٰ نے کہا کہ وہ دن رات گھر میں بجلی کی بندش کی وجہ سے شدید تنگ ہے پانی ہوتا ہے نہ بجلی اسلئے میں غصہ میں یہاں ووٹ ڈالنے آئی ہوں تاکہ اچھی قیادت آ سکے۔ عالیہ تبسم نے کہا کہ خواتین لاہور میں مردوں کے مقابلے میں زیادہ ووٹ کاسٹ کریں گی کیونکہ وہ گھروں میں تنگ بیٹھی رہتی ہیں۔ فرح عندلیب نے کہا کہ وہ چاہتی ہیں کہ ملک میں ایسے لوگ آئیں جن کی وجہ سے عوام کی پریشانیاں ختم ہو سکیں۔ علاوہ ازیں شہر میں گذشتہ قومی انتخابات کے مقابلے میں خواتین کی ووٹنگ کی شرح بہت بہتر رہی۔ شہر بھر کے پولنگ سٹیشنوں کے باہر ہر عمر کی خواتین کی طویل قطاریں نظر آئیں۔ بعض خواتین بیماری اور بڑھاپے کے باعث وہیل چیئر پر بھی پولنگ سٹیشن تک آئیں۔ اس موقع پر پولنگ عملے کی سست روی اور مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کی کارکنوںکے مابین تکرار، الزامات اور جھگڑوں کی شکایات بھی آتی رہیں۔ دوسری جانب پوش علاقوں ڈیفنس، گلبرگ اور بحریہ ٹاو¿ن میں رہائش پذیر، خود کو سیاست سے بیزار قرار دینے والی ”بیگمات“ بھی روایت کو توڑتے ہوئے خاص طور پر گھروں سے نکلیں اور ووٹ کاسٹ کیا۔ ادھر بعض خواتین اپنی رہائش کے حلقے میں ووٹ ہونے کی بجائے گھر سے 15 سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر ووٹ ہونے کے باعث سارا دن اپنے پولنگ سٹیشن کا پتہ پوچھتی اور گرم موسم میں خوار ہوتی رہیں۔ پولنگ سٹیشنوں کے باہر پسینے میں شرابور خواتین کیلئے پانی اور سائے کا کوئی بندوبست نہیں تھا، کوپر روڈ سمیت بعض پولنگ سٹیشنوں کے اندر مردوں کے گھس جانے پر خواتین ووٹرز احتجاج کرتی رہیں۔ اس موقع پر شہر کے مختلف پولنگ سٹیشنوں پر پی ٹی آئی، مسلم لیگ (ن) کی خواتین کارکنوں میں تکرار جاری رہی۔ پی ٹی آئی کی امیدوار یاسمین راشد نے پریذائیڈنگ افسران سمیت پولنگ عملے کی طرف سے خود مہریں لگانے کے الزامات عائد کئے۔ پیپلز پارٹی لاہور کی صدر فائزہ ملک نے پی پی 153 میں جعلی ووٹ پکڑ لئے اور الزام لگایا کہ پولنگ عملہ مسلم لیگ (ن) کو سپورٹ کر رہا ہے۔ شہاب الدین گرلز ہائی سکول میں دو حلقوں این اے 120 اور 126 کے پولنگ سٹیشنز ہونے کی وجہ سے زبردست رش اور ووٹرز کو مشکلات کا سامنا رہا۔ حلقہ این اے 130 میں عائشہ گرلز گرائمر سکول کے باہر فائرنگ۔ امیدوار حامد سرور نے الزام عائد کیا کہ مخالفین پی ٹی آئی کی مقبولیت سے خوفزدہ ہیں۔ پولیس نے معاملات سنبھال لئے۔ متعدد پولنگ سٹیشنوں پر ویمن پولیس کی بڑی تعداد بھی موجود رہی جو خواتین ووٹرز کی تلاشی لیتی رہی۔