کراچی (نیٹ نیوز) آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے سابق صوبائی وزیر داخلہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا پر نجی آرمی بنانے کا الزام عائد کیا ہے اور کہا کہ ان کے پاس ممنوعہ بور سے لیس کئی سو مسلح لوگ موجود ہیں۔ سندھ ہائی کورٹ میں پیر کو جسٹس منیب الرحمان کی سربراہی میں ڈویژن بنچ کے روبرو تحریری جواب دیتے ہوئے انہوں نے بتایا ہے کہ درخواست گذار ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے ساتھ کئی سو لوگ موجود ہیں۔ انہوں نے اخبارات میں چھپنے والی تصاویر کا حوالہ بھی دیا اور کہا کہ ذوالفقار مرزا کے حامیوں میں اکثر جرائم پیشہ عناصر بھی ہیں اور اخبارات کی تصاویر میں کچھ خواتین بھی اسلحے کے ساتھ نظر آتی ہیں۔ بی بی سی کے مطابق واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے بدین کے ماڈل تھانے پر تاجر اور پپیلز پارٹی کے رہنما امتیاز میمن کی درخواست پر انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت ذوالفقار مرزا سمیت 20 افراد پر مقدمہ درج کیا گیا۔ عدالت میں آئی جی سندھ نے بتایا کہ یہ صورتحال کسی نجی آرمی کا منظر پیش کر رہی ہے، جس پر دستور پاکستان کی شق 256 کے تحت پابندی ہے اور ساتھ میں شہریوں میں خوف و ہراس پھیلانے کا بھی سبب بن رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے اپنی اہلیہ سابق سپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا اور بیٹے حسنین مرزا کے نام پر کئی درجن اسلحے کے لائسنس حاصل کیے تھے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ نجی آرمی بنانے کا ارادہ رکھتے تھے۔ انہوں بتایا کہ عدالت کے حکم پر ڈاکٹر ذوالفقار مرزا اور سابق سپیکر فہمیدہ مرزا کو بدین میں چار چار جبکہ کراچی میں پانچ پولیس اہلکار فراہم کیے گئے تھے، لیکن ایس ایس پی بدین نے آگاہ کیا ہے کہ آٹھوں پولیس اہلکار واپس کردیے گئے ہیں۔ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے آئی جی سندھ نے جواب دیا ہے کہ سابق وزرا سرکاری سکیورٹی کے حق دار نہیں، فریال تالپور جو رکن قومی اسمبلی اور پیپلز پارٹی شعبہ خواتین کی صدر ہیں کی زندگی کو کالعدم تحریک طالبان کی جانب سے خطرہ ہے اس لیے انہیں سرکاری سکیورٹی فراہم کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق صوبائی وزرا پیر مظہرالحق، ڈاکٹر صغیر احمد، وسیم اختر اور عبدالرؤف صدیقی کو بھی خطرات لاحق ہیں اسی بنیاد پر انہیں سکیورٹی فراہم کی گئی ہے۔ آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے اپنے تحریری جواب میں یہ بھی بتایا ہے کہ انور مجید ایک نامور تاجر اور کروشیا کے اعزازی سفیر ہیں، سپیشل برانچ پولیس کی رپورٹ کے مطابق انہیں تاوان کے لیے اغوا کیا جاسکتا ہے جس سے تاجر برداری پر منفی اثر پڑیگا اسی لیے انہیں سکیورٹی فراہم کی گئی۔ عدالت نے ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے وکیل کو 20 مئی تک جواب دائر کرنے کی ہدایت کی جس کے بعد سماعت ملتوی کردی گئی جبکہ رکن قومی اسمبلی اور سابق صدر آصف علی زرداری کی بہن فریال تالپور کے خلاف بیان بازی پر حکم امتناعی برقرار رکھا گیا۔