اسلام آباد (ایجنسیاں + نوائے وقت نیوز) عمران خان نے کہا ہے کہ جوڈیشل کمشن کے فیصلے سے پتہ چلے گا کہ نادرا اور الیکشن کمشن کتنے آزاد ہیں۔ بادشاہت میں ادارے قانون سے نہیں بلکہ بادشاہ کے حکم سے چلتے ہیں۔ ہمارے ہاں سیاستدان بادشاہوں جیسا مزاج رکھتے ہیں، اداروں کو قانون کے مطابق چلنے نہیں دیتے۔ جمہوریت کا حسن آزاد ادارے ہوتے ہیں۔ این اے 122 میں تصدیق شدہ 70 ہزار ووٹوں میں سے 15 ہزار ووٹ جعلی ہیں۔ ایاز صادق صرف 5 ہزار ووٹ سے جیتا۔ ریٹرننگ افسر نے قانون کیوں توڑے اور کس کے کہنے پر توڑے۔ کچھ دنوں میں معلوم ہو جائے گا۔ این اے 122 میں 93 ہزار ووٹوں کی شناختی کارڈ پر تصدیق کروائی جائے گی۔ سپریم کورٹ میں این اے 125 کے فیصلے پر ایک ماہ کا وقت دے دیا ہے ایک ماہ کے بعد دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی الگ ہو جائے گا۔ جوڈیشل کمشن میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمشن میں ایکسٹرا کاغذات سامنے آئے ہیں جن کے بارے میں کچھ دنوں میں میڈیا کو بتایا جائے گا۔ نادرا کی رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ این اے 122 میں ایک آدمی نے 6 ووٹ ڈالے۔ اس حلقہ میں 93 ہزار ووٹوں کے انگوٹھوں کے نشان کی تصدیق نہ ہو سکی۔ کہا گیا کہ پیپر خراب ہونے کی وجہ سے ووٹوں کی تصدیق نہیں ہو رہی۔ تحریک انصاف نے اس حلقے کے مذکورہ 93 ہزار ووٹوں کی تصدیق کے لئے 26 لاکھ روپے خرچ کئے ہیں۔ اب ان ووٹوں کی تصدیق شناختی کارڈ نمبر کے ذریعے کروائیں گے۔ غیر تصدیق شدہ ووٹوں میں سے ایک، ایک کو خود چیک کرینگے۔ این اے 122 کے معاملے میں اہم پیشرفت ہوئی ہے جس میں اگلے ہفتے نادرا کے ڈیٹا بیس کا ریکارڈ رکھنے والے ظفر نامی شخص کو طلب کر لیا گیا ہے۔ سعد رفیق کو محض ایک ماہ کا سٹے ملا ہے مسلم لیگ ن اس کے پیچھے چھپنے کی کوشش نہ کرے۔ نادرا کا ڈیٹا بیس سنبھالنے والوں کے ہاتھ میں سب کچھ تھا، سربراہ کے ہاتھوں میں کچھ بھی نہیں تھا۔ تحقیقات سے دھاندلی کے اصل ذمہ دار سامنے آئیں گے۔