اسلام آباد+لاہور (نمائندہ نوائے وقت+ نامہ نگار+ ایجنسیاں) سپریم کورٹ نے سعد رفیق کیخلاف الیکشن ٹریبونل لاہور کا فیصلہ معطل قرار دے دےا ہے، عدالت نے ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف اپیلوں کی سماعت کے دوران این اے 125سے مسلم لیگ ن کے سابق وفاقی وزیر ریلوےز خواجہ سعد رفیق اور پی پی 155 سے میاں نصیر کی رکنیت عبوری طور پر بحال کرتے ہوئے مزید سماعت چار ہفتوں کےلئے ملتوی کردی ہے۔ جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس عمر عطا بندیال پر مشتمل تین رکنی بنچ نے ٹریبونل کے فیصلہ کیخلاف دائر اپیلوں کی سماعت کی تو ان کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ الیکشن ٹریبونل نے مقدمہ کی سماعت کے دوران انصاف کے تقاضے پورے نہیں کئے ہیں، اس لئے اپیلیں سماعت کے لئے منظور کرتے ہوئے ٹریبونل کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے، عدالت نے ابتدائی دلائل سننے کے بعد اپیل کو باقاعدہ سماعت کےلئے منظور کرلیا، ٹریبونل کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے الیکشن ٹریبونل سے تمام ریکارڈ طلب کرلیا اور عدالت نے مخالف امیدوار پاکستان تحریک انصاف کے حامد خان اور سیکرٹری الیکشن کمشن، ریٹرننگ افسروں سمیت متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب اور ریکارڈ طلب کرلےا ہے۔ یاد رہے کہ الیکشن ٹریبونل نے 4مئی کو تحریک انصاف کے امیدوار حامد خان کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے خواجہ سعد رفیق اور میاں نصیر کی رکنیت ختم کرتے ہوئے ان حلقوں میں دوبارہ انتخابات کا حکم دیا تھا۔ 3رکنی بنچ 4ہفتے بعد کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کریگا۔ سعد رفیق بطور وزیر ریلوے بھی کام کر سکیں گے۔ سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ میں نے پارٹی سے دوبارہ الیکشن لڑنے کی اجازت مانگی تھی میرا یہی کہنا بنتا تھا کیونکہ مجھے عمران خان اور حامد خان کی جانب سے ٹارگٹ کیا گیا تھا لیکن جماعتی قیادت اور قانونی مشیر سمجھتے تھے اور سمجھتے ہیں کہ ہمیں اگر اس فیصلہ پر اعتراضات ہیں اور تحفظات ہیں جو کہ تھے اور ہیں تو پھر ہمیں عدالت عظمیٰ کے دروازے پر دستک دینا چاہئے تاکہ آنے والے وقتوں کے لئے بھی ایک نظیر بن جائے، جو فیصلہ آیا ہے اس میں مجھے اور میاں نصیر کو ہر طر ح کے الزامات جو حامد خان نے لگائے تھے مبینہ دھاندلی، مارپیٹ یا خوف و ہراس پھیلانے کے یا گوسلو کرنے کے ان سب سے جاوید رشید محبوبی کے ٹربیونل نے ہمیں بری الزمہ قرار دیا ہے۔ مقدمہ سپریم کورٹ میں ہے بہتر ہے اس پر بات نہ کی جائے۔ عمران خان نے مجھے ٹارگٹ کیا تھا، اپنا مقدمہ میرٹ پر لڑیں گے۔ الیکشن ٹربیونل کے فیصلے پر تحفظات تھے۔ اس فیصلے کی تشریح ہونی چاہئے، مجھ پر دھاندلی کا الزام زندگی میں پہلی بار لگا۔ مجھ پر بددیانتی کا الزام بہت اذیت ناک ہے۔ میری والدہ نے پرویز مشرف کی آمریت کا مقابلہ کیا۔ انہیں دوائی نہیں مل سکی میں جیل میں تھا جب مجھے رہا کیا گیا تو میں اپنی ماں سے مل نہیں سکا اور بے شمار تکلیفیں ہیں میں یہ کہانیاں لے کر بیٹھ نہیں سکتا میرے جیسے سیاسی کارکن کے لیے بڑے کرب اور اذیت کی بات تھی اور ہے کہ مجھ پر یہ الزام لگا دیں کہ اس نے بے ایمانی کی ہے بد دیانتی کی ہے، آپ میری سیاست سے تو اختلاف کر سکتے ہیں لوگ کرتے رہے ہیں اور آئندہ بھی کریں یہ الزام زندگی میں پہلی بار لگا ہے۔ مجھے اللہ تعالیٰ پر پورا یقین ہے جو سب سے بڑی عدالت ہے ہم سرخرو ہوں گے اور اگر ہم نے کچھ کیا نہیں تو پھر جھوٹ بھی سامنے آ جائے گا اور سچ بھی سامنے آ جائے گا۔ 265 پولنگ سٹیشنز میں سے سات کو میں نے چیک کیا ہے اور وہاں میں نے بے ضابطگیاں پائی ہیں اس کے بعد فیصلہ ہے کہ دوبارہ الیکشن کروائے جائیں۔ لوہاری گیٹ کے علاقہ میں سعد رفیق کی رکنیت بحالی کے فیصلے کے بعد جشن مناتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے حامیوں اور پولیس اہلکاروں میں ہاتھاپائی ہو گئی، بحالی کے فیصلے پر مسلم لیگ (ن) کے حامیوں نے آتش بازی کا مظاہرہ کیا تو شہری کی اطلاع پر پولیس موقع پر پہنچ گئی، منع کرنے پر پولیس اور مسلم لیگ (ن) کے حامیوں میں ہاتھاپائی ہو گئی، کارکنوں نے پولیس کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے ہوئے سرکلر روڈ کو بلاک کردیا اور کچھ دیر بعد مسلم لیگ (ن) کے رہنما عارف نسیم کشمیری نے معاملے کو ختم کرادیا جبکہ پولیس نے اس واقعہ سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔
سپریم کورٹ نے الیکشن ٹربیونل کا حکم معطل کر دیا، سعد رفیق کی اسمبلی رکنیت اپیل کے فیصلے تک بحال
May 12, 2015