پاکستان نے کشن گنگا ڈیم، رتل ہائیڈرو پلانٹ کیخلاف عالمی ثالثی کیلئے کیس تیار کر لیا

لاہور (افتخار عالم/ نیشن رپورٹ) پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں کشن گنگا ڈیم (330 میگاواٹ) اور رتل ہائیڈرو الیکٹرک پلانٹ (850 میگاواٹ) کی تعمیر پر بھارت کیخلاف کیس کو حتمی شکل دیدی ہے اور اسے عالمی ثالثی کیلئے پیش کرنے کی تیاری کرلی ہے۔ یہ فیصلہ ابھی نہیں ہوا کہ ان متنازعہ منصوبوں کا کیس باہمی رضامندی سے چنے گئے غیرجانبدار ماہرین کے سامنے پیش کرنا ہے یا ہیگ میں عالمی ثالثی عدالت کے سامنے۔ انڈس واٹر کمشنر مرزا آصف بیگ نے ’’دی نیشن‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ کیس جلد واٹر کردیا جائیگا۔ واضح رہے انڈس واٹر کمشن پہلے ہی اعلان کر چکا ہے کہ بھارتی واٹر کمشنر سے ان دو منصوبوں پر مذاکرات ناکام ہوچکے ہیں۔ دوسری جانب ڈیزائن پر شدید تحفظات کے باوجود پاکستان اب بھی دریائے چناب پر تعمیر کئے جانیوالے 3 بھارتی منصوبوں پر بات چیت کیلئے تیار ہے۔ یہ تین منصوبوں میں ہزار میگاواٹ کا پاکول دل، 120 میگاواٹ کا میار اور 48 میگاواٹ کا لوئر کامنائی ہائیڈرو پاور منصوبہ شامل ہے۔ ایک حکومتی عہدیدار کے مطابق ان تینوں منصوبوں پر بھارت کے غیرلچکدار رویہ برقرار رہا تو پاکستان ان کیلئے بھی عالمی ثالثی کی طرف جائیگا۔ کشن گنگا ہائیڈرو الیکٹرک پراجیکٹ کا ڈیزائن ایسا بنایا جا رہا ہے جو کشن گنگا دریا کے پانی کا رخ دریائے جہلم پر لگائے گئے پلانٹ کی طرف موڑ دیتا ہے۔ یہ مقبوضہ کشمیر میں بندی پور کے شمال میں 5 کلو میٹر پر واقع ہے اور اسکی تعمیر کا آغاز 2007ء میں کیا گیا اور 2016ء تک پراجیکٹ مکمل ہونے کی توقع ہے۔ فروری 2013ء میں پاکستان کی جانب سے کشن گنگا پراجیکٹ کیخلاف ہیگ کی عدالت میں اپیل کے بعد عالمی عدالت نے فیصلہ دیا تھا کہ بھارت اپنے پراجیکٹس کیلئے کم از کم پانی کا رخ موڑ سکتا ہے۔ فیصلے میں کشن گنگا دریا میں 9 مکعب میٹر فی سیکنڈ پانی کے بہائو کو برقرار رکھنے کو ضروری قرار دیا گیا تھا۔ ذرائع نے بتایا بھارت سندھ طاس معاہدے اور عدالت کے فیصلے کی خلاف کر رہا ہے لہٰذا پاکستان نے عالمی ثالثی کا فیصلہ کیا ہے۔ رتل پراجیکٹ پر بھی اسی طرح کے تحفظات ہیں۔ سرکاری ذرائع کے مطابق پاکستان کے دلائل منطقی ہیں اور بھارت کے خلاف کیس جیتنے کی توقع ہے۔ کشن گنگا سے پاکستان کے آب کا نظام متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ وادی نیلم میں آبی حیات پر بھی منفی اثرات مرتب ہونگے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...