اسلام آباد (عترت جعفری) ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے کی کوششوں کے سلسلے میں جائیداد‘ سفر اور سرمایہ کے فرار کے حوالے سے جمع شدہ معلومات کے تجزیہ سے ہوشربا انکشافات ہوئے۔ اسلام آباد کی ایک بیکری کے مالک نے شہر کے اندر 30کروڑ روپے کا دو کنال سے زائد رقبہ کا پلاٹ خریدا تاہم اس کی مالیت 66لاکھ روپے ظاہر کی۔سابق حکومت کے دور میں کام کرنے والے ایک وفاقی وزیر کی آمدن کے ذرائع کی تحقیقات کے نتیجے میں 10کروڑ روپے کا نوٹس بھجوایا گیا لاہورمیں ایک لاکھ مکعب فٹ سے زائد کے رقبہ پر تعمیر ہونے والے مکان کی زمین کی خریداری کے لئے جن افراد نے ادائیگی 44 کروڑ روپے کی اس پتہ پر دو غریب افراد رہتے ہیں۔ بیرون ملک سے زرمبادلہ کی صورت میں بھیجی جانے والی رقوم (ترسیلات) کا تعلق جمع ہونے والی معلومات کے تجزیہ سے ثابت ہوا ملک کے اندر سے غیر قانونی طور پر کمائی جانے والی رقوم بیرون ملک بھیجی جارہی ہیں اور ان کو قانونی راستے سے واپس منگوایا جارہا ہے۔تین سال میں بیرون ملک جانے والے افراد جائیداد کی خریداری کرنے والوں کی جو فہرست بنائی گئی وہ 600 ناموں پر مشتمل ہے۔ان میں سے پہلے 100افراد ایسے ہیں جو درجنوں بار ملک سے باہر گئے‘ اربوں روپے کی جائیدادیں خریدیں تاہم ان کا گوشوارہ موجود ہے اور نہ کوئی ایسا ثبوت جس سے معلوم ہوسکے وہ ٹیکس دے رہے ہیں۔یہ تمام معلومات ایف بی آر کے تحت کام کرنے والے ایک انوسٹی گیشن اینڈ انٹیلی جنس ادارے کی تیار کردہ رپورٹ میں ہیں۔ادارے نے جب ایک اعلیٰ سرکاری افسر کے بھاری اثاثوں اور اکاؤنٹس میں بھاری رقوم کی تفتیش کی تو مذکورہ اعلی سرکاری افسر کے حیرت انگیز طور پر تسلسل سے پرائز بانڈز نکلے تھے۔ ایک کروڑ روپے سے زائد مالیت کی سڑک پر چلنے والی ایک قیمتی گاڑی کا رجسٹریشن نمبر لے کر جب متعلقہ ادارے سے معلومات لی گئی تو مالک کا نام ٹیکس دہندگان کی فہرست پر نہیں تھا جب مالک کو بلایا گیا تو اس کی بہت سی جائیداد سامنے آئی اور مالک نے مؤقف اختیار کیا یہ رقم اسے بیرون ملک سے آئی تھی تاہم رقم بھیجنے والے کا نام نہ بتا سکا۔
اسلام آباد میں 30 کروڑ کا پلاٹ 66 لاکھ میں اندراج، جائیداد خریداری کے ہوشربا انکشافات
May 12, 2015