واشنگٹن (آن لائن) پاکستانیوں پر نظر رکھنے کے لیے امریکی خفیہ ایجنسی ’’نیشنل سکیورٹی ایجنسی‘‘ کے تیار کردہ سکائی نیٹ نامی خفیہ پروگرام کا مقصد پاکستانیوں کے موبائل فون ریکارڈ سے ان کا دہشت گردوں سے رابطوں کی نشاندہی کرنا تھا۔ مزید تفصیلات کے مطابق برطانوی اخبار ’’انڈی پینڈنٹ‘‘ نے ’دی انٹرسیپٹ‘ کی رپورٹ کا حوالہ دے کر کہا ہے کہ جون 2012ء میں ایک تجربے کے طور پر فون ریکارڈ کا تجزیہ کیا گیا۔ ڈرون حملے بھی اسی فون ریکارڈ اور سیل فون ٹریکنگ کی بنیاد پر کئے جاتے تھے۔ اسامہ کو بھی اسی پروگرام کی نشان دہی پر مارا گیا۔ امریکی ڈیٹا بیس میں دہشت گردوں سے تعلق رکھنے والے دس لاکھ لوگوں کا ڈیٹا رکھا گیا ہے اس کی معلومات کا اشتراک آپس میں امریکی انٹیلی جنس کرتی ہے۔ امریکی خفیہ ایجنسی کی 2012کی ایک بریفنگ میں بتایا گیا کہ سکائی نیٹ مختلف سوالات کی بنیاد پر دہشتگردوں کے رابطوں پر نظر رکھتا ہے،خفیہ پروگرام مختلف سوالوں پر تجزیہ کرتا ہے، جیسا کہ گزشتہ ایک ماہ میں پشاور سے فیصل آباد یا لاہور یا واپس جانا ہو، جب وہ پہنچا تو کس مسافر نے اسے فون کیا، سم کا زیادہ استعمال یا ہینڈ سیٹ کی تبدیلی، صرف آنے والی کالز، ائیرپورٹس کا دورہ اور رات کے وقت جانا وغیرہ جیسے سوالات شامل ہیں۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ کالز کا ڈیٹا اور کوائف اہم پاکستانی ٹیلی کام پروائیڈر سے حاصل کیے جاتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اس پروگرام کے تحت سیل فون ریکارڈ سے پاکستان کے اندر لوگوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھی گئی ہے اکثر لوگوں کی سفری معلومات کو ریکارڈ کیا گیا۔ دیگر دستاویزات کے مطابق ڈرون ہلاکتوں اور میٹا ڈیٹا کی بنیاد ان اہداف کا تجزیہ کرنا تھا۔ مئی 2014 میں ایک سابق این ایس اے کے ڈائریکٹر مائیکل ہیڈن نے اعتراف کیا کہ ہم نے میٹا ڈیٹا کی بنیاد پر لوگوں کو قتل کیا جن میں اسامہ کی ہلاکت بھی شامل تھی جسے پاکستان میں ان کا محل وقوع موبائل فون سے شناخت کیا گیا تھا۔