اسلام آباد (نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ + نیوز ایجنسیاں) سینٹ اجلاس میں ملک میں بالواسطہ ٹیکسز میں کمی کی قرارداد منظور کر لی گئی۔ قراردالد ایم کیو ایم کے سینیٹر طاہر مشہدی نے پیش کی۔ صباح نیوز کے مطابق سینٹ نے نلتر میں ہیلی کاپٹر حادثے میں جانی نقصان پر تعزیتی قرارداد کی اتفاق رائے سے منظوری دیدی۔ ایوان بالامیں سینیٹر سحر کامران نے قرارداد پیش کی۔ قرارداد میں کہا گیا یہ ایوان نلتر میں ہیلی کاپٹر کے حادثے میں قیمتی جانی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتا ہے قرارداد میں کہا گیا پوری پاکستانی قوم اس واقعہ پر سوگوار ہے اور پاکستان کے عوام اس مشکل گھڑی میں ناروے، فلپائن، پولینڈ، ہالینڈ، انڈونیشیا اور ملائیشیا کے عوام کے ساتھ ہیں۔ سینیٹ کے ارکان جاں بحق ہونے والے افراد کے خاندانوں کے ساتھ دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لئے دعاگو ہیں، پاکستان کے ساتھ تعلقات کے فروغ کے لئے ان ممالک کے سفراء کی قابل قدر خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ ایوان سفارش کرتا ہے ہلاک ہونے والے سفراء اور فرض کی ادائیگی کے دوران جام شہادت نوش کرنے والے بہادر پاکستانی پائلٹس اور پاک فوج کے جوانوں کی خدمات کے اعتراف میں انہیں اعلیٰ ترین پاکستانی اعزاز دیا جائے۔ غلام اسحق خان انسٹی ٹیوٹ آف انجینرنگ کے فرسٹ ایئر، تھرڈ ایئر اور فورتھ ایئر کے 18 طلباء نے بھی ایوان کی کارروائی دیکھی۔ آن لائن کے مطابق سینٹ نے آئیوڈین کی کمی‘ سیدو شریف ائیرپورٹ کو کھولنے اور بالواسطہ ٹیکس کو کم کرنے کی قراردادیں متفقہ طور پر منطور کرلیں۔ سینیٹر کریم احمد خواجہ نے قرارداد پیش کی حکومت ملک میں آئیوڈین کی کمی کے تباہ کن اثرات سے بچائو کیلئے یونیورسل سالٹ آئیوڈائزیشن کیلئے موثر اقدامات اٹھائے۔ سینٹ نے سینیٹر ستارہ آیازی کی جانب سے پیش کردہ قرارداد کہ کانجو سیدو شریف ائیرپورٹ کو جلد از جلد کھولا جائے تاکہ علاقے کے مکینوں کو سہولت فراہم کی جاسکے اور سیاحت کو فروغ دیا جاسکے کو معمولی ترمیم کے بعد اتفاق رائے سے منظور کرلیا سینیٹر کرنل (ر) طاہر مشہدی کی جانب سے پیش کردہ قرار داد جس میں ملک سے بالواسطہ ٹیکسیشن کو کم کرنے کیلئے مناسب اقدامات اٹھانے کی سفارش کی گئی تھی کو بھی اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا۔ اے پی پی کے مطابق وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا سٹیٹ بینک ریگولیٹر کے طور پر تمام بینکوں کے معاملات کی نگرانی کرتا ہے، نیشنل بینک کے سوا پورے بینکاری شعبے کی نجکاری ہو چکی ہے، کسی کو قرضے دینا یا نہ دینا بینکوں کی مرضی پر منحصر ہے، حکومت کا ان کے معاملات سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار سینیٹر عثمان سیف اللہ کی تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے کیا۔ قبل ازیں سینیٹر عثمان کاکڑ نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا بینکوں کو آسان شرائط پر غریبوں کو قرضے دینے چاہئیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا بلوچستان میں نیشنل بینک میں مقامی لوگوں کو بھرتی کیا جائے۔ سینیٹر اورنگزیب خان نے مطالبہ کیا فاٹا کے عوام کو بھی قرضوں میں سہولت دی جائے تاکہ وہاں کے لوگ اپنا روزگار کما سکیں۔ جے یو آئی (ف) کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر طلحہ محمود نے کہا بدقسمتی سے پاکستان میں بینک عوام کو وہ سہولیات مہیا نہیں کر رہے جو انہیں کرنی چاہیے۔ دنیا میں بینکوں کی چھٹی کا کوئی تصور نہیں لیکن ہمارے ہاں ہفتے میں دو چھٹیاں کرلی جاتی ہیں اس سے کاروباری برادری کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ نام کی اسلامک بینکنگ سے بھی عوام کو بے وقوف بنایا جا رہا ہے، نیشنل بینک کو کھربوں کے ایسے قرضے دے دیئے ہیں جہاں اپنے جائیداد کی اور ایویلوایشن کرا کر کے بینک کو لوٹا گیا۔ سینیٹر چوہدری تنویر نے کہا بینکوں سے کسی عام شہری کو بھی کبھی قرضہ ملا ہے، بدقسمتی سے آج تک کسی بڑے کو قرضہ ہڑپ کرنے پر سزا نہ دی جا سکی، غریب آدی کیلئے تو بینک اکائونٹ کھولنے بھی مسئلہ ہے، غریب آدمی جس کے پاس اپنی زمین بھی نہیں وہ کیسے قرضہ لے سکتا ہے۔ بینکوں کو پابند کیا جائے کہ نرم شرائط پر عوام کو قرضے فراہم کریں اور بلا سود فراہم کئے جائیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا سود کا خاتمہ کیا جائے اور اسلامک بینکنگ کا نظام لایا جائے۔ مولانا تنویر الحق تھانوی نے کہا نبی کریم ؐ نے اپنی امت کو بہترین معاشی نظام بھی دیا ہے، بعض بینک اسلامی بینکنگ کے نام پر ایک کھڑکی کھول کر عوام اور اسلام کے ساتھ مذاق کر رہے ہیں، چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے بینکاری نظام کی کارکردگی سے متعلق تحریک پر بحث سمیٹنے کا معاملہ آئندہ پیر تک موخر کردیا۔ پیر کو ایوان بالا کے اجلاس میں وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے اس معاملے پر ارکان کی طرف سے اٹھائے جانے والے نکات کا جواب دیا تاہم چیئرمین نے کہا ارکان ان کے جواب سے مطمئن نہیں اسلئے اس معاملے کوموخر کیا جاتا ہے اور وزیر خزانہ آئندہ پیرکو ایوان میں آکر بینکاری نظام کی کارکردگی سے متعلق بحث سمیٹیں۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال نے کہا پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ پاکستان کے لئے اقتصادی ترقی کا بہترین موقع ہے، روٹ میں ایک انچ کی تبدیلی نہیں کی گئی، ایک انچ تبدیلی ثابت ہو جائے تو منصب چھوڑ دوں گا۔ گوادر پورٹ کے ذریعے بلوچستان اور خیبر پی کے کے تمام علاقوں کو دنیا سے ملایا جائے گا، توانائی کے بحران کی وجہ سے ہم جی ڈی پی کی دو سے تین فیصد ترقی سے محروم رہ جاتے ہیں، راہداری منصوبے سے کسی ایک صوبے یا علاقے نہیں پورے ملک کو فائدہ ہو گا، وفاقی حکومت نے میٹرو بس منصوبے اور لاہور میں اورنج لائن ٹرین کے منصوبے کے لئے ایک پیسہ بھی نہیں دیا، دیگر صوبے بھی ایسے منصوبے شروع کریں، ہم مکمل معاونت کریں گے۔ سینٹ نے پاکستان چین راہداری منصوبے کا جائزہ لینے کیلئے خصوصی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ چیئرمین سینٹ نے کہا اسے کوئی متنازعہ بننے نہیں دے گا۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی باقاعدگی سے کمیٹی کو بریفنگ دیں۔ سینیٹر سعید غنی نے کہا ہے حکومت کراچی،اسلام آباد اور لاہور ائیرپورٹس کو نجی کمپنی کے حوالے کرنے جارہی ہے جو ہماری قومی سلامتی کے برعکس ہے جبکہ وزیرمملکت پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہا حکومت نے صرف پی آئی اے کی سروسز کو بہتر کرنے کیلئے تجویز دی ہے ای سی سی منظوری دیگی تو پھر لاہور علامہ اقبال ائیرپورٹ پر پہلے لاگو ہوگا اور سول ایوی ایشن کے اداروں کی نجکاری نہیں کر رہے۔ وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہمارے معاشرے میں عدم برداشت نہ ہونے کی وجہ سے معاشرہ زوال کا شکار ہے،بے نظیر بھٹو کے دور میں کیپکو اور نوازشریف کے دور میں ایک بینک کو پرائیویٹائز کیا گیا اور آج وہ بنک سوا سوارب انکم دے رہا ہے،پی ٹی سی ایل کی نجکاری سے ایک بلین ڈالر کی منتقلی ہوئی،کراچی کی ترقی نہ ہونے کے پیچھے گورننس کا رول بڑا سوالیہ نشان ہے۔ اپوزیشن لیڈر اعتزاز احسن کی تقریر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا پاکستان کو بنگلہ دیش کے ساتھ نہ ملایا جائے،بنگلہ دیش آج بھی کئی سیکٹرز میں ہم سے پیچھے ہے۔