پاکستان جغرافیائی لحاظ سے تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔ اس کا وجود ایسے خطے میں ہے کہ اس کے دو اطراف دو بڑی عالمی طاقتیں چین اور روس واقع ہیں جو اس کی اہمیت میں مزید اضافہ کرتی ہیں۔ افغانستان کے راستے پاکستان کو چھ وسط ایشیائی ممالک تک بھی رسائی حاصل ہے۔ یہ ممالک چونکہ چاروں اطراف سے دوسرے ممالک میں گھرے ہوئے ہیں لہٰذا پاکستان کے ذریعے ان کا رابطہ نہ صرف خلیجی ریاستوں بلکہ افریقی، یورپی اور وسط ایشیائی ممالک سے بھی ہو جاتا ہے۔ تاریخ شاہد ہے کہ اس جغرافیائی اہمیت کے پیش نظر یہ ملک ترقی یافتہ ممالک کیلئے بھی سرمایہ کاری کے لحاظ سے توجہ کا مرکز رہا ہے۔گزشتہ چند سالوں میں دہشت گردی کی لہر نے وطن عزیز میں عدم تحفظ کی فضا قائم کر دی تھی جس سے غیر ملکی سرمایہ کاری تو درکنار بیرون ملک مقیم پاکستانی بھی پاکستان میں سرمایہ کاری سے کتراتے تھے۔ سیاسی و عسکری قیادت کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف متحد ہو کر اس کو اکھاڑنے کا عزم، نیشنل ایکشن پلان، ضربِ عضب اور آپریشن رد الفساد سے ملک میں دہشتگردی میں کمی واقع ہوئی اور جمہوریت اور معیشت کو استحکام ملا۔ بہتر پالیسیز کی بدولت پاکستان اب تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں سے ہے۔ اس کا مالی خسارہ 8.2فیصد سے کم ہو کر 4.6فیصد تک آ چکا ہے اور ٹیکس وصولیوں میں 50فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ڈی جی پی گروتھ کے حوالے سے آئی ایم ایف نے مالی سال 2017کے لیے 4.7فیصد سے 5فیصد جی ڈی پی متوقع کی ہے۔ فارن ایکسچینج کے ذخائر میں بھی قابل ستائش اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جو مجموعی طور پر 22بلین ڈالر کی سطح تک پہنچ چکے ہیں۔ یہ ایک خوش آئند پیش رفت ہے۔
پاکستان کی بہتر معاشی پالیسیاں ملک میں سرمایہ کاری میں اضافے کا باعث بن رہی ہیں۔ درحقیقت پاکستانی معیشت درست راہ پر گامزن ہو چکی ہے۔ اس کا اعتراف بین الاقوامی سطح پر بھی ہوا ہے۔ اس کا مختصر جائزہ لیتے ہیں۔ خلیج ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں معاشی استحکام آیا ہے اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھا ہے۔ پاکستان کا شمار دس ابھرتی ہوئی معیشتوں میں ہونے لگا ہے۔عالمی مالیاتی فنڈز کی منیجنگ ڈائرکٹر کرسٹن لیگارڈ کے مطابق پاکستان معاشی بحران سے محض دو سال کی قلیل مدت میں باہر جا چکا ہے اور یہ بہتر معاشی پالیسیوں کی بدولت ہوا ہے۔ پاکستان نے آئی ایم ایف پروگرام کی بدولت مالی استحکام حاصل کیا اور اس کے ریونیو میں بھی بہتری آئی۔ عالمی مالیاتی فنڈز کے 11جائزہ اجلاسوں میں کامیابی کی وجہ سے بین الاقوامی سرمایہ داروں کا پاکستان پر اعتماد بڑھا ہے۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ پاکستان ایمرجنگ مارکیٹ انڈیکس میں پاکستان سٹاک ایکسچینج کے شامل ہونے اور سی پیک منصوبوں کی وجہ سے پاکستان کو بہترین مواقع میسر ہوئے ہیں جنہیں استعمال کر کے پاکستان خطے میں مضبوط معاشی طاقت بن سکتا ہے۔پاکستان میں معیشت کی صورتحال دن بدن بہتر ہوتی جا رہی ہے۔ عالمی مالیاتی فنڈ کا وسعتی فنڈ سہولت پروگرام اختتام پذیر ہو گیا ہے جسکے تحت پاکستان کو چند بناوٹی و ساختی اصلاحات کو متعارف کروانا تھا اور میکرو اکنامکس پالیسیوں کا نفاذ یقینی بنانا تھا جس سے معاشی استحکام کے ساتھ ساتھ بتدریج معاشی نمو اور زر مبادلہ میں اضافہ کو یقینی بنانا تھا۔بارھویں اور آخری نظر ثانی کے اختتام پر عالمی مالیاتی ادارے کی سٹاف مشن رپورٹ نے فتح کا اعلان کیا اور اس بات کو واضح کیا کہ فنڈ حمایتی پروگرام سے ملک میں کلیاتی معاشیات میں استحکام آیا ہے۔ مہنگائی کی شرح میں کمی اور ساختی استحکام میں بھی ترقی آئی ہے۔ معاشی نمو میں اضافہ اور مہنگائی کی شرح میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ بیرونی ضرب کو بھی سہارا ملا ہے۔ معاشی سیکٹر میں معاشی نقصانات میں کمی آئی ہے اور معاشیات مضبوط ہوئی ہیں۔اصلاحات پر نظر ڈالیں تو رپورٹ کے مطابق ٹیکس پالیسیوں اور انتظامی اصلاحات کے تحت زرمبادلہ میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ مزید اصلاحات کے تحت سٹیٹ بینک کی خود مختاری کو قائم رکھنے کی کوششیں کی گئی ہیں۔ توانائی اصلاحات کی بدولت لوڈ شیڈنگ میں کمی، توانائی سبسڈی میں اضافہ اور توانائی شعبے کے بقایا جات کو اکٹھا کیا گیا ہے۔ کاروبار کیلئے دوست ماحول ہونے کی وجہ سے سرمایہ کاری میں بھی اضافہ ہوا ہے۔عالمی بینک بزنس رپورٹ 2017کے مطابق پاکستان کی کارکردگی 190ممالک میں سے 144ویں نمبر پر آ چکی ہے۔ پاکستان کا سکور 49.48سے بہتر ہو کر 51.77ہو گیا ہے۔ عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر نے جائیداد کی رجسٹریشن، کریڈٹ کے حصول اور سرحدوں پر تجارتی نقل و حمل کی اصلاحات کا بھی اعتراف کیا ہے۔ اس سے قبل پاکستان کا درجہ 148ویں نمبر پر تھا۔ یہ ترقی اس امر کی غمازی کرتی ہے کہ چھوٹے اور درمیانے کاروبار کیلئے پاکستان کاروباری دوست ملک ہے۔ تازہ ترین رپورٹ نے پاکستان کو کاروباری ضابطہ کار پر پابندی کی وجہ سے ابھرتی ہوئی دس معیشت میں سے ظاہر کیا ہے اور جنوبی ایشیا میں سے واحد پاکستان ہی وہ ملک ہے جس کی انڈکس میں ترقی واضح ہے۔ پاکستان کا 148ویں سے 144ویں نمبر پر آنا موجودہ حکومت کی مثبت معاشی پالیسیوں کی طرف اشارہ ہے جس سے نہ صرف اندرون ملک بلکہ بیرون ملک سے بھی سرمایہ کاروں کو اپنی طرح متوجہ کیا ہے۔عالمی رئیل اسٹیٹ ٹرانسپرنسی انڈیکس میں بھی پاکستان کا درجہ قدرے بہتر رہا ہے۔ رئیل اسٹیٹ کی خدمات میں مہارت کی حامل معروف فرم جونز لینگ نے نوویں گلوبل رئیل اسٹیٹ ٹرانسپرنسی انڈیکس شائع کی جس میں پاکستان کی جانب سے جون 2015میں جنوبی ایشیا کے پہلے REITکی شروعات کے باعث پاکستان کی درجہ بندی کو بہتر کیا گیا۔ اس رپورٹ کے مطابق پاکستان کا شمار گزشتہ 2سال میں سب سے مستحکم پیشرفت ظاہر کرنے والے ممالک میں کیا گیا ہے۔ پاکستان کو مبہم زمرے سے کم شفاف زمرے میں ترقی دی گئی ہے۔ پاکستان اپنی معاشی پالیسیوں کی بدولت عالمی سرمایہ کاری کے منظر پر نمایاں نظر آنے لگاہے۔ملک کی شرح نمو 4.7فیصد تک پہنچ چکی ہے جو پچھلے آٹھ سال کی بلند ترین سطح ہے اور بجٹ خسارہ میں 3فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ پاکستانی روپے کی قدر مستحکم ہوئی ہے اور فارن ڈائریکٹ انوسٹمنٹ میں 5فیصد اضافہ ہوا ہے۔ زرمبادلہ کے زخائر 24بلین ڈالر سے تجاوز کر چکے ہیں جو کافی حوصلہ افزاء ہے اور شرح سود میں بھی نمایاں کمی آ چکی ہے۔معاشی ترقی کے یہ تمام Indicatorsسرمایہ داروں کیلئے تسلی بخش ہیں اور ملک میں بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری کے ضامن ہیں۔ نہ صرف غیر ملکی سرمایہ کار بلکہ بیرون ملک پاکستانی بھی پاکستان میں سرمایہ لگانے کیلئے کوشاں ہیں۔
موجودہ حکومت کی معاشی پالیسیوں کے علاوہ کراچی اسٹاک ایکسچینج پر نظر ڈالیں تو اس کی کارکردگی ایشیاء میں بہترین اور دنیا میں پانچویں نمبر پر ہے۔ اس کی مثبت کارکردگی سے معیشت کو استحکام حاصل ہوا ہے۔
پاکستان … ابھرتی ہوئی معیشت
May 12, 2017