اسلام آباد(محمد صلاح الدین خان /نمائندہ نوائے وقت)عالمی عدالت انصاف میں بھارٹی جاسوس کلبھوشن ےادیو کی سزائےموت رکوانے کے لیئے بھارت کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت 15 مئی کو ہوگی ، عدالت نے پاکستانی دفتر خارج کو اس ہوالے سے عدالتی نوٹس جاری کردےا ہے ، پاکستان کی جانب سے کون وکیل پیش ہوگا اس بات کا ابھی حتمی فیصلہ نہیں ہوسکا، عالمی عدالت اس وقت تک کسی کیس کا فیصلہ نہیں کرسکتی جب تک دونوں ممالک کیس کی سماعت پر متفق نہ ہوں ذرائع۔آئینی و قانونی ماہرین احمر بلال صوفی، اکرم شیخ، عاصمہ جہانگیر ، طارق اسد،حشمت حبیب ،کامران مرتضیٰ نے کہا ہے کہ عالمی عدالت میں وہ ممالک جاسکتے ہیں جو اس کے ممبر ہیں مگر کسی بھی کیس کے فیصلے کے لیئے ضروری شرط ہے کہ دونوں فریق ممالک عالمی عدالت انصاف سے کیس کا فیصلہ کرانے پر باہمی رضامند ہوں ، انہوں نے کہا کہ کلبھوشن ےادیو کو دہشت گردی ایکٹ 7,ATA میں ملوث ہونے پر ملٹری کورٹ سے سزائے موت سنائی گئی ہے نہ کے جاسوسی کے الزام میں ، وہ رنگے ہاتھوں پکٹرے گئے، پاکستان کے پاس ٹھوس شواہد موجود ہیں پاکستان کی پاکستان کی قانونی پوزیشن مضبوط ہے ماہرین نے کہا کہ1999 میں بھارت کے فائٹر طےاروں نے پاکستان نیوی کا ٹاگٹ کےا جس میں 16افراد شہید ہوئے ، پاکستان نے عالمی عدالت میں اپیل دائر کی کہ یہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے جبکہ بھارت نے عالمی عدالت انصاف کے اختےار سماعت کو چیلنج کےا تھا کیس کی سماعت 16 رکنی بنچ نے فیصلہ دےا جس میں 14 ججز نے بھارت کے حق میںکہ دائرہ سماعت نہیں ہے کا موقف اختےار کےا جبکہ 2 ججزنے موقف اختےار کےا کہ عدالت کیس کی سماعت کا اختےار رکھتی ہے ، ماہرین نے کہا کہ پاکستان کو اپنا موقف عالمی عدالت میں ضرور پیش کرنا چاہیے ۔