پارلیمنٹ کی غلام گردشوں کا موضوع گفتگو ’’سول ملٹری تعلقات کار‘‘

اپوزیشن کی ریکوزیشن پر جمعرات کی سہ پہر سینیٹ کا اجلاس ہوا ،عام تاثر تھا کہ سینیٹ کا اجلاس ہنگامہ خیز ہوگا اپوزیشن ارکان حکومت کو آڑے ہاتھوں لیں اپوزیشن ’’چھریاں ‘‘ تیز کر کے آئے گئی لیکن جمعرات کو اپوزیشن کا رویہ خاصہ دوستانہ رہا، اس نے اپنی ریکوزیشن پر طلب کردہ میں کورم پورا رکھا تاکہ کسی حکومتی رکن کی طرف سے کورم کی نشاندہی کی بھینٹ نہ چڑھ جائے ،اپوزیشن کے 31ارکان نے ریکوزیشن پر دستخط کئے تھے ،اپوزیشن نے 13نکاتی ایجنڈے کو زیر بحث لانے کے لئے کی ریکوزیشن جمع کرائی تھی چیئرمین سینیٹ نے بھی اپوزیشن کی ریکوزیشن پر سینیٹ کا سیشن جمعرات کو طلب کر لیا ،یہ 15مئی2017ء تک جاری رہے گا ،مشال خان کے افسوسناک قتل کے بعددہشتگردی کے واقعات میں اضافے کا ایجنڈا شامل کیا گیا ہے، اس ایشو کو ایوان میں زیر بحث لایا گیا ہے ،دوسرا نکتہ انتہائی اہم ہے اس میں وزیراعظم کے خاندان کی اپنے آئینی عہدوں کا غلط استعمال کرتے ہوئے بیرون ملک اپنی تجارت اور کاروبار کو فروغ دینا ہے۔ اپوزیشن نے سیاسی پارٹی کے لیڈروں کو پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس سے روکنے کے بارے میں ایجنڈے میں غلام قادر مری اور سابق صدر زرداری کے قریبی تعلق رکھنے والے دیگر افراد کو غائب ہونے متعلق ہے جو دو افراد کی بازیابی کے بعد غیر موثر ہو جائے گی ،جب سینیٹ میں یہ نکات زیر بحث آئیں گے تو اس وقت ایوان میں گرما گرمی ہو سکتی ہے۔ قائد ایوان اپوزیشن کے ’’جارحانہ‘‘ عزائم کے سامنے کھڑے ہیں ،انہوں نے ہر قسم کی صورت حال کا مقابلہ کرنے کی تیاری کر رکھی ہے ،جمعرات کو پارلیمنٹ کی لابیوں سینیٹ کے ایوان میں ’’سول و ملٹری تعلقات موضوع بحث بنے رہے، بیشتر سینیٹرز حکومت اور فوج کے ایک ’’صفحہ‘‘ پر ہونے پر اطمینان کا اظہار کیا تاہم لابیوں میں اپوزیشن کے کچھ ارکان کی طرف سے سوالا ت حکومت کی بالا دستی تسلیم ہونے خوش دکھائی نہیں دے رہے تھے وہ اس بات پر پریشان دکھائی دے رہے تھے کہ حکومت اور فوج کے درمیان اس قدر تیز رفتاری سے فاصلے کیونکر ختم ہو گئے کیونکہ ڈان لیکس پر اختلافات ہونے سے وزیر اعظم سیاسی افق پر ایک مضبوط سیاسی لیڈر کے طور پر ابھرے ہیں۔ سنیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اس معاملے کا تعلق ملکی سلامتی سے تھا جو اب سول اور فوجی قیادت نے حل کرلیا ہے۔ سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ ملک کو آگے لے جانے کی ضرورت ہے‘ سینیٹر سلیم ضیاء نے کہا کہ جو لوگ اداروں کے درمیان ٹکرائو کی خواہش رکھتے تھے وہ ڈان لیکس کا معاملہ حل ہونے سے اپنے عزائم میں ناکام ہوگئے ہیں۔ سینیٹر حافظ حمد اللہ نے کہا کہ سیاسی اور فوجی قیادت کے درمیان ہم آہنگی خوش آئند ہے۔ گفت و شنید سے ہی مسائل کا حل نکالنا چاہیے۔ سینیٹ کے ارکان نے کہا ہے کہ عبدالولی خان یونیورسٹی مردان میں مشال خان کا قتل انتہائی تشویش کا معاملہ ہے۔ وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے اس معاملہ پر بحث سمیٹتے ہوئے کہا ہے کہ مردان میں مشال خان کے قتل کے واقعہ نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا‘ ہم اسلام کا نام لیتے ہیں لیکن ہمارے قول و فعل میں تضاد ہے‘ سپریم کورٹ نے بھی اس معاملے کا نوٹس لے رکھا ہے‘ ایسے واقعات معاشرے کے لئے بھی بڑا المیہ ہیں‘ اس حوالے سے علماء اور سیاسی جماعتوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ مریم نواز اور پرویز رشید سے متعلق ایجنڈا زیربحث آنے کا امکان ہے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...