چمن : باب دوستی ساتویں روز بھی بند رہا، پاکستان امن میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے : افغان سفیر

May 12, 2017

کوئٹہ(صباح نیوز+آن لائن) پاک افغان کشیدگی کے باعث باب دوستی کی بندش کو ایک ہفتہ گزرگیا، سیکٹر کمانڈر بریگیڈیر ندیم سہیل نے سرحدی دیہات کا دورہ کیا۔ اس دوران پاک افغان سرحد پر ہر قسم کی سرگرمیاں معطل ہیں۔ جذبہ خیر سگالی کے تحت صرف بیمار افغان شہریوں کو ویزا پاسپورٹ پر افغانستان جانے کی اجازت ہے۔ ایف آئی اے کے مطابق تین روز کے دوران ویزا پاسپورٹ پر 30سے زائد افغانی واپس گئے ہیں۔ سیکٹر کمانڈر بریگیڈیر ندیم سہیل نے ڈپٹی کمشنر قیصر ناصر اور ڈی پی او ساجد مہمند سمیت دیگر اعلیٰ حکام کے ہمراہ کلی لقمان اور کلی جہانگیر کا دورہ کیا اور اگلے مورچوں پر تعینات جوانوں سے ملاقات کی اور ان کا حوصلہ بڑھایا۔ سرحدی دیہات سے نقل مکانی کرجانے والوں کیلئے پرانا چمن میں خیمہ بستی قائم کی گئی ہے جہاں انہیں کھانے پینے کی اشیا اور دیگر سامان مہیا کیا جا رہا ہے۔ پاکستان میں متعین افغانستان کے سفیر عمر زخیل وال نے کہا ہے کہ افغانستان میں قیام امن کے عمل میں پاکستان کا اہم کردار ہو سکتا ہے اور پاکستان سے بہتر کوئی اور سہولت کار نہیں ہو سکتا، انہوں نے ان خیالات کا اظہار افغانستان میں قیام امن کے موضوع پر اسلام آباد میں اسلام آباد پالیسیز ریسرچ انسٹیٹوٹ کی جانب سے جرمن ادارے ہیمن سئیڈل فاؤنڈیشن کی جانب سے منعقدہ دو روزہ کانفرنس کے اختتامی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا، افغان سفیر نے کہا کہ افغانیوں کے کردار پر شک نہ کیا جائے افغانیوں سے زیادہ اور کوئی مخلص نہیں۔ پاکستان اور بھارت مل کر کہ افغانستان میں قیام امن کیلئے کوششیں کریں تو ملک میں امن کا قیام ممکن بن سکتا ہے، اس کے علاوہ ایران اور سعودی عرب کی جانب سے قیام امن کیلئے کردار اہم ہے، انہوں نے کہا کہ امن و استحکام کیلئے ان تمام ممالک کو کردار ادا کرنا ہوگا، انہوں نے کہا کہ امن کی بات کرنے سے پہلے امن کا مطلب بھی سمجھنا ہوگا۔ سٹاف رپورٹر کے مطابق سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں امن افغانستان کے امن سے مشروط ہے۔ افغانستان میں داعش کا بڑھتا اثر علاقائی امن کے لئے خطرہ ہے۔ افغانستان کے ساتھ تاریخی تعلقات ہیں جو مشترکہ عقیدے اور ثقافت پر مبنی ہیں۔ امن ہمسائیگی پاکستان کی خارجہ پالیسی کا مرکزی نقطہ ہے۔ ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں، ٹی ٹی پی اور جماعت الاحرار کے کئی گروہ ان پناہ گاہوں کو استعمال کررہے ہیں۔

مزیدخبریں