اسلام آباد (صباح نیوز) سپریم کورٹ نے غیر ملکی فنڈنگ کے بارے الیکشن کمشن سے تفتیش کرانے کی تجویز پر پارٹی قیادت سے صلاح و مشورہ کرنے کے لئے تحریک انصاف کے وکیل کو مزید مہلت دیتے ہوئے سماعت 23مئی تک ملتوی کردی ہے۔ عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی کے لئے مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کی درخواستوں کی سماعت کے دوران تحریک انصاف کے وکیل نے عدالتی تجویز پر پارٹی سربراہ اور قیادت سے مشاورت کرنے کے معاملے میں مزید مہلت کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمشن سے تفتیش کرانے کے بارے ان کی رائے مختلف ہے لیکن اس بارے پارٹی چئیرمین سے مشاورت نہیں ہوسکی کیونکہ وہ شہر سے باہر ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمشن نے تو یہ قرار دیا ہے کہ کسی سیاسی جماعت کے غیر ملکی امداد لینے کے معاملے پر اسے اختیار سماعت حاصل ہے۔ اگر الیکشن کمشن یہ قراردیدے کہ غیر ملکی امداد لی گئی ہے تو پھر سزا کیا ہوگی یہ بھی دیکھا جائے گا جس پر وکیل انور منصور خان نے کہا کہ الیکشن کمشن کے اس آرڈر کو چیلنج کیا جارہا ہے، اسے سیاسی جماعتوں کا غیر ملکی فنڈنگ کے معاملات پر اختیار سماعت حاصل نہیں۔ کوئی تیسرا فریق یا شہری غیر ملکی فنڈ کا معاملہ الیکشن کمشن میں نہیں اٹھا سکتا کیونکہ الیکشن کمشن نہ تو عدالت ہے اور نہ ہی ٹربیونل۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہر ملٹی نیشنل کمپنی کا بین الاقوامی وجود ہوتا ہے، وہ کام تو یہاں کرے گی لیکن ہیڈ کوارٹر کسی اور ملک میں ہوگا اس لئے کوئی بھی ملٹی نیشنل کمپنی خواہ وہ ملک کے اندر ہو یا باہر اس سے پارٹی کے لئے فنڈز لینا غیر قانونی ہوگا۔ انور منصور خان نے کہا لیکن اس کا تعین الیکشن کمشن نہیں کرسکتا، اگر وفاقی حکومت سمجھتی ہے کہ کسی سیاسی جماعت نے غیر ملکی امداد لی ہے تو وہ ریفرنس بنا کر سپریم کورٹ سے رجوع کرے گی، آرٹیکل دس اے بھی اس کی اجازت نہیں دیتا، جس پر چیف جسٹس نے کہا 10اے کہاں سے آیا وہ تو شفاف ٹرائل کے بارے میں ہے۔ چیف جسٹس نے کہا ہم نے آپ کو ایک تجویز دی تھی کہ غیر ملکی امداد کا تعین کرنے کے لئے معاملہ الیکشن کمشن کو بھیج دیتے ہیں اس پر مشاورت کرکے جواب دیں۔ جبکہ جسٹس عمر عطا بندیال نے انور منصور کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ آپ کو مشاورت کا وقت دینے کامطلب یہ نہ لیا جائے کہ عدالت نے یہ دلیل تسلیم کرلی کہ فرد واحد معاملہ چیلنج نہیں کر سکتا۔ غیر ملکی فنڈنگ کے حوالے سے سپریم کورٹ سمیت الیکشن کمشن کے دائر اختیارہ پر تحفظات ہیں۔ آئین کے آرٹیکل ایک سو چوراسی تین کے تحت کیس کی سماعت پر سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار پھر بھی تحفظات ہیں۔