اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی ،خبر نگار خصوصی) وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ سول ملٹری تعلقات کو پوری دنیا میں حساس معاملہ سمجھا جاتا ہے، اس پر تماشا لگانا چاہئے نہ ہی سیاست کی جانی چاہئے، یہ معاملہ اب ختم ہو چکا، اس پر بیان بازی حیران کن اور پریشان کن ہے، اب ہمیں آگے بڑھنا چاہئے، نیوز لیکس کے معاملہ پر نہ کوئی تلخی تھی نہ ناراضی، اختلاف رائے پروسیجرل تھا جو دور ہوگیا، سول ملٹری تنائو پیدا کرنا پاکستان دشمنوں کا ایجنڈا ہے، ہم آہنگی اور رابطوں کی جتنی ضرورت آج ہے پہلے کبھی نہ تھی۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ نیوز لیکس اتنا بڑا مسئلہ نہیں تھا جتنا بنادیا گیا، حکومت کو کچھ چھپانا ہوتا تو پہلے ایک کمیٹی، پھر بڑا کمشن نہ بنایا جاتا جس میں تمام سٹیک ہولڈرز موجود تھے یہ سب باعزت اور سینئر لوگ تھے، سول ملٹری تعلقات کا تماشا نہیں لگانا چاہئے، یہ حساس معاملہ ہے اور پوری دنیا میں اسے حساس نوعیت کا معاملہ سمجھا جاتا ہے، اس پر سیاست نہیں ہونی چاہئے اور نہ ہی کہیں ہوتی ہے، صرف پاکستان میں اس مسئلہ پر سیاست کی جاتی ہے، ملک اور عوام کو کئی مشکلات اور مسائل کا سامنا ہے، ان پر بات ہونی چاہئے، سول ملٹری تعلقات کا تناظر سیاسی نہیں قومی ہے، اس حساس معاملہ پر نہ ہیجان انگیزی کی جائے نہ بلاوجہ جواز اظہار خیال اور ڈرامے بازی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیوز لیکس میں حکومت نے اگر کسی شخص یا گروپ کو بچانا ہوتا تو حکومت تحقیقات کیلئے2 کمیٹیاں نہ بناتی، نیوز لیکس پر جو رپورٹ بنی وہ متفقہ رپورٹ تھی، اس کا اعلان ہونے لگا تو کچھ پروسیجرل مسائل آئے، وزیراعظم کے آفس سے وزارتوں کیلئے حکم جاری کیا گیا جس کی تشہیر نہیں ہونی چاہئے تھی، اس کی تشہیر سے مسئلہ پیدا ہوا، وزارت داخلہ نے جو نوٹیفکیشن کرنا تھا وہ کیا، یہ کمیٹی کی متفقہ سفارشات کی روشنی میں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اور وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ کمیٹی کی سفارشات پبلک کی جائیں گی، وہ پبلک ہو گئیں، اس حوالہ سے بحث اب ختم ہو جانی چاہئے، کمیٹی نے مکمل اختیارات کے ساتھ کام کیا اور حکومت نے کوئی مداخلت نہیں کی، حکومت کو تو یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ رپورٹ کب آ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر کوئی سیاست، بیان اور جملے بازی کرتا ہے، انکوائری کمیٹی نے شواہد اور حقائق پر فیصلہ کرنا تھا، کمیٹی نے جو سفارشات دیں ان پر عملدرآمد ہو گیا، اس پر بیان بازی میرے لئے حیران کن اور پریشان کن ہے، حکومت نے جو کرنا تھا وہ کر لیا ہے، اب ہمیں آگے بڑھنا چاہئے، سیاق و سباق سے ہٹ کر باتیں کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ کل ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ایسا ماحول پیدا کیا گیا کہ حکومت اور فوج آمنے سامنے ہیں ایسا نہیں، ملٹری قیادت سے ہمارا رابطہ تھا، نہ تلخی تھی نہ ناراضی، بات چیت کا سلسلہ جاری رہا، اختلاف رائے طریقہ کار پر تھا مواد پر نہیں، وزیر داخلہ نے کہا کہ رولز آف بزنس میں ہے کہ وزیراعظم آفس اس طرح کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کرتا، جو نوٹیفکیشن جاری ہوا وہ وزارتوں کیلئے تھا اور اس کی روشنی میں متعلقہ وزارتوں نے اپنا کام کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں پی او ایف گیا تو وہاں ایک لوکل مسئلہ تھا، جن کے بارے میں میں نے بیان دیا ان تک پہنچ گیا، چند مخصوص ریٹائرڈ اعلیٰ فوجی افسر ایسا تاثر دیتے ہیں جیسے وہ فوج کے ترجمان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میری روزانہ انٹیلی جنس ایجنسیوں سے بات ہوتی ہے، میرے بیان کے حوالہ سے جو تاثر دیا گیا وہ درست نہیں، طرح طرح کی کہانیاں بنائی گئیں، دو جمع دو کو چھ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ آج کل پاکستان کو جو چیلنجز درپیش ہیں ان میں دشمن سول ملٹری تنائو چاہتے ہیں، یہ لوگ پاکستان کے مفاد اور سکیورٹی اور حساس معاملات سے کھیل رہے ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہا ہے کہ تین ماہ میں تین لاکھ شناختی کارڈز بلاک ہوئے، ایک لاکھ 74 ہزار شناختی کارڈز غیر ملکیوں کے پائے گئے جنہیں کینسل کر دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ 10 ہزار شناختی کارڈز ان افراد کے بھی ہیں جنہوں نے خود کو بطور افغان رجسٹرڈکرا رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شک کی بنیاد پرشناختی کارڈ بلاک نہیں ہو گا بلکہ پہلے نوٹس دیا جائیگا۔ وزیر داخلہ نے بتایا کہ الطاف حسین کے حوالے سے ریڈ وارنٹس پر کام ہو رہا ہے۔ کچھ دستاویزات ہم نے صوبوں سے لینی ہیں پندرہ جون سے پہلے ریڈوارنٹ انٹر پول کو جاری ہو جائیں گے۔ ریڈ وارنٹس کا قانونی پہلو بہت مضبوط ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک ڈیڑھ سال سے گلگت بلتستان جانے کے لئے این او سی کا اجرا ضروری بنا دیا گیا تھا، گلگت بلتستان میں سیاحت کے لئے این او سی کی ضرورت نہیں رہے گی۔ علاوہ ازیں وزیرداخلہ چودھری نثار نے آئی جی فرنٹیئر کور خیبر پی کے سے ملاقات کی۔ انہوں نے میجر جنرل خالد جاوید کو عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی۔ وزیرداخلہ نے کہا کہ ایف سی نے خیبر پی کے میں قیام امن کیلئے بے شمار قربانیاں دیں۔ قوم فرنٹیئرکور کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ نیوز لیکس کی انکوائری رپورٹ کے مواد پر کوئی اختلاف نہیں ہے اس کے طریقہ کار پر اختلاف تھا، وزیر اعظم آفس سے جو متعلقہ وزارتوں کو حکم جاری ہوا اس پر پریس ریلیز رکاوٹ کا باعث بنی جو ایک لوکل مسئلہ تھا لیکن کچھ لوگوں نے اس معاملہ پر عجب کلمات کہے جن کا کوئی جواز نہیں نیوز لیکس کا معاملہ ختم ہو چکا ہے ، بیان بازی حیران کن ہے ، ہمارے دشمن سول ملٹری کنفرنٹیشن چاہتے ہیں۔ تعلقات میں شگاف ڈالنے کے خواہشمند پاکستان کی کوئی خدمت نہیں کر رہے وہ ’’کرکٹ ،ہاکی ،سیاست کوئی اور پچ تلاش کر لیں وہ پاکستان کی سکیورٹی سے نہ کھیلیں۔ کمشن میں تمام سٹیک ہولڈرز موجود تھے۔ دشمن چاہتے ہیں کہ پاکستان میں سول ملٹری تعلقات کا تماشہ لگا رہے ، دشمن کا ایجنڈا سول ملٹری تعلقات کو سبوتاژ کرنا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق 5معاملات پر عمل درآمد کے لئے آج خطوط لکھے جا رہے ہیں۔ گزشتہ ایک ڈیڑھ سال سے گلگت بلتستان جانے کیلئے این او سی ضروری بنا دیا گیا تھا، آئندہ چند دنوں میں نیا نوٹیفکیشن آجائے گا جس کے تحت سیاحوں کے لئے این او سی کی ضرورت نہیں ہوگی۔ انسانی اعضاء کی پیوندکاری کے حوالے سے بھی اقدامات کر رہے ہیں، دریں اثنا سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کہا کہ نیوز لیکس کا ایشو طے ہونے پر بھی قومی سلامتی کمیٹی میں بات کی گئی یہ تاثر غلط ہے کہ سویلین حکومت اور فوج ایک پیج پر نہیں جبکہ ایک چھوٹی سی چیز کو اتنا بڑا بنا دیا گیا۔چیئرمین قومی سلامتی کمیٹی نے کہا کہ میڈیا سمیت سب اداروں کو تصادم سے بچانے کے لیے کردار ادا کرے ایسی کوریج اور کمنٹس نہ کریں جس سے اداروں میں تصادم ہو۔
سول ملٹری تعلقات پرصرفپاکستان میں سیاست میں ہوتی ہے تما شا,نہیں لگانانہیں چاہئے:نثار
May 12, 2017