لاہور+ قصور (وقائع نگار خصوصی+ نمائندہ نوائے وقت) لاہور ہائیکورٹ نے عدلیہ مخالف احتجاج اور ریلیاں نکالنے پر مسلم لیگ (ن) کے ارکان اسمبلی سمیت قصور کے مقامی رہنماﺅں پر فردجرم عائد کرتے ہوئے ملزموں کو جواب داخل کرنے کیلئے سات روز کی مہلت دے دی۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نے توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔ 6 ملزموں نے صحت جرم سے انکار کر دیا اور کہا کہ پہلے بھی عدلیہ کا احترام کرتے تھے اور اب بھی کرتے ہیں۔ان سے غلطی ہوئی ہے اور غیردانستہ طور پر یہ اقدام ہوا۔ عدالت نے کہا کہ سب کچھ عدالت کے علم میں ہے۔ آپ کا لیڈر بھی سارا دن یہی کام کرتا ہے۔ تین ملزموں کے وکلا کی جانب سے غیر مشروط معافی کی استدعا کی گئی جس پر فل بنچ نے قرار دیا یہ کورٹ آف لاءہے یہاں کسی کے خلاف فیصلہ نہیں ہوگا۔ قانون کی حکمرانی ہوگی۔ عدالت نے قرار دیا کہ قومی مفاد اور قانون کے تحفظ کیلئے موجود ہیں۔ درخواست گزاروں کے وکلا میاں ظفر اقبال کلانوری اور محمد اظہر صدیق نے کہا کہ توہین عدالت کے معاملے میں رعایت دینے سے ملک میں انارکی پھیلے گی۔ اگر عدلیہ کے وقار کو برقرار نہ رکھا گیا تو انصاف کے ادارے پر کسی کا اعتماد نہیں رہے گا۔ نمائندہ نوائے وقت کے مطابق ڈی پی او قصور نے ویڈیوز کی فرانزک رپورٹ عدالت میں پیش کی۔ ملزموں کے وکیل کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں ٹرائل چل رہا ہے ایف آئی اے تفتیش کر رہی ہے۔ ہم نے صرف جلوس میں شرکت کی تھی عدالت اور قوم سے معافی چاہتے ہیں۔
عدلیہ مخالف تقاریر