تہران (نوائے وقت رپورٹ+ نیٹ نیوز) ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ یورینیم کی صنعتی افزودگی کا فیصلہ کرلیا۔ ہم اپنا ایٹمی پروگرام پھر شروع کریں گے۔ جوہری معاہدہ بچانے کیلئے کئی ملکوں کا دورہ کروں گا۔ ادھر بھارت کا چاہ بہار بندرگاہ کا منصوبہ امریکی پابندیوں کی زد میں آنے کا امکان ہے۔ بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی پابندیوں سے ایران میں چاہ بہار منصوبہ رک سکتا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق امریکی پابندیوں کے باعث ایران میں چاہ بہار منصوبہ رک سکتا ہے۔ نئی دہلی نے پاکستان کو بائی پاس کرتے ہوئے سٹرٹیجک طور پر انتہائی اہم اس بندرگاہ پر پانچ سو ملین ڈالر خرچ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق حالیہ صورتحال پر بھارت زیادہ پریشان نہیں، لیکن دہلی منصوبے پر امریکی پابندیاں واضح ہونے کا انتظار کرے گا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ دنوں ایران سے 2015ء میں کیے گئے جوہری معاہدے سے نکلنے کا اعلان کیا ہے جس کے بعد ایران پھر سے پابندیوں کی زد میں آجائے گا۔ ترکی کے وزیر تجارت نے ایران سے تجارت کم کرنے کے تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کی جوہری معاہدے سے دستبرداری ترکی کے لئے ایک موقع ہے۔ ترک وزیر نیہات زیبکجی کا کہنا تھا کہ میں اس کو ترکی کے لئے ایک موقع کے طور پر دیکھ رہا ہوں اور میں ایران کے ساتھ تجارت کو جاری رکھوں گا۔ نیہات زیبکجی نے امریکہ کے یکطرفہ فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مجھے اس وقت بڑی پریشانی نظر آرہی ہے کیونکہ امریکہ کے علاوہ یورپین یونین میں شامل ممالک اس فیصلے میں ان کے ساتھ نہیں ہیں۔
ایٹمی پروگرام دوبارہ شروع کریں گے، ایران :امریکی پابندیوں کے باعث چاہ بہار منصوبہ رک سکتاہے:بھارتی میڈیا
May 12, 2018