کراچی (اے این این) کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے ہاتھوں گرفتار انتہا پسند لسانی تنظیم کے دو ملزمان نے سندھ میں دہشت گردی، سی پیک منصوبے میں غیرملکیوں کو نشانہ بنانے اور ملک دشمن سرگرمیوں سے متعلق کئی انکشافات کئے ہیں۔ ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثنا اللہ عباسی کا کہنا ہے کہ سندھ میں سی پیک اور دیگر منصوبوں پر کام کرنے والے غیرملکیوں پر حملوں میں ملوث تمام ملزمان گرفتار کئے جا چکے ہیں اور صوبہ ماضی کے مقابلے میں اب کہیں زیادہ محفوظ ہے۔ سی ٹی ڈی نے سندھ میں دہشت گردی کے حوالے سے سرگرم گروہ کے دو ملزمان کو گذشتہ ہفتے گرفتار کیا تھا جن سے تفتیش جاری ہے۔ پولیس کے مطابق گرفتار ملزم فیاض حسین ڈاہری خیرپور کا رہائشی ہے جس کے کرمنل ریکارڈ کے مطابق وہ تنظیمی قیادت کے ایما پر ہنگامہ آرائی اور پرتشدد کارروائیوں میں ملوث رہا۔ ملزم کی تفتیشی رپورٹ کے مطابق ملزم رائفل اور پستول چلانے کا ماہر ہے جو صرف ایک بار ہنگامہ آرائی کے مقدمے میں گرفتار ہوا، ملزم کے مطابق اس کا ایک بھائی گدا حسین پاکستان آرمی جبکہ دوسرا بھائی سکندر علی ریلوے پولیس میں کانسٹیبل ہے۔ ملزم نے جئے سندھ متحدہ محاذ میں شمولیت کے بارے میں دلچسپ انکشاف کیا ہے جس کے مطابق اس کی آبائی گاؤں سب وڈیرہ میں کریانہ کی دکان تھی جس کے لیے سامان لینے وہ خیرپور جاتا تھا تو وہاں راجا بھمرو نامی رہنما اور پھر ان کے توسط سے سونالہ میمن سے اچھی سلام دعا ہوگئی جنہوں نے اسے پارٹی میں متعارف کرایا۔ ملزم کے مطابق راجہ بھمرو کی ہلاکت کے بعد اسے تنظیم کی مرکزی کمیٹی نے ضلع خیرپور کا انچارج بنایا جب کہ تنظیم کے ضلعی صدر شیر سومورو اور فیاض خمیسانی اسے وارداتوں کیلئے ٹارگٹ دیتے تھے۔ ملزم نے انکشاف کیا کہ پارٹی کی میٹنگز میں ملک توڑنے، علیحدہ سندھو دیش بنانے، سندھیوں کے خلاف زیادتیوں کے نام پر لوگوں کو اکسانے اور خود ساختہ باتیں بنا کر لسانیت پھیلانے کے حوالے سے ہدایات دی جاتی تھیں۔ ملزم نے انکشاف کیا کہ دسمبر 2016 میں نصراللہ کے ہمراہ سکھر میں سی پیک منصوبے پر کام کرنے والے چینی انجینئرز پر نیشنل ہائی وے پر سائیکل بم سے حملہ کیا۔ ملزم کے مطابق بم دھماکے کا مقصد چائنیز کو خوف و ہراس میں مبتلا کرنا تھا تاکہ وہ سی پیک کے منصوبے پر کام چھوڑ کر چلے جائیں۔ غیرملکی انجینئرز پر حملوں میں متحدہ محاذ شفیع برفت گروپ کے عبدالغفار، گلاب حسین، غلام مصطفی، رضا محمد، محمد حنیف، محمد حسن، یونس چاچڑ، محمد قاسم، ظہور حسین اور عبدالغفار شامل ہیں۔ ملزم نے انکشاف کیا کہ جون 2017 میں ضلع گھوٹکی کے گاں کالو مکھن کے پاس سی پیک منصوبے پر کام کرنے والے چینی انجینئرز پر فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں ایک چینی انجینئر اور پولیس کانسٹیبل زخمی ہوگئے تھے۔ پولیس تفتیش کے مطابق گرفتار دوسرا ملزم لیاقت علی سکھر کے علاقے ریتی لائن کا رہائشی ہے۔ جس نے رائفل اور پستول چلانے کی مہارت کے علاوہ ملزم فیاض حسین ڈاہری کی طرز کے انکشافات کئے ہیں۔ ملزم کے مطابق جئے سندھ متحدہ محاذ کے عسکری ونگ سندھ لبریشن آرمی کے نام سے قائم ہے جو کہ دہشت گردی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں ملوث ہے۔ ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثنا اللہ عباسی کے مطابق سندھ میں سی پیک اور دیگر منصوبوں پر کام کرنے والے غیر ملکیوں پر حملوں میں ملوث تمام ملزمان اب گرفتار ہو چکے ہیں۔ گرفتار کئے گئے ملزمان سے مزید تفتیش جاری ہے۔