عالم اسلام کو مبارک ہو کہ اللہ کریم نے ہمیں ایک اور رمضان کریم عطا فرمایا۔ بے شک روزہ اللہ کریم کیلئے ہے اور اس کا اجر بھی اللہ کریم عطا فرماتے ہیں۔ فرمان خداوندی ہے ’’اے ایمان والو تم پر روزے فرض کئے گئے تاکہ تم پرہیز گار بن جائو‘‘، رمضان کریم میںجہنم کے دروازے بند اور جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں ، شیطان جکڑ دئیے جاتے ہیں۔ روزہ دار روزہ رکھتا ہے تو اللہ کریم فرشتوں کے سامنے فخرکرتے ہیں اور جب روزہ دار پورے روزے رکھ کر عید گاہ کی طرف جاتے ہیں تو اللہ کریم ان کی بخشش کا اعلان فرماتے ہیں۔ دراصل رمضان کریم عالم اسلام کیلئے ایک بہترین پیکج ہے جس میں صدقہ، خیرات اور تمام عبادتوں کا ثواب ستر گناہ بڑھادیا جاتا ہے۔
جناب جبرائیل ؑ تشریف لاتے ہیں اور آقاکریم سے عرض کرتے ہیں کہ ’برباد ہواوہ جو رمضان کریم آئے اور اپنی بخشش نہ کرواسکے۔‘ اللہ کی رحمت بخشش کے بہانے ڈھونڈتی ہے جو شخص ثواب اور اخلاص کی نیت سے روزہ رکھتا ہے، اللہ کریم اسے بخش دیتا ہے۔ رمضان کریم بے شک اپنی روح اور جسم کا تزکیہ ہے، گناہوں سے معافی اور توبہ کا بہترین موقع ہے، اس مہینے میں اللہ کی رحمتیں برستی ہیں۔ اللہ کی رحمت ہر وقت آواز دیتی ہے ’’میری طرف آجائو‘‘۔
میں نے دنیا کو راضی کرنے کی بہت کوشش کی مگر میں دنیا کو راضی نہیں کرسکا۔ میری سابق صدر جناب ممنون حسین سے ملاقات تھی۔ مختصر گفتگو اختتام پزیر ہونے لگی تو میں نے عرض کی کہ جناب صدر میں اپنا ایک ذاتی تجربہ آپ سے شیئر کرنا چاہتا ہوں۔ وہ یہ کہ میں نے بہت کوشش کی۔ میرے بال سفید ہوگئے کہ میں دنیا کوراضی کرلوں مگر کوشش کے باوجود اس میں کامیاب نہیں ہوسکا۔ پھر میں نے فیصلہ کیا کہ دنیا کو چھوڑو اور خاص کر دنیا کے حکمرانوں کو۔ یہ کبھی راضی نہیں ہوسکتے۔ بس اللہ اور اسکے حبیب کو راضی کرلو۔ اس کے بعد میں ایک ’کمفرٹ زون‘ میں آگیا اور سارے مسئلے ختم ہوگئے۔ دنیا سے واپسی سے پہلے اللہ کریم کو راضی کرلینا چاہئے۔
ہم اپنی نسبت آج ٹھیک کرلیں۔ بات دراصل نسبت کی ہے۔ ہماری نسبت جب ٹھیک ہوگئی تو ہماری دنیا اور آخرت دونوں ہی سنور جائیں گی۔ اللہ سے محبت اور عشق رسول کامیابی کی ضمانت ہے۔ بقول شاعر …؎
اے عشق تیرے صدقے جلنے سے چھْوٹے سستے
جو آگ بجھا دے گی وہ آگ لگائی ہے
رمضان المبارک میں آقا کریم کی ذات اطہر پر زیادہ سے زیادہ سے درودوسلام کے نذرانے بھیجیں اور صرف یہی وہ کام ہے جو اللہ کریم اور ان کے پاک فرشتے کرتے ہیں۔
اگر آج یہ فیصلہ کرلیں کہ اللہ اور اسکے حبیب کو راضی کرنا ہے تو ہماری تمام مشکلیں حل ہوجائیں گی جو دنیا کے سامنے دربدر ہیں،سکون کی دولت نصیب ہوجائیگی، جب عزت، ذلت، زندگی اور موت سب اللہ کے پاس ہے تو پھر ہم اپنی سمت ٹھیک کیوں نہیں کرلیتے؟ اپنے ہاتھوں سے ہر روز اپنے عزیزوں، دوستوں اور رشتہ داروں کی قبروں پر مٹی ڈالتے ہیں، ہم سے پہلے سب اپنے اللہ کی طرف لوٹ گئے ہیں، ہمیں بھی جانا ہے۔ کوئی نہیں روک سکتا۔ ہم کیوں نہیں سمجھتے؟ ہم جسے موت کہتے ہیں، وہ زندگی ہے اور جسے زندگی کہتے ہیں یہ موت ہے کسی وقت بھی آجائیگی۔ جتنا یہاں رہنا ہے اْسکی اور جتنا وہاں رہنا ہے، اسکے مطابق تیاری کیوں نہیں کرتے؟ چشم پوشی کرنے سے کچھ نہیں ہوگا۔ مسلمان کیلئے اصل آخرت میں ہے۔ دنیا کی لذتیں عارضی ہیں اور اللہ پاک کتنے رحیم ہیں کہ روزہ دار کو افطار کروانے کا ثواب بھی روزہ دار کے برابر رکھ دیا ہے۔ ہم خوامخواہ یہ سوچتے ہیں، یہ کھالیں گے یا وہ پی لیں گے تو روزہ میں بھوک اور پیاس نہیں ستائے گی، یہ نہیں سوچتے کہ ہمیں کس ذات نے کھانے پینے سے منع کیا ہے۔
دنیا کی محبت میں فرہاد شیریں کے کہنے پر پہاڑ کا سینہ چیر سکتا ہے، ہم اپنے سوہنے رب کے کہنے پر صبح سے شام تک بھوک اور پیاس برداشت نہیں کرسکتے جو ہمارا پیارا رب ہے اور ماں سے بھی ستر گنا زیادہ پیار کرتا ہے۔ اگر ہم اس بات کو ذہن نشین کرلیں کہ ہمیں اللہ کریم نے کھانے پینے سے منع فرمایا ہے تو اللہ کی قسم روزہ میں ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔ عالمی کافرانہ نظام رحمتوں اور برکتوں کے مہینے میں ناحق خون بہانا بند کرے۔ کشمیر سے لے کر فلسطین اور شام کے بچوں تک سحری وافطاری وہ اپنے خون سے کیوں کرنے پرکیوں مجبور ہیں؟ ہمیں یہ سوچنا ہوگا۔
اسلام امن، پیار، محبت کا مذہب ہے جو کسی غیرمسلم پر ظلم، جبر اورزیادتی کا درس نہیں دیتا۔ رمضان المبارک میں عالم اسلام میں لگی آگ پر پانی ڈال کر ہمیں اپنا نام آگ بھجانے والوں میں لکھوانا ہوگا۔ آئیے ! رمضان کریم میں عہد کریں کہ آپس میں امن، پیار اور محبت سے رہیں گے۔ معاف کردینے والا اللہ کا دوست ہے۔ ہر مکتبہ فکر کے لوگوں سے درخواست ہے کہ بدلہ نہیں درگزر کا معاملہ فرمائیں۔ جناب علی کرم اللہ وجہہ نے اپنے چہرے پر تھوکنے والے کافرکو قتل نہیں کیا۔ بلکہ معاف کردیاتھا۔ ہم معاف کیوں نہیں کرتے؟ کیوں ہر وقت بدلہ لینے کیلئے سوچتے ہیں۔ آئیں رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں سب کو معاف کرکے اللہ کوراضی کرلیں۔ پاکستان میں نفرت کی جو آگ لگی ہے، رمضان کریم کے صدقے اسے بھیجائیں یار۔ ہر مسلمان بھائی ایک دوسرے کا دشمن کیوں بن گیا ہے۔ کوئی راستہ نکالو۔ کوئی درمیانی راستہ۔۔جس سے اللہ کریم راضی ہوجائے۔ پاکستان بہت مشکل دور سے گزر رہا ہے۔ سب مل جل کر اس کیلئے سوچیں۔ آپس میں لڑتے لڑتے خاکم بدہن پاکستان کو نقصان نہ پہنچ جائے۔ یااللہ رمضان کریم کا صدقہ پاکستان اور عالم اسلام پر خاص کرم فرمائیں۔ اللہ کریم ہم گنہگار ہیں، تو رمضان کریم کا صدقے ہم سے راضی ہوجا۔ ہم گناہ گار ہیں لیکن تیرے حبیب پاک کے امتی ہیں، توہم سے راضی ہوجا۔ میرے سرکار کریم آقا کے امتیو! سب کو مبارک ہو کہ ایک اور رمضان کریم آپ کو مل گیا۔ اللہ کے مہمان کو راضی کرلو اور مجھے پھر یہ کہنے کا موقع دو، اہلا وسہلا مرحبا رمضان کریم مرحبا۔