اسلام آباد(ایجنسیاں، نوائے وقت رپورٹ ) پاکستان نے ایران پر امریکی پابندیوں کے پیشِ نظر پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر کام جاری رکھنے سے معذرت کر تے ہوئے کہا ہے ا مید ہے ایرانی حکام کے ساتھ مذاکرت کے ذریعے اس مسئلے کا حل نکال لیا جائے گا۔انٹر اسٹیٹ گیس سسٹمز کے مینیجنگ ڈائریکٹر مبین صولت نے غیرملکی خبررساں ادارے کو انٹرویو میں بتایا پاکستان نے اس حوالے سے ایران کو تحریری طور پر آگاہ کردیا ہے۔پاکستان کے پاس ایران کے لیگل نوٹس کے لیے اگست تک کا وقت ہے۔ فروری میں ایران نے باضابطہ طور پر پاکستان کو نوٹس جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ اگر پاکستان نے مقررہ وقت میں اپنے علاقے میں پائپ لائن نہیں بچھائی تو ایران عالمی ثالثی عدالت سے رجوع کرے گا۔واضح رہے کہ پیپلزپارٹی کے دورِ حکومت میں سابق صدر زرداری نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کا افتتاح کیا تھا، ایران پاکستانی سرحد تک 900 کلومیٹر طویل پائپ لائن بچھا چکا ہے جب کہ پاکستان کو اپنی سرزمین پر 800 کلو میٹر تک لائن بچھانا تھی‘ تاہم ایران اب اس معاملے کو ثالثی عدالت میں لے گیا جس پر پاکستان کو قانونی نوٹس بھی جاری کیا جا چکا ہے۔دوسری جانب چیئرمین پی پی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت ایک بار پھر عالمی دبائو کے آگے جھک گئی ہے۔ وفاقی حکومت پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ مکمل نہیں کر پارہی۔ ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ ہم نے ایران پر عالمی پابندیوں کے باوجود ایران سے گیس پائپ لائن پراجیکٹ شروع کیا عوام قیادت کی کمزوری کی قیمت بھاری گیس بلوں کی مد میں ادا کررہے ہیں۔ ہمارے لئے سب سے پہلے پاکستان تھا اس لئے ہم نے کوئی دبائو تسلیم نہیں کیا۔
‘‘امریکی پابندیوں کے باعث گیس پائپ لائن منصوبے پر کام جاری نہیں رکھ سکتے‘‘ پاکستان نے ایران کو آگاہ کر دیا
May 12, 2019