قومی اسمبلی میں کرونا پر بحث حکومت اور اپوزیشن کی ’’سیاسی پوائنٹ سکورننگ‘‘

بالآخر حکومت نے اپوزیشن کے دبائو میں آکر دو ماہ بعد قومی اسمبلی کا واں سیشن بلا لیا اپوزیشن نے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کے ریکوذیشن دو بار ریکویذیشن جمع کرائی لیکن پہلی بار سپیکر اسد قیصر نے اپوزیشن کی منت سماجت کر کے اپوزیشن سے ریکویذیشن لینے پر آمادہ کر لیا لیکن دوسری بار اپوزیشن نے مشروط طور پر آخری روز ریکویذیشن واپس لے لی حکومت نے 11مئی2020ء کو ’’کرونا وائرس کے اثرات‘‘ پر غور کرنے کے لئے باقاعدہ سیشن بلا لیا حکومت ’’ورچوئل سیشن‘‘ بلانا چاہتی تھی لیکن اپوزیشن’’ فزیکل سیشن‘‘ بلانے پر بضد تھی اس سلسلے میں سید فخر امام کی زیر صدارت پارلیمانی جماعتوں کے قائدین کے دو تین اجلاس بھی ہوئے لیکن آئین میں ’’ورچوئل سیشن‘‘ بلانے کی گنجائش نہ ہونے پر حکومت کو قومی اسمبلی کا فزیکل سیشن بلانا پڑا۔ گیٹ نمبر ایک اور پانچ پر سکریننگ سسٹم کا جائزہ لیا۔ ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری نے پارلیمنٹ ہائوس کی پارکنگ میں قائم کرونا ٹیسٹ سنٹر کا دورہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے ہدایت کی کہ ارکان پارلیمنٹ‘ عملے اور میڈیا سمیت سب کے کورونا ٹیسٹ یقینی بنائے جائیں۔ کرونا ٹیسٹ کرانے کے لئے کسی کی شکایت نہیں آنی چاہیے۔ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ ہائوس اور لاجز میں تمام ارکان کے کرونا ٹیسٹ لئے جارہے ہیں۔ تمام اراکین کو قومی اسمبلی ہال میں داخلے پر سینیٹائزرز‘ ماسک اور گلوز فراہم کئے جا رہے ہیں ۔ پہلی بار مین گیٹ پر الیکٹرانک میڈیا کے کیمرہ مین نظر آئے اور نہ ہی انٹرویو لینے والے رپورٹرز ۔ اس لئے مین گیٹ پر ’’ہٹو بچو ‘‘ کی کیفیت نظر نہیں ۔ مین گیٹ پر سناٹے کا عالم تھا ایوان میں بھی کمو بیش ایک سو ارکان ہی تھے لیکن ایک دوسرے سے دور دور بیٹھے تھے البتہ پچھلی نشستوں پر بیٹھی خواتین ارکا ن کی ’’گپ شپ ‘‘ کا ڈپٹی سپیکر محمد قاسم سوری نے نوٹس لیا اور ان کو گپ شپ لگانے کے ایوان سے باہر چلے جانے کی ہدایت کر دی انہیں ان ہائوس آرڈر کرنے کے لئے بار بار ہدایات جاری کرنا پڑیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے قومی اسمبلی کا اجلاس اپوزیشن کے اصرار پر بلایا گیا لیکن اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف ہی ’’بوجوہ‘‘ نہ آسکے دوسری طرف اس اہم اجلاس میں وزیر اعظم بھی رونق افروز نہ ہو ئے اس لئے اجلاس میں وزیر اعظم کی عدم موجودگی کے باعث اپوزیشن کی توپوں کا رخ ان کی طرف رہا جوباًً حکومت ارکان اپوزیشن لیڈر کی ایوان میں غیر حاضری پر طعنے دیتے رہے مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب کے مطابق پاکستا ن مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو پارٹی کی طرف سے قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت سے روک دیا گیا ہے۔ پارٹی نے یہ فیصلہ شہباز شریف کے ڈاکٹرز کے تحریری رائے کی تائید کرتے ہوئے کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں نے سختی سے منع کیا ہے کہ شہباز شریف قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت نہ کریں کیونکہ کینسر سرجری اور قوت مدافعت میں کمی سے ان کی صحت کو خطرہ ہو سکتا ہے۔ پارٹی نے قومی اسمبلی اجلاس میں بھرپور شرکت اور عوامی جذباتی کی ترجمانی کا فیصلہ کرتے ہوئے شہباز شریف کی ہدایت پر سینئر پارٹی رہنمائوں سے رابطہ کیا ہے اور شہباز شریف نے قومی اسمبلی اجلاس کے لئے حکمت عملی کی منظوری بھی دے دی ہے۔ وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور، وزیر مملکت زرتاج گل ،امجد نیازی اور شیخ روحیل اصغر سمیت کئی ارکان نے ماسک ہی نہیں پہنے، سماجی فاصلے کی بھی خلاف ورزی، کرتے رہے ڈپٹی سپیکر ارکان کو ہدایات دیتے ر ہے گئے مگر کسی نے ان کی ہدایات کی پروا نہ کی وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے ٹوئٹر پر پہلے قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کر دیا تھا ،قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف نے کہا ہے کہ کورونا بحران پروفاق کی نااہلی سے توجہ ہٹانے کے لیے دوسرے بحران پیدا کیے جا رہے ہیں،کورونا کیخلاف لمبی جنگ ہے ہمارے ہاتھ پاؤں شروع سے پھول گئے ہیں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی حکومت کے کورونا وائرس کے خلاف اقدامات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میںجنگ کا وقت ہے تو ہمارا وزیراعظم موجود نہیں ، وزیراعظم کنفیوزڈ ہیں ۔جب تک کورونا وائرس ہے اس وقت تک وزیراعظم کو اپنے بیٹنگ آرڈر پر غور کرنا چاہیے، وفاقی وزراء حماد اور مراد سعید نے بھی اپنی حاضری لگائی مراد سعید جوش خطابت میں ریڈ لائن کراس کرتے رہے لیکن کوئی ناخوش گوار صورت حال پیدا نہیں ہوئی۔
ڈائری

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...