لاہور (معین اظہر سے) ایف اے ٹی ایف نے کالعدم تنظیموں کے مدرسے اور سکولز جو حکومت نے قبضہ میں لئے تھے پر عارضی انتظامات کے تحت ان کو چلانے پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے یہاں پر مستقل بنیادوں پر بندوبست کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں جس پر وزرات داخلہ نے چاروں صوبوں کو ان سکولز اور مدارس پر مستقل طورپر ایڈمنسٹریٹر لگانے، ہیڈ ماسٹر تعینات کرنے، اور ا س کا انفراسٹرکچر قائم کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔ پنجاب ہوم ڈیپارٹمنٹ کے ذرائع کے مطابق اس وقت جماعت الدعوۃ اور جیش محمد اور دیگر تنظیموں کے تقریبا 202 سکولز اور مدارس حکومت پنجاب نے قبضہ میں لئے تھے جس پر اب تک عارضی انتظامات کے تحت حکومت پنجاب 1 ارب 12 کروڑ روپے خرچ کر چکی ہے ۔یہ پیسے تنخواہوں اور دیگر مد میں اداکئے گئے ہیں تاہم ان سکولز اور مدارس کے لئے کوئی مستقل بندوبست نہیں کیا گیا تھا۔تفصیلات کے مطابق وزارت داخلہ نے فنانشل ایکشن ٹاسک فور س کی طرف سے متعدد نوعیت کے اعتراضات پر ایک اجلاس میں متعدد فیصلے کئے ہیں جس میں وزارت داخلہ نے صوبوں کو جو سکولز اور مدارس کالعدم تنظیموں کے سرکاری قبضہ میں لئے تھے ان پر عارضی انتظامات ختم کرکے مستقل طور پر ان کو چلانے کے احکامات جاری کر دئیے ہیں۔ محکمہ تعلیم کے ذرائع کے مطابق ان کو انتظام دیا گیا تھا تو انہوں نے جن مدارس اور سکولز کا کنٹرول سنبھالا تو حکومت پنجاب جون 2020 تک 1 ارب 12 کروڑ روپے خرچ کرچکی ہے ۔ ان اداروں میں ٹیچرز کی تنخواہوں ، دیگر سکولز میں اخراجات پر رقم خرچ ہوئی ہے تاہم ہوم ڈیپارٹمنٹ کے مطابق حکومت پنجاب نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری سروسز ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم ، سیکرٹری سکولز ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ اور سیکرٹری خزانہ کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی ہوئی ہے جو اپنی سفارشات پر چند روز میں عمل درآمد شروع کر وا دے گی ۔ ان اداروں میں کیا انتظامات کئے گئے ہیں حکومت نے جب سے ان کا کنٹرول سنبھالا ہے تو اس کے مطابق جو معلومات ملی ہیں ان کے مطابق حکومت نے تین طرح کے انتظامات کئے تھے جس کے مطابق ان سکولز اور مدارس کو ریگولیٹ کرنے کے لئے عارضی طور پر ایڈمنسٹریٹر تعینات کئے گئے۔ ڈپٹی کمشنر کو ان سکولزان سکولز مدارس کے معیار کو چیک کرنے کے لئے اختیارات دیئے تھے ۔ مدارس اور سکولز مینجمنٹ بورڈ بنائے گئے تھے جس میں اہم سرکاری، اور پرائیوٹ لوگ بھی شامل تھے ۔ عارضی طور پر ڈائریکٹوریٹ آف مذہبی تعلیم بھی قائم کیا گیا تھا۔