ملک بھر میں دکانیں کھل گئیں، خریداروں کا رش، ایس او پیز کی خلاف ورزی

اسلام آباد، لندن (وقائع نگار خصوصی+ شنہوائ+نمائندہ خصوصی+نوائے وقت نیوز) ملک میں کرونا وائرس سے 30 اموات رپورٹ ہونے کے بعد ہلاکتوں کی مجموعی تعداد691 ہوگئی ہے جب کہ نئے کیسز سامنے آنے سے مصدقہ مریضوں کی تعداد 31748 تک جا پہنچی ہے۔ اب تک سب سے زیادہ اموات خیبر پختونخوا میں سامنے آئی ہیں جہاں کرونا سے 245 افراد انتقال کرچکے ہیں جب کہ سندھ میں 200 اور پنجاب میں 197 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ اس کے علاوہ بلوچستان میں 26، اسلام آباد 6، گلگت بلتستان میں 4 اور آزاد کشمیر میں مہلک وائرس سے ایک شخص جاں بحق ہوا ہے۔ صحتیاب مریض: 8212 (کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے مطابق) ملک بھر سے اب تک کرونا کے 575 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور 13 ہلاکتیں بھی سامنے آئی ہیں جن میں سندھ سے 537 کیسز 11 ہلاکتیں، اسلام آباد 38 کیسز ایک ہلاکت اور آزاد کشمیر سے پہلی ہلاکت سامنے آئی ہے۔ سندھ میں کرونا کے مزید 537 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور 11 ہلاکتیں بھی سامنے آئیں جن کی تصدیق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کی۔ مراد علی شاہ نے بتایا کہ صوبے میں نئے کیسز کے بعد کرونا کے مریضوں کی مجموعی تعداد 12017 اور ہلاکتیں 200 تک جا پہنچی ہیں۔ وزیراعلیٰ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں 68 مریض صحتیاب ہوکر گھروں کو چلے گئے جس کے بعد صحتیاب ہونے والوں کی مجموعی تعداد 2149 ہے۔ وفاقی دارالحکومت سے کرونا وائرس کے مزید 38 کیسز اور ایک ہلاکت سامنے آئی ہے۔ سرکاری پورٹل کے مطابق نئے کیسز سامنے آنے کے بعد اسلام آباد میں کیسز کی مجموعی تعداد 679 ہو گئی ہے جب کہ دارالحکومت میں وائرس سے جاں بحق افراد کی تعداد 6 ہو گئی ہے۔ آزاد کشمیر میں آج کرونا وائرس سے پہلی ہلاکت سامنے آئی ہے جس کی تصدیق آزاد کشمیر کے ترجمان ڈاکٹر مصطفیٰ بشیر نے کی۔ ڈاکٹر مصطفیٰ بشیر نے بتایا کہ 85 سال کے مریض کو کرونا کے باعث 8 مئی کو آئسولیشن وارڈ میں داخل کیا گیا تھا جہاں وہ جانبر نہ ہو سکا۔ سرکاری پورٹل کے مطابق آزاد کشمیر میں کرونا کے کیسز کی تعداد 86 ہے اور اب تک 64 افراد صحت یاب ہوچکے ہیں۔ پنجاب میں اتوار کو کرونا سے مزید 5 افراد جاں بحق ہوئے جس کے بعد انتقال کرجانے والوں کی مجموعی تعداد 197 ہوگئی۔ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) پنجاب کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 475 افراد میں مہلک وائرس کی تشخیص ہوئی جس کے بعد صوبے میں متاثرہ مریضوں کی مجموعی تعداد 11568 تک جاپہنچی ہے۔ پنجاب میں کرونا سے اب تک 4323 افراد صحت یاب بھی ہوچکے ہیں۔ خیبر پختونخوا میں اتوار کو مزید 11 افراد کورونا وائرس کے باعث انتقال کرگئے جس کے بعد صوبے میں جاں بحق افراد کی تعداد 245 تک جاپہنچی ہے۔ صوبائی محکمہ صحت کے مطابق پشاور میں 8، مردان، سوات اور بٹگرام میں ایک ایک شخص جاں بحق ہوا۔ صوبائی محکمہ صحت نے بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 160 افراد میں مہلک وائرس کی تشخیص ہوئی ہے جس کے بعد متاثرہ مریضوں کی تعداد 4875 تک جاپہنچی ہے۔ محکمہ صحت کے پی کے مطابق صوبے میں اب تک کرونا کے 1126 مریض صحت یاب ہوچکے ہیں۔ بلوچستان میں اتوار کو مزید 2 افراد مہلک وائرس کے باعث انتقال کرگئے جس کے بعد جاں بحق افراد کی مجموعی تعداد 26 ہوگئی۔ ترجمان بلوچستان حکومت کے مطابق اتوار کو کرونا کے مزید 141 کیسز سامنے آئے جس کے بعد صوبے میں متاثرہ مریضوں کی تعداد 2061 ہوگئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 242 افراد اب تک صحت یاب ہو چکے ہیں۔گلگت بلتستان میں اتوار کو مزید 12 افراد میں مہلک وائرس کی تشخیص ہوئی جس کے بعد متاثرہ مریضوں کی تعداد 442 ہوگئی ہے۔ محکمہ صحت گلگت بلتستان کے مطابق مہلک وائرس سے اب تک 4 ہلاکتیں ہوئی ہیں جب کہ کرونا سے متاثرہ 304 افراد صحت یاب ہو چکے ہیں۔ غیرملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق کرونا سے دنیا کے مختلف ممالک میں اموات کی شرح جاری کر دی گئی۔ پاکستان میں کرونا سے اموات کی شرح 2.89 فی ملین ہے۔ سب سے زیادہ سپین میں اموات کی شرح 566 فی ملین ہے۔ اٹلی میں کرونا سے اموات کی شرح 502 ‘ برطانیہ میں 465 اور فرانس میں 403 فی ملین ہے۔ سوئیڈن میں 318 ‘ نیدرلینڈ میں 316 ‘ آئرلینڈ میں 292 ‘ امریکہ میں 238 ‘ بھارت میں 1.53 ہے۔ محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے جاری نوٹیفیکیشن کے مطابق اب تاجر صبح 6 بجے سے شام 4 بجے تک کاروبار کھول سکتے ہیں۔ نوٹیفیکیشن کیمطابق عوام کی نقل و حرکت پر شام 5 بجے سے صبح 6 بجے تک پابندی ہوگی۔ دس روز قبل گوجرنوالہ سے نارنگ منڈی کے محلہ کوٹ عبد الرحمان میں سابق جنرل کونسلر اصغر علی کے گھر آنیوالا چالیس سالہ عنصر علی پراسرار طور پر ہلاک ہو گیا۔ اہل خانہ کے مطابق اس میں تمام ظاہری علامات کرونا سے ملتی جلتی تھیں۔ اہل خانہ اپنے مہمان کا گھر میں رکھ کر علاج کرواتے رہے اور آج صبح وہ دم توڑ گیا۔ اہل خانہ نے مزید بتایا کہ گزشتہ رات جب اسکی طبیعت سخت خراب ہوئی تو اسے تشویشناک حالت میں تحصیل مریدکے لے جانے کیلئے ریکسیو 1122 سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے یہ کہہ کر لے جانے سے انکار کر دیا کہ ہم نارنگ سے باہر نہیں لے جا سکتے جبکہ پرائیویٹ گاڑی لائی گئی تو انہوں نے بھی مریض کی حالت دیکھ کر لے جانے سے انکار کر دیا اس طرح مریض گھر میں تڑپ تڑپ کر دم توڑ گیا۔ کیا وہ کرونا کا مریض تھا اس کی کوئی تشخیص نہیں ہو سکی۔ ادھر عالمی وبا قرار دیے جانے والے کرونا وائرس سے پوری دنیا میں متاثرہ افراد کی تعداد 41 لاکھ 96 ہزار784 سے زائد ہو گئی ہے جبکہ ہلاک افراد کی تعداد 2 لاکھ 84 ہزار سے تجاوز کر گئی۔ عالمی خبر رساں ایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق پوری دنیا میں اب تک اپنے یقین، مضبوط قوت ارادی اور طاقتور مدافعتی نظام کی بدولت 15 لاکھ 385 سے زائد افراد کرونا کو شکست بھی دے چکے ہیں۔ خبر رساں ادارے کے مطابق امریکہ میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 13 لاکھ 68 ہزار سے بڑھ گئی ہے جب کہ 83 ہزارسے زائد اموات ریکارڈ کی جا چکی ہیں۔ سپین میں کرونا سے متاثرہ افراد کی تعداد دو لاکھ 64 ہزارسے زائد ہو گئی ہے۔ اس طرح سپین میں ہلاک ہونے والوں کی کل تعداد 26 ہزار 6 سوسے بڑھ گئی ہے۔ اٹلی میں کرونا سے متاثرہ افراد کی تعداد دو لاکھ 19 ہزار سے زائد ہو گئی ہے جبکہ ہلاک ہونے والوں کی کل تعداد 30 ہزار 5 سو سے زائد ہو گئی ہے۔ عالمی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں کرونا سے متاثرہ مریضوں کی تعداد دو لاکھ 19 ہزار سے زائد ہو گئی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ میں 31 ہزار 855 سے زائد افراد نے داعی اجل کو لبیک کہا ہے، دو لاکھ انیس ہراز متاثر۔ فرانس میں ایک لاکھ 76 ہزار سے زائد افراد اب تک کرونا وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی کل تعداد 31 ہزار 8 سو سے بڑھ گئی ہے۔ جرمنی میں بھی کرونا کے باعث اموات کا سلسلہ جاری ہے۔ دستیاب اعداد و شمار کے مطابق اب تک سات ہزار 557 سے زائد اموات ہوچکی ہیں۔ کرونا سے متاثرہ افراد کی کل تعداد ایک لاکھ 75 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ ترکی میں مہلک وائرس سے ہونے والی اموات کی تعداد تین ہزار 780 سے تجاوز کرگئی ہے اور ایک لاکھ 38 ہزار سے زیادہ افراد متاثر ہو چکے ہیں۔ دستیاب اعداد و شمار کے مطابق ایران میں کرونا سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد چھ ہزار 640 سے بڑھ گئی ہے۔ ایران میں اب تک ایک لاکھ سات ہزار 603 افراد کرونا وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں۔ ادھر عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبر دار کیا ہے کہ پاکستان میں 10 اپریل سے کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔ آبادی کے لحاظ سے سب سے زیادہ کیسز اسلام آباد میں ہیں جس کے بعد سندھ اور گلگت بلتستان، بلوچستان کا تیسرا اور خیبرپی کے کا چوتھا نمبر، پنجاب اور آزاد کشمیر کا پانچواں نمبر ہے۔ ملک کے تمام صوبوں میں کیسز بڑھ رہے ہیں تاہم یکم مئی سے پنجاب اور سندھ میں کیسز کی تعداد زیادہ تیزی سے بڑھی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کرونا وائرس کے سب سے کم ٹیسٹ آزاد کشمیر میں کیے گئے ہیں۔ اموات کے لحاظ سے خیبرپی کے پہلے، پنجاب دوسرے اور سندھ تیسرے نمبر پر ہے جب کہ بلوچستان کا چوتھا، اسلام آباد کا پانچواں اور گلگت بلتستان کا چھٹا نمبر ہے۔ ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ اس کے عملے نے پنجاب کے 6 اضلاع میں ریپڈ ریسپانس ٹیم کو تربیت فراہم کی ہے جب کہ پاکستان میں امداد کے لیے 21.5 ملین ڈالر کی ضرورت محسوس کی گئی ہے جس میں 17.3 ملین ڈالر کی کمی کا سامنا ہے۔
کرونا پاکستان


کراچی، لاہور، کوئٹہ، راولپنڈی (کامرس رپورٹر + صباح نیوز) حکومتی اجازت کے بعد ملک کے مختلف شہروں میں کاروبار کھولنے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آبادمیں چھوٹی مارکیٹیں کھل گئیں،47 روز بعد تاجر نے دکانوں کے شٹر اٹھا لئے، شاپنگ مالز، تعلیمی اداروں، ہوٹل، میرج ہالز، سینما، عوامی اجتماعات، کھیلوں اور پبلک ٹرانسپورٹ پر بدستور پابندی برقرار ہے۔ ملک بھر میں لاک ڈائون میں نرمی کے بعد کراچی میں بھی دکانداروں نے مارکیٹوں کے شٹر کھول دئیے،کراچی میں آئرن، ٹمبر مارکیٹ سمیت لائٹ ہائوس میں صبح 8بجے کاروبار شروع ہو گیا۔کراچی میں ٹمبر سمیت آئرن سٹیل مارکیٹ میں مال کی لوڈنگ بھی شروع کر دی گئی۔ دوسری جانب جزوی لاک ڈائون میں نرمی کے پہلے دن تقریبا ً لاہور سمیت پنجاب بھر کے تمام اضلاع میں کاروبار کھل گئے، شہر میں تمام کاروبار صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک جاری رہے گا تاہم بڑے پلازے اور شاپنگ مالز بدستور بند رہیں گے۔ سرکاری و نجی تعلیمی ادارے، سینما گھر، پبلک ٹرانسپورٹ، تفریحی مقامات، شادی ہالز بھی مسلسل بند رہیں گے۔ اس کے علاوہ ہر قسم کے اجتماعات، کھیلوں اور ڈبل سواری پر پابندی برقرار رہے گی۔ آٹو رکشہ اور موٹر سائیکل رکشہ چلیں گے۔ لاہور میں جزوی لاک ڈائون میں نرمی کے بعد شہر کی سڑکوں پر ٹریفک میں اضافہ اور پولیس ناکوں میں کمی کردی گئی۔ راولپنڈی میں لاک ڈائون میں نرمی کے باعث مارکیٹیں کھل گئیں اور لوگوں کا خریداری کیلئے رش دیکھنے میں آیا۔ حکومت پنجاب نے کاروبار کھولنے کے لئے ایس او پیز جاری کر دیئے جس کے تحت کاروبار کے دوران سماجی فاصلہ برقرار رکھنا ضروری ہو گا، خلاف ورزی کی صورت میں 2 سے 6 ماہ قید اور50 ہزار روپے تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔ ایس او پیز پر عمل نہ کرنے والی دکانوں اور مارکیٹوں کو بند کر دیا جائے گا۔ کوئٹہ میں بھی کاروباری مراکز کھل گئے۔ جیولری، نائی، درزی سمیت جوتوں کی دکانوں پر شہریوں کی جانب سے خریداری کا سلسلہ جاری رہا۔ جبکہ دکاندار لیاقت بازار سمیت جناح روڈ، عبدالستار روڈ و دیگر شاپنگ مالز میں ایس او پیز پر عملدر آمد کرتے دکھائی دیئے۔ملک کی تاریخ میں طویل ترین عرصے تک کاروباری سرگرمیاں معطل رہنے کے بعد گزشتہ روزشہر میں مارکیٹس ، بازار کھل گئے انار کلی، مون مارکیٹ،کریم بلاک مارکیٹ، مال روڈ ،اچھرہ بازار ،برانڈنھ روڈ۔منٹگمری بازار سمیت دیگر علاقوں میں لاک ڈاون میں نرمی کے بعد پہلے روز ہی خریداروں کا بے پناہ رش نظر آیا۔ خریداروں اور دکانداروں نے کاروبار کھلنے پر سکھ کا سانس لیا ہے۔ لاہور شہر میں کرونا وائرس کی وجہ سے لگائے گئے لاک ڈاون سے اڑتالیس روز ہر قسم کی کاروباری سرگرمیاں معطل رہیں۔ جس سے تاجروں، ملازمین، مزدوروں نے کافی معاشی نقصان برداشت کیا۔ تاہم کاروبار کی اجازت ملنے پر دکانداراورتاجر خوش دکھائی دئیے۔ ان جہگوں پر آئی ہوئی خواتین خریداروں کا بہت رش دیکھنے میں آیا۔ خواتین کا کہنا تھا ضرورت کی خریداری کے لئے نکلی ہیں۔ بازاروں میں ماسک پہننے پر توجہ تو دی جارہی ہے مگر سماجی فاصلے کا کوئی خیال نہیں رکھا جا رہا۔ جس سے وائرس پھیلنے کا خدشہ بدستور موجود ہے، طویل لاک ڈاون کے بعد ہئیرڈریسرز اور سیلون کھلنے سے لوگوں کی بڑی تعداد نے وہاں کا رخ کیا۔ منٹگمری روڈ پربھی تاجروں نے دکانیں کھول لی، تاجروں کا دکانیں کھولنے پر خوشی کا اظہار انہوں نے کہا کہ حکومتی احکامات کے مطابق تمام تر حفاظتی اقدامات کریں گے۔ منٹگمری روڈ پر تاجروں نے دکانیں کھول لی جبکہ انھوں نے ماسک پہنے ہوئے تھے اور گاہک کے دکان میں داخل ہونے سے قبل ہاتھوں کو سینی ٹائز کر رہے ہیں۔ صدر منٹگمری روڈ اعجاز بٹ کا کہناتھا کہ مارکیٹ کے تمام تاجر حکومتی احکامات کے مطابق حفاظتی اقدامات کو یقینی بنائیں گئے جبکہ دکانیں کھولنے سے ان کا کاروبار بھی اب چلے گا۔
مارکیٹیں کھل گئیں

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...