مقبوضہ کشمیر کل بھی لہو لہو تھااور آج بھی لہو لہو ہے،جنت نظیر وادی کی مودی سرکار نے خصوصی حیثیت کو ختم کیا ،اسی وقت سے مقبوضہ وادی کشمیر کو کشمیریوں کیلئے ایک جیل بنا دیا گیا ہے ،بھارتی فورسز اور آر ایس ایس کے غنڈوں نے نہتے کشمیریوں کی زندگی اجیرن کر دی ہے ،مقبوضہ وادی کے حریت کانفرنس کے رہنما پابند سلاسل ہیں،آج مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاون کا 282واں روز ہے ،ساری دنیا بھارتی مظالم پر احتجاج بھی کر رہی ہے ،مگر بھارتی حکومت پر اس کا ابھی تک کوئی اثر نظر نہیں رہا ،اسی تناظر میں کشمیری نوجوان’’ تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق ‘‘بھارتی فورسز کا مقابلہ بھی کر تے نظر آتے ہیں ۔ان ایک ہی مطالبہ ہے کہ ان کو ان کا حق خود ارادیت دیا جائے ،مگر بھارتی حکومت ان نہتے کشمیر یو ں کو اپنا حق مانگنے پر خاک و خون میں نہلا تی چلی آرہی ہے ،کشمیریوں کی نئی نسل جبر کیخلاف جب جب آواز اٹھاتی ہے ان کیخلاف کارروائی کی جاتی ہے اسی طرح کی صورتحال چھ مئی کو بھی ہوئی جب 40 سالہ ریاض نائیکو اپنے ساتھی جْنید صحرائی کے ہمراہ اپنے آبائی گاوں بیگ پورہ اونتی پورہ میں بھارتی فورسز کے ساتھ آٹھ گھنٹے مقابلے کے دوران شہید ہو گئے۔ریاض نائیکو اونتی پورہ کے اْسی قصبے سے تعلق رکھتے تھے جہاں سے برہان وانی اور ذاکر موسیٰ سمیت حزب المجاہدین کے کئی کمانڈرسامنے آئے اور شہید ہو گئے تھے ۔ریاض نائیکو‘نے برہان وانی کی شہادت کے بعد ان کا مشن جاری رکھا ، وادی کشمیر میں سرگرم حزب المجاہدین کو ازسرنو منظم کر نے میں بھی اہم کر دار ادا کیا تھا ۔ریاض نائیکو جس کے بارے میں اسکے جاننے والوں کا کہنا تھا کہ وہ بہت کم گو لیکن جذباتی نوجوان تھا ، بچپن سے ہی پینٹنگ کا شوق رکھتا تھا ، کالج میںپڑھنے کے ساتھ ایک غیرسرکاری سکول میں ریاضی بھی پڑھاتے تھے۔ بھارتی فورسز نے 2010 ء میں اسے گرفتار کیا ،دو سال کی قید کے بعد جب رہا ئی ملی تو وہ گھر میں صرف تین ہفتوں تک رہنے کے بعد6 جون 2012 کو روپوش ہوگئے۔2016 میں جب برہان وانی کی ایک جھڑپ میںشہادت ہوئی تو ریاض نائیکو نے سبزار احمد کو کمانڈر تسلیم کرلیا۔سبزار کی بھی چند ماہ بعد شہادت ہو گئی تو اس کے بعدذاکر موسیٰ کمانڈر بن گیا ، لیکن تھوڑے عرصے بعد ذاکر موسیٰ نے القاعدہ اور داعش کے نظریات اپنا کر حزب المجاہدین سے علیحدگی اختیار کرلی، جسکے بعد نائیکو کو خودسامنے آگیا ۔اور یوں چھ مئی کی صبح سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں اپنے ساتھی کے ہمراہ جام شہادت نوش کر گیا ۔ شہادت سے پہلے کئی بار ریاض نائیکو نے کئی ویڈیو پیغامات میں کہا تھا کہ حزب المجاہدین کا کوئی عالمی ایجنڈا نہیں ہے اور وہ محض کشمیر کی آزادی کیلئے سرگرم ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق حزب المجاہدین کے چیف کمانڈر ریاض نائیکو کی شہادت کی خبر پر شہریوں کی بڑی تعداد عظیم کمانڈرکے علاقے بیگ پورہ پہنچ گئی۔ بھارتی اہلکاروں نے نائیکو کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے آنیوالوں پر پیلٹ گن کے استعمال کے بعد آنسو گیس کی شیلنگ کی ،بھارتی فورسز کے ایکشن پر مظاہرین نے مسلح دستوں پر پتھرائو کیا جس کے جواب میں بھارتی اہلکاروں نے فائرنگ کرکے مظاہرین کو منتشر کردیا۔ مظاہرے میں شریک نوجوان قابض فوج کی فائرنگ سے شدید زخمی ہوا اور ہسپتال میں جام شہادت نوش کر گیا۔ بھارتی فورسز کی پرتشدد کارروائیوں میں 25سے زیادہ شہری زخمی ہوگئے۔ کمانڈر نائیکو اور ساتھیوں کی شہادت پر مقبوضہ وادی میں گزشتہ روز مکمل ہڑتال رہی۔ مقبوضہ وادی میں موبائل و انٹرنیٹ سروسز دوسرے روز بھی معطل رہیں۔ مقبوضہ کشمیر کی حریت پسند قیادت نے شہید ریاض نائیکو اور ساتھیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ شہداء کی قربانیوں کے مثبت نتائج برآمد ہونگے، کشمیری نوجوان کبھی بھی بھارتی فوج کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالیں گے، مکمل آزادی تک جدوجہد جاری رہے گی۔ شہید نائیکو کے والد نے کہاکہ بیٹے کی شہادت ان کیلئے فخر کی بات ہے۔ بہر حال حزب المجاہدین کے سینئر کمانڈر ریاض نائیکو کی شہادت کے بعد جنوبی کشمیر میں حالات کشیدہ ہیں جہاں ہر جانب اب سکیورٹی فورسز کا زبردست پہرہ ہے۔کیونکہ بر ہان وانی کے بعد ریاض نائیکو کی شہادت نے کشمیریوں کیں ایک ولولہ تازہ پیدا کر دیا ہے ،اور کل کی طرح آج بھی وادی کا بچہ بچہ وطن کی آزادی کیلئے اپنی جان دینے کو تیار ہے ،یہی وجہ ہے کہ موجودہ بھارتی قیادت بھی گھبرا کر ایسے اقدامات کر تی ہے ،جس سے کشمیریوں کے جذبے کو مہمیز ملتی ہے ،یہ حقیقت ہے کہ مقبوضہ وادی کشمیر کا مسئلہ جب تک حل نہیں ہو جاتا اور کشمیریوں کو ان کا حقِ خودارادیت نہیںمل جا تا اس وقت تک خطے میں امن قائم رہنا ممکن نہیں ہے۔ کشمیری عوام 70 سالوں سے زیادہ عرصہ سے آزادی کی پُرامن جدوجہد کر رہے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں ریاض نائیکو کی شہادت
May 12, 2020