رورل ہیلتھ سنٹرمیںبنیادی سہولیات کا فقدان

ٹبہ سلطان پور میں خود ساختہ مہنگائی کا  عفریت آیا ہوا ہے  گراں فروشوں کو کوئی چیک کرنے والا نہیں  انہیں کھلی چھٹی ملی ہوئی ہے چیکینک اتھارٹییز صرف ماہانہ وصولی کیلئے کبھی کبھار تشریف لاتی ہیں کسی بھی دکان دار نے اپنی دکانوں پر ریٹ لسٹ آویزاں نہیںکر رکھی روز مرہ ضرورت کی اشیاء اس قدر مہنگی ہیں کہ سفید پوش طبقہ روکھی سوکھی روٹی کھانے پر مجبور ہے ہاتھ رہڑی والوں نے تو ات مچا رکھی ہے چوک عاصم پر مسافروں کو دیدہ دلیری سے لوٹتے نظر آتے ہیں المیہ یہ ہے کہ چوک  عاصم پر مسافروں کو سر عام لوٹا جا رہا ہے مگر ان لٹیروں پرکوئی  ہاتھ ڈالنے والا بھی کوئی نہیں  ٹبہ سلطان پور کی اصل سبزی منڈی تو بھوت بنگلہ بنی ہوئی ہے اور لوگ اینٹیںبھی اور دیگر ملبہ بھی اٹھا کر لے گئے ہیں مگر پرانا لاری اڈہ پر خود ساختہ سبزی منڈی بنی ہوئی ہے جہاں صبح سے ہی مصروف ترین روڈ پر  لوگوں کا رش لگ جاتا ہے خود ساختہ سبزی منڈی سے سینکٹروں کی تعداد میں لوگ خریداری کرتے ہیں جس کی وجہ سے ٹریفک مسائل پیدا ہو رہے ہیں کسی بھی وقت بہت بڑا حاد ثہ رونما ہونے  کا ہر وقت احتمال رہتا ہے المیہ یہ ہے کہ سابقہ دور حکومت میں ذاتی دکانوں میں قائم کی جانے والی سبزی منڈی کو پی ٹی آئی حکومت ختم نہیں کروا سکی ۔اگر اس مصروف روڈ سے خود ساختہ سبزی منڈی ختم کر کے قطب پور روڈ پر قائم ہونے والی سرکاری عمارت میں شفٹ کر دی جائے تو حادثات کا خطرہ بھی ٹل سکتا ہے اور صوبائی حکومت کو آمدنی بھی ہو سکتی ہے  اورلوگوں کو صاف ستھری سبزی کنٹرول نرخوں پر مل سکتی ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ رول ہیلتھ سنٹر میں ہر قسم کے آپریشن کی سہولت کو یقینی بنایا جائے ، ادویات کی کمی کو دور کیا جائے شوگر، یرقان ، دل کی بیماریوں اور ایمرجنسی مریضوں کیلئے ادویات کی فراوانی ازحد ضروری ہے اور کروناسے بچائو کی ویکسین بھی ٹبہ سلطان پور میں ہی لگنی چاہئے اس وقت لوگ میلسی اور جہانیاں جا رہے ہیں   اس کے علاوہ اس بات کا سراغ لگایا جائے کہ آخر جس طرح ماضی میں بیڈوں پر مریض داخل نظر آتے تھے اب مریض داخل کیوں نہیں ہوتے سرکاری ہسپتال ہوتے ہوئے لوگ پرایئویٹ کلینک کو کیوں ترجیح دیتے ہیں ۔ رورل ہیلتھ سنٹر ٹبہ سلطان پور کے سرکاری کوارٹروں میں عرصہ دراز سے مقیم غیر متعلقہ لوگوں کو نکالا جائے اور ہسپتال کی مین دیوار کے آگے سے مرغی فروشوں اور دیگر تھڑے والوں کا بستر گول کیا جائے جو ہسپتال کی لیٹرینیں بھی خراب کرتے ہیں اور ہسپتال کے فرنٹ پر گندگی پھیلانے کا سبب بن رہے ہیں ادویات کی کمی ہے جب سے موجودہ حکومت نے مختلف ٹیسٹوں کے ریٹ بڑھائے ہیں لوگوں کو مایوسی ہوئی ہے اسی طرح گورنمنٹ ہائر سکول ٹبہ سلطان پور کی مین دیوار کے ساتھ عرصہ دراز سے چاول چھولے بیچنے برف اورفروٹ فروخت کرنے والوں اور دیگر مین مافیا نے قبضہ جما رکھا ہے ۔۔ان کی موجودگی سے تعلیمی ادارے کا حسن ماند پڑ رہا ہے  اس کے علاوہ ٹریفک مسائل بھی بہت بڑھ رہے ہیں اہلیان علاقہ نے ارباب اختیار سے ٹبہ سلطان پور کے سلگتے مسائل حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔

ای پیپر دی نیشن