قومی اسمبلی ،میاں جاوید لطیف نے ’’بے وفائی‘‘کی تشریح کر ڈالی 

قومی اسمبلی میں سپیکر کی جانب سے تاحال اپوزیشن لیڈر کا تقرر تو نہ ہو سکا ہے تاہم جی ڈی اے ارکان اور جماعت اسلامی کے رکن مولانا عبدالاکبر 
چترالی اپوزیشن کا کردار اداکرتے نظر آرہے ہیں ،ایوان میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے خلاف مذمتی قرارداد پر جی ڈی اے کے ارکان ڈاکٹر فہمیدہ مرزا اور غوث بخش مہر نے قرارداد کی مخالفت کی اور صدر کے اقدامات کو آئین کے مطابق قراردیا ،ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے ایوان میں صوبہ سندھ میں پانی کی کمی کا مسئلہ بھی اٹھایا ،مسلم لیگ(ن)کے رکن شیخ روحیل اصغر نے سوال اٹھایا کہ قومی اسمبلی اجلاس کیوں وقت پر شروع نہیں کیا جاتا ، روحیل اصغر بولے! جب ساڑھے گیارہ بجے کا اجلاس کا وقت تھا 
توکیوں اجلاس بروقت نہیں شروع کیا گیا ۔ انہوںنے کہاکہ اپوزیشن سے طے کرلیں کہ وہ کورم کی نشاندہی نہ کرے مگر اجلاس وقت پر شروع کیا جائے ۔ انہوںنے کہاکہ ماضی میں رویوں کی وجہ سے مسائل پیدا ہوئے ، ہمیں اپنے رویوں سے ثابت کرنا ہے ہم میں اور ان میں کیا فرق ہے ۔انہوںنے کہاکہ مجھے ڈاکٹر فہمیدہ مرزانے ایک بات رویے کے حوالے سے بتائی ہے جس پر میں دل گرفتہ ہوں ۔ اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن  قدر خان مندو خیل نے مفتاح اسماعیل کے وزیر خزانہ بننے پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ’’ ستم ظریفی تو یہ ہے کہ اس ملک کا عجیب قانون ہے جو شخص جیت گیا وہ سب سے آخری بینچوں پربیٹھا ہے، جو ہار گیا وہ وزیر خزانہ ہے‘‘۔ قادر خان مندوخیل نے یہ بات نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے اپنی تقریر کے آخر میں کی۔ایوان میں ارکان کی تعداد انتہائی کم تھی جبکہ ارکان کی طرف سے عدم دلچسپی کا بھی مظاہرہ کیا جاتا رہا،پیپلز پارٹی کی رکن نصیبہ چنا نے کہا کہ فرسٹ(صفحہ نمبر6  پر)
 ویمن بنک کا سربراہ مرد کو بنایا گیا ہے، یہاں عورت کو صدر بنایا جائے۔وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے ’’بے وفائی‘‘کی تشریح کر ڈالی ،بولے! بے وفائی لوٹا کریسی ہے جو جماعت کے اکابرین اپنے منشور سے بے وفائی کرتے ہیں ان کے لئے عہد شکن، آئین شکن اور لوٹا کہا جاتا ہے۔ گزشتہ حکومت اگر اپنے منشور پر عمل کرتی اور یہ ممبران ان کا ساتھ چھوڑتے تو یہ عہد شکنی ہوتی۔ سپہ سالار کو میر جعفر اور میر صادق کہنے والے کو اس سے یوٹرن کہنے والے کو قوم قبول نہیں کرے گی۔سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے 1996 کے پیپلز پارٹی دور میں بھرتی ہونے والے بحال ملازمین کی سنیارٹی کا معاملہ کابینہ سیکرٹریٹ کی کمیٹی کے سپرد کردیا۔تحریک انصاف کی منحرف رکن قومی اسمبلی جویریہ ظفر آہیر نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو تنقید کا نشانہ بنایااور ان کے اسمبلی سے استعفے دینے کے عمل کو میدان سے بھاگ جا نا قرار دیا ،بولیں! ہم نے پی ٹی آئی نہیں چھوڑی، یہ خود میدان چھوڑ کر بھاگ گئے ہیں، عمران خان آئین، قانون اور خواتین کی بے حرمتی کے مرتکب ہوئے ہیں، خان صاحب اپنی بیوی اور اس کی سہیلی کا دفاع کر رہے ہیں، ہم بھی کسی کی بیٹیاں ہیں۔
پارلیمنٹ کی ڈائری

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...