جنوبی پنجاب کی ابھرتی ہوئی خواجہ فرید یونیورسٹی

پچھلے دس سال میں پنجاب میں چودہ نئی یونیورسٹیز کا آغاز کیا گیا۔ ان میں سے چند ایک نئی تعمیر ہوئیں اور کچھ ایسی بھی تھیں جہاں کسی بڑے کالج کو یونیورسٹی کا درجہ دے دیا گیا۔ ان یونیورسٹیز کے مسائل پرانی یونیورسٹیز سے بالکل مختلف تھے۔ ان میں سے کسی کے بھی سروس statutes نہیں تھے۔ کہیں فنڈز کی عدم دستیابی سے فیس زیادہ تھی تو کہیں دور دراز علاقہ ہونے کی وجہ سے تحربہ کار فیکلٹی اور سٹاف دستیاب نہیں تھے۔رہی سہی کسر کرونا وباء نے پوری کر دی۔  الغرض مسائل ہی مسائل تھے۔ ان نئی یونیورسٹیز میں بہت کم ایسی ہیں جنہوں نے مشکل حالات کے باوجود ترقی کی اور معاشی استحکام حاصل کیا اور اس وقت یہ ہی یونیورسٹیز ایک بہترین ماڈل کے طور پر ابھر کر سامنے آ رہی ہیں۔ ان میں سے ایک قابل ذکر مثال خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجیئنرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی ہے جو کہ جنوبی پنجاب کے ضلع رحیم یار خان میں واقع ہے۔ 
تقریبا اڑھائی سال قبل پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیمان طاہر نے جامعہ کا بطور وائس چانسلر چارج سنبھالا تو یونیورسٹی میں مسائل کا انبار تھا تاہم  گزشتہ اڑھائی سالوں میں یونیورسٹی نے نہ صرف تیز رفتار ترقی کی بلکہ یونیورسٹی کوجامع اور مربوط پالیسیز پرعملدرآمد کی بدولت معاشی استحکام بھی حاصل ہوا۔ خواجہ فرید یونیورسٹی میں طلبہ کی تعداد 8ہزار سے بڑھ کر 16ہزارکا ہندسہ عبور کرچکی ہے،ترقیاتی کام کی رواں سال جون میں تکمیل  کے بعد یہ تعداد 25ہزار تک پہنچنے کی توقع ہے۔۔تیس سے زائد نئے بی ایس، ایم ایس اینڈ پی ایچ ڈی پروگرامز شروع کئے گئے ہیں۔ یونیورسٹی اوپن کورس ویئر متعارف کروایا گیا جس پر سٹوڈنٹس کے لئے تمام کورسز سے متعلق لرننگ میٹیریل اور ریکارڈڈ لیکچرز موجود ہیں۔ تدریس کو مزید موثر بنانے کے لئے فارن یونیورسٹیز کے پروفیسرز کے لیکچرز کا اہتمام کیا گیا۔یونیورسٹی میں پی سی ون فیز ٹو کے تحت آٹھ اور یونیورسٹی کے اپنے فنڈز سے بارہ ڈویلپمنٹ پروجیکٹس کا آغاز کیا گیا۔ سروس statutes منظور ہوئے۔
انٹرنیشنل گرین میٹرک رینکنگ 2021 ء کے مطابق پاکستان کی انجنئیرنگ و پبلک سیکٹر یونیورسٹیز میں پہلے نمبر پر رہی۔ انٹرنیشنل ٹائم ہائر ایجوکیشن رینکنگ میں یونیورسٹی کا شمار دنیا کی تین سو سے چار سو بہترین یونیورسٹیوں میں ہوا۔ جب کہ ٹائمز ہائر ایجوکیشن امپیکٹ رینکنگ 2022 ء کے مطابق خواجہ فرید یونیورسٹی نے کوالٹی ایجوکیشن کی کیٹگری میں انجینئرنگ یونیورسٹیز میں پہلی پوزیشن حاصل کی ہے جب کہ ملک بھر میں 10ویں اوردنیا بھر کی200 سے 300 بہترین جامعات کی فہرست میں شامل ہوگئی ہے۔ ٹائمز ہائر ایجوکیشن امپیکٹ رینکنگ 2022 ء کے مطابق خواجہ فرید یونیورسٹی نے افورڈ ایبل اینڈ کلین انرجی کی کیٹگری میں ملک کی انجینئرنگ یونیورسٹیز میں پہلی، ملک بھر کی تمام جامعات میں تیسری پوزیشن حاصل کی ہے۔ اسی طرح اس کیٹگری میں عالمی سطح پردنیا کی 101سے 200 بہترین یونیورسٹیز میں شامل ہوگئی ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی پر کام کے حوالے سے بھی ٹائمز ہائر ایجوکیشن امپیکٹ رینکنگ میں خواجہ فرید یونیورسٹی نے ملک بھر کی انجینئرنگ یونیورسٹیز میں پہلے، دیگر تمام یونیورسٹیز میں چوتھے نمبر پر جگہ بنائی ہے۔ اسی طرح عالمی سطح پر خواجہ فرید یونیورسٹی کا شمار 201 سے 300 بہترین جامعات میں ہوا۔ بھوک کے خاتمے کی درجہ بندی میں بھی خواجہ فرید یونیورسٹی کو نہ صرف انجینئرنگ یونیورسٹیز میں پہلی پوزیشن ملی ہے بلکہ جنوبی پنجاب کی دیگر یونیورسٹیزمیں بھی یہ سب سے آگے ہے۔ اس کیٹیگری میں ملک بھر میں چھٹے جب کہ دنیا کی 201 سے 300 بہترین جامعات میں اپنی جگہ بنائی ہے۔
اسی طرح جامعات کے تعلیم و تحقیق سے متعلق اعداد و شمار جمع کرنے والے عالمی ادارے سی میگو کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی رینکنگ انوائرمنٹل سائنسز کی کیٹگری میں ملک بھر میں پانچویں، ایشیا میں 208ویں جب کہ عالمی سطح پر 378ویں نمبر پر رہی۔ جب کہ فوڈ سائنسز کی درجہ بندی میں ملک بھر میں آٹھویں، کیمسٹری کی درجہ بندی میں ملک بھر کی جامعات میں بارہویں اور ملک بھر کی انجینئرنگ یونیورسٹیز میں تیسرے نمبر پر رہی۔ خواجہ فرید یونیورسٹی کی انٹرنیشنل رینکنگز میں پرفارمنس نہ صرف پنجاب بلکہ پاکستان بھر کی کئی پرانی یونیورسٹیز سے بہتر رہی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خواجہ فرید یونیورسٹی کا نصاب، طریقہ تدریس اور کوالٹی آف ریسرچ عالمی معیار سے ہم آہنگ ہے۔
 اس کے ساتھ ساتھ سکالر شپ حاصل کرنے والے طلبا کی تعداد میں 107 اور سکالر شپ کی رقوم میں 955 فیصد اضافہ ہوا۔ یونیورسٹی انڈومنٹ فنڈ کا قیام عمل میں لایا گیا۔ لائبریری میں 7000 نئی کتب کا اضافہ ہوا۔ کیمپس میں نیا کیفے ٹیریا فنکشنل ہوا۔ طلبا اور فیکلٹی کے لئے فٹنس جم کا آغاز، ٹرانسپورٹ فلیٹ میں بارہ نئی بسز کا اضافہ ہوا۔ مختلف ڈگری پروگرامز میں طلبا کی فیس میں پندرہ سے پچیس فیصد کمی کی گئی۔
اس کے علاوہ  ریسرچ پبلیکیشن میں 111 فیصد اضافہ ہوا۔ یونیورسٹی سے مختلف کیٹیگریز میں جمع کروائے جانے والے ریسرچ پروجیکٹس میں  بھی غیر معمولی اضافہ ہوا جن میں سے 208 ملین کی ریسرچ پراجیکٹ گرانٹس منظور ہوئیں۔ طلبا سوسائٹیز فعال کی گئیں۔ ہم نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں میں بہت زیادہ بہتری لائی گئی۔ یونیورسٹی طلبا نے نیشنل لیول پر ہوئے مختلف مقابلوں میں نمایاں پوزیشنز حاصل کیں۔ یونیورسٹی کے پہلے ریسرچ جرنل کے علاوہ پہلے ای میگزین بات کا اجراء ہوا۔ یونیورسٹی میں طلبا کی سہولت کے لئے سٹوڈنٹس facilitation سینٹر کا آغاز ہوا۔
 کیمپس میں طلبا کی سہولت کے لئے بنک کی برانچ قائم کی گئی۔ کیمپس میں پچاس ہزار سے زائد پودے لگائے گئے۔ ریسرچ لیبز میں بہتری کے لئے نئے آلات حاصل کئے گئے۔ علاقے کے طلبا کو ہنر مندانہ تربیت دینے کے لئے NAVTTC کے تعاون سے ساؤتھ پنجاب سکل ڈویلپمنٹ انسٹی ٹیوٹ کا قیام عمل میں لایا گیا جس میں اس وقت چھ سو سے زائد طلبا زیر تعلیم ہیں۔ سپورٹس ڈیپارٹمنٹ، ڈے کیئر سنٹر اور ڈائریکٹوریٹ آف ایکڈیمکس کا قیام عمل میں لایا گیا۔
 ریسرچ اور تدریس میں بہتری لانے کے لئے مختلف نیشنل اور انٹرنیشنل یونیورسٹیز اور اداروں کے ساتھ چالیس سے زائد ایم او یوز سائن کئے گئے۔ جس وقت پروفیسر ڈاکٹر سلیمان طاہر نے بطور وائس چانسلر چارج سنبھالا اس وقت یونیورسٹی 406 ملین کی مقروض تھی اور اس کی معاشی صورتحال دگرگوں تھی۔ فنانشل ڈسپلن میں بہتری لائی گئی غیر ضروری اخراجات میں کمی کی گئی جس سے یونیورسٹی خسارے سے سر پلس بجٹ کی طرف چلی گئی۔
رواں سال مارچ میں یونیورسٹی کے  پہلے کانووکیشن کا انعقاد کیا گیا۔ پہلے کانووکیشن کا انعقادکیاگیاجس کی صدارت وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیمان طاہر نے کی جب کہ مہمانان اعزاز میں وائس چانسلر میر چاکر خان رند یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی پروفیسر ڈاکٹر محمود سلیم، وائس چانسلر سر صادق وومن کالج یونیورسٹی بہاول پور پروفیسر ڈاکٹر صائقہ امتیاز آصف، رکن قومی اسمبلی جاوید اقبال وڑائچ، کمانڈر چولستان بریگیڈیئر عدنان دانش، صدر چیمبر آف کامرس جاوید ارشاد، ریذیڈنٹ منیجرایف ایف سی بریگیڈیئرریٹائرڈ طلعت محمود شامل تھے۔  اس دوران تمام شعبہ جات کے اول، دوم اور سوم آنے والے طلبہ کو میڈلز پہنائے گئے جب کہ مجموعی طورپر750 سے زائد طلبہ و طالبات کواسناد عطا کی گئیں۔
خواجہ فرید یونیورسٹی نے مختصر عرصے میں جتنی کامیابیاں سمیٹی ہیں اس پر وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیمان طاہر اور ان کی پوری ٹیم داد اور مبارکباد کی مستحق ہے۔ امید ہے کہ ترقی کا یہ سفر جاری رہے گا اور یہاں سے فارغ التحصیل طلبہ و طالبات ملک و قوم کی ترقی میں اپنا کردار بھرپور انداز سے نبھائیں گے۔

ای پیپر دی نیشن