ہسپتالوں میں مریضوں سے زیادہ تیمار داروں کا رش

مکرمی! گزشتہ دنوں ایک مریض کولے کر جناح ہسپتال اور ایک مریض کی عیادت کے لیے میوہسپتال جانے کا اتفاق ہوا۔ دونوں جگہ بہتر کام ہورہا تھامگر خداجھوٹ نہ بلوائے، دونوں ہسپتالوں میں مریضوں سے زیادہ ان کے ساتھ آنے والے ان کے لواحقین کارش لگاہواتھا۔ شدید گرمی میں بھی ان کے بیٹھنے کاخاص انتظام نہیں۔ اگر ہے بھی تو لواحقین جہاں ٹھہرنے کی جگہ ہے یعنی مہمان خانوں کی بجائے ہسپتالوں کے وارڈ ز کے باہر یا برآمدوں میں یا شیڈز کے نیچے مجمع لگائے نظر آتے ہیں کئی ایک تو آنے جانے والے راستوں اور سیڑھیوں پر براجمان رہتے ہیں۔ اس طرح مریضوں کو لانے لے جانے میں شدید دشواریوں کا سامنا ہوتاہے۔ نہ وھیل چئیر کے لیے جگہ نکلتی ہے نہ سٹریچر کا راستہ ہوتاہے۔ حکومت اور ہسپتالوں کی انتظامیہ سے گزارش ہے۔کہ ہسپتالوں میں مریضوں کے علاوہ صرف ایک یا بہت سنگین حالت میں دوافراد کو آنے کی اجازت دے اور وارڈز میں صرف ایک ہی تیماردار کو ٹھہرنے کی اجازت ہو۔ دیگر ایسے تمام تیمار داروں کو جو بال بچوں سمیت جتھوں کی شکل میںہسپتالوں میں ڈیرا ڈالے ہوتے ہیں ان کا داخلہ ممنوع قرار دے کر ایسے افراد کے ہسپتال داخلے پر سختی سے پابندی لگائے اور اس پر عمل کرائے۔ اسطرح ہسپتالوں میں مصنوعی رش اور پکنک منانے والا انداز ختم ہوگا۔(پروین خان لاہور)

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...