سری لنکا میں حالات مزید کشیدہ ہوہ گئے ‘ املاک اور گاڑیوں پر آتش گیر مادے سے حملے

مستعفی وزیر اعظم نے بحری اڈے میں پناہ لے لی پرتشدد مظاہروں میں 9 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی 
ہمیں اصلاحات کی ضرورت نہیں ‘جس چیز کی ضرورت ہے وہ صدر کا استعفیٰ ہے‘سری لنکن شہریوں کا موقف 

سری لنکا میں املاک اور گاڑیوں پر آتش گیر مادے سے حملوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق سری لنکا ملک گیر کرفیو کے باوجود شہر شہر حملے اور مظاہرے جاری ہیں، مظاہرین املاک اور گاڑیوں پر آتش گیر مادے سے حملے کر رہے ہیں۔سیکیورٹی فورسز کو شرپسندوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دیا گیا ہے لیکن مظاہرے پھر بھی جاری ہیں، اور پرتشدد مظاہروں میں 9 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔سری لنکن فوج کے مطابق مستعفی وزیرِ اعظم مہندا راجا پاکسے نے ایک بحری اڈے میں پناہ لے لی ہے۔گزشتہ رات کو صدر گوٹابایا راجا پاکسے نے قوم سے خطاب کیا تھا، جس میں انھوں نے شدید مطالبے کے باوجود مستعفی ہونے کے معاملے کو یکسر نظر انداز کیا، جس پر شہری انھیں سخت تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔انھوں نے گزشتہ ماہ مظاہروں کے آغاز کے بعد اپنے اس پہلے قومی خطاب میں صدارت کے کچھ اختیارات پارلیمنٹ کو دینے کی پیش کش کی ہے، لیکن کوئی ٹائم ٹیبل طے نہیں کیا، جس پر سری لنکا کے وہ لوگ جو ان سے بے مثال معاشی بحران پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں، خطاب سے بالکل متاثر نہیں ہوئے۔سری لنکن شہریوں کا کہنا ہے کہ انھیں اصلاحات کی ضرورت نہیں ہے بلکہ جس چیز کی ضرورت ہے وہ صدر کا استعفیٰ ہے۔

ای پیپر دی نیشن