بھارتی حکومت یاسین ملک کو میڈیا کے سامنے پیش کرے۔ مشعال ملک

یاسین ملک کا بھارتی عدالت میں کسی بھی قسم کا اعترافی بیان نا قابلِ یقین ہے

نئی دہلی کے تہاڑ جیل میں قیدجموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیرمین یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے کہا ہے کہ یاسین ملک نے بھارتی عدالت میں کسی دہشت کارروائی یا دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کا اعتراف نہیں کیا بلکہ انھوں نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ حق خود ارادیت کی جدوجہد چلا رہا ہوں جو بھگت سنگھ اور مہاتما گاندھی کی بھی تھی۔ یاسین ملک نے  بھارتی مقدمے کو من گھڑت اور جھوٹا مقدمہ قرار دیا ہے ۔یاد رہے  بھارتی  میڈیا نے دعوی  کیا تھا کہ تہاڑ جیل میں قید  محمد یاسین ملک نے  عدالت پیشی پر اپنے خلاف بعض الزامات پر اقبال جرم کیا ہے۔ مشعال ملک نے  بی بی سی سے انٹرویو میں کہا کہ 22 فروری 2019 کو سری نگر سے گرفتار کیے جانے کے بعد یاسین ملک کا خاندان والوں سے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔مجھے کافی مہینوں بعد ان کی زندگی اور صحت سے متعلق اطلاع اپنی ساس کے ذریعے ملتی ہے۔ گرفتاری کے بعد سے میرا ان سے کوئی براہ راست رابطہ نہیں ہوا۔ انٹر نیٹ پر وائرل ہونے والے تصاویر میں دیکھا کہ ان کے سر کے بال بھی غائب ہوگئے ہیں اور ان کی صحت کتنی خراب ہو چکی ہے۔ پاکستان میں مقیم یسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے کہا کہ یسین ملک انڈین نظام انصاف پر یقین ہی نہیں رکھتے اور یہی وجہ ہے کہ انھوں نے اپنے لیے وکیل رکھنے سے انکار کیا تھا۔یسین ملک کو کبھی بھی شفاف مقدمے کا موقع ہی نہیں دیا گیا۔ اول تو ان کا موقف ہی نہیں لیا جاتا تھا یا انھیں عدالت میں پیش نہیں کیا جاتا تھا، اگر کبھی آن لائن پیشی کے دوران وہ بات کرتے تو ان کا مائیک بند کر لیا جاتا۔ یہ فرد جرم یکرفہ طور پر عائد کی گئی ہے۔ ہمیں تو ایسی اطلاعات بھی ملی ہیں کہ ان پر تشدد بھیں کیا گیا ہے۔مشعال ملک نے کہا کہ یاسین صاحب نے کسی دہشت کارروائی یا دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کا اعتراف نہیں کیا بلکہ انھوں نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ حق خود ارادیت کی جد و جہد چلا رہا ہوں جو بھگت سنگھ اور مہاتما گاندھی کی بھی تھی۔ یہ من گھڑت اور جھوٹا مقدمہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ  یاسین ملک نے ہندوں اور مسلمانوں کے درمیان ہمیشہ پر امن کردار ادا کیا ہے۔  انڈین میڈیا میں ابھی سے عمر قید کی افواہیں پھیلائی جا رہیں ہیں تاکہ پہلے سے رائے عامہ ہموار کی جا سکے۔ تاہم انھوں نے کہا کہ چونکہ یاسین ملک انڈیا کے نظام انصاف پر یقین ہی نہیں رکھتے۔ تاہم وہ آئندہ کے لائمہ عمل کے بارے مںی آئندہ بدھ کی سماعت کے بارے میں ہی بتا سکیں گی۔مشعال ملک کا مطالبہ تھا کہ یاسین ملک کو میڈیا کے سامنے پیش کیا جائے اور خاندان سے ملنے کی اجازت دی جائے۔ کیونکہ اس کے بغیر ان کے بارے میں کسی بھی قسم کا اعترافی بیان نا قابلِ یقین ہے۔سارے جرائم کو قبول کرنے کی خبریں صرف جھوٹا پراپیگینڈا ہے۔ جب تک یاسین صاحب کو فئیر ٹرائل کو موقع نہیں دیا جائے گا تب یکطرفہ فیصلہ دیا دیا جا سکتا۔ کیونکہ انھوں نے صرف ایک اعتراف کیا ہے اور وہ آزدی کی تحریک چلانے کا ہے۔

ای پیپر دی نیشن