اسلام آباد (اعظم گِل) سپریم کورٹ میں عمران خان کی گرفتاری کے خلاف درخواست 24 گھنٹوں میں ہی سماعت کے لیے مقرر کر دی گئی۔ درخواست 10 مئی دائر جبکہ جمعرات کو دو بجے سماعت کے لیے مقرر کر دی گئی، جس کی باقاعدہ کاز لسٹ سپریم کورٹ نے 12 بجکر 33 منٹ پر جاری کی۔ عمران خان کو ساڑھے چار بجے کی بجائے ایک گھنٹہ 16 منٹ کی تاخیر سے عدالت پیش کیا گیا۔ عمران خان کوخلاف معمول سائلین گیٹ کی بجائے ججز گیٹ سے کمرہ عدالت میں لایا اور روانہ کیا گیا۔ اسلام آباد پولیس سخت سکیورٹی میں عمران خان کو لے کر عدالت پہنچی اور ا±ن کی گاڑی کو ججز گیٹ سے داخل کروایا۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے ساتھ پولیس، رینجرز، ایلیٹ کمانڈوز کی 13 گاڑیاں تھی۔ عمران خان نے پیشی کے موقع پر سیاہ رنگ کا چشمہ، نیلے رنگ کی واسکٹ اور نیلے ہی رنگ کا سوٹ پہن رکھا تھا۔ جبکہ عمران کے دائیں ہاتھ میں تسبیح بھی موجود تھی۔ احاطہ عدالت میں داخل ہونے کے بعد وہ خود پیدل چل کر کمرہ عدالت پہنچے۔ عدالتی کارروائی کا آغاز چیف جسٹس نے عمران خان کو ویلکم کر کے شروع کیا۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے دوران سماعت عمران خان کو 4 مرتبہ تھینک یو کہا، ایک دفعہ عمران خان کو آج ہائیکورٹ میں پیش ہونے کے دوران بیسٹ وشز کا بھی اظہار کیا۔ عمران خان جب کمرہ عدالت میں آئے تو وکلاءکی ایک بڑی تعداد عمران خان سے ملنے ان کی نشست پر گئے۔ عمران خان کے عدالت میں آتے ہی ایک منٹ بعد بنچ مقدمہ کی سماعت کے لئے آ گیا۔ عمران خان کے روسٹرم پر آتے ہی چیف جسٹس نے عمران خان کو مسکراتے ہوئے کہا’ویلکم خان صاحب، آپ کو دیکھ کر اچھا لگا‘ جس پر عمران خان نے زیرلب مسکراتے ہوئے چیف جسٹس کا شکریہ ادا کیا۔ عمران خان سماعت ختم ہونے کے بعد 12 منٹ کمرہ عدالت نمبر ایک میں ہی اپنی قانونی ٹیم سے مشاورت کرتے رہے۔ عمران خان ججز بلاک میں 8منٹ تک رہے، جہاں اپنے وکلاءسے ججز گیٹ پر کھڑے مشاورت کرتے رہے۔ عدالت کی جانب سے گرفتاری کو غیر قانونی قرار دینے پر عمران خان کے وکلاءاور کارکنان نے نعرے بازی کی جبکہ کارکنان نے سپریم کورٹ کی جانب جانے کی کوشش کی جس پر پولیس نے پیش قدمی کو روک کر انہیں پیچھے دھکیل دیا گیا۔
عمران جھلکیاں