چیف جسٹس مجرم رہا کرکے خوش ، مریم نواز : عدالتیں پناہ گاہیں بنیں تو وہیں سے گرفتاری ہوگی : مریم اورنگزیب 

May 12, 2023

اسلام آباد (خبر نگار) سپریم کورٹ کی جانب سے عمران خان کی رہائی کے حکم پر مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر مریم نواز نے ردعمل دیتے ہوئے ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں کہا ہے چیف جسٹس صاحب کو آج قومی خزانے کے 60ارب ہڑپ کرنے والے وارداتیئے کو مل کر بہت خوشی ہوئی اور اس سے بھی زیادہ خوشی انھیں اس مجرم کو رہا کر کے ہوئی۔

اسلام آباد (خبر نگارخصوصی) وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے عمران خان کی گرفتاری کے حوالے سے سپریم کورٹ میں سماعت پر ردعمل میں کہا ہے کہ جب عدالتیں مجرموں، دہشت گردوں اور مسلح جتھوں کی پناہ گاہیں بنا دی جائیں تو مجرم عدالت کے احاطے سے گرفتار ہوگا۔ ملک کا ایک مجرم جس نے قومی خزانے سے 60 ارب کی چوری کی ہے، اس پر الزام ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات کے مطابق قانونی طریقے سے نیب نے اس کو گرفتار کیا ہے، اس کے بعد احتساب کی عدالت نے بھی قانونی قرار دیا۔ تاریخ میں پہلی دفعہ جسمانی ریمانڈ پر 48 گھنٹے کے اندر ایک مجرم، ایک دہشت گرد، مسلح جتھوں کے گینگسٹر کو ریلیف دینے کا سپریم کورٹ کا جو تاثر ہے وہ ایک دہشت گرد کی پشت پناہی ہے‘۔ ’تاریخ کا پہلا تیز ترین جسمانی ریمانڈ آپ کو یاد ہوگا کہ اس ملک کے ہی تین دفعہ کے منتخب وزیراعطم نواز شریف، مریم نواز، صدر زرداری اور اس ملک کا وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، رانا ثناءاللہ پر 15 کلو ہیروئن اور چار دیواری میں گھس کر ان کی بہنوں بیٹیوں اور لوگوں کے گھروں پر حملہ آور ہوتے تھے۔ اس کے بعد سلمان شہباز، حمزہ شہباز، مفتاح اسمعیل، سعد رفیق، سلمان رفیق اور تمام فہرستیں ہیں۔ لوگوں کی بیٹیوں کو گھسیٹ کر جیلوں میں ڈالا جاتا تھا، لوگوں کے گھروں پر ریڈ ہوتے تھے اور یہ اس وقت ہوتے تھے جب نیب کی پیشیاں بھگت رہے ہوتے تھے۔ اس وقت نہ کوئی کھڑکی بجتی ہے اور نہ کوئی دروازہ بجتا ہے اور اس وقت عدالت کی بے توقیری ہوتی ہے، جس وقت گرفتار کرکے جاو¿ تو نوکری نہیں بچتی، یہ کیوں اتنی مجبوری اور محبت ہے۔ اگر عدالتیں، انصاف اور ملک کا قانون دہشت گردوں اور مسلح جتھوں کی جنہوں نے میرے ملک کو جلایا ہے، پشت پناہی ہوگی اور حوصلہ افزائی ہوگی تو تمام لوگ اس ریلیف کے مستحق ہوں گے‘۔ مجھے یہ بتائیں کہ جو ریاست کی خاطر بندوق اٹھاتے ہیں، جو سرحدوں اور عوام کی حفاظت کی خاطر بندوق اٹھاتے ہیں، جو شہید ہوتے ہیں، جو غازی بنتے ہیں، ان کی بے توقیری کا انصاف کون دے گا، ان کی یادگاروں کو جلایا گیا‘۔ جناح ہاو¿س جو اب کور کمانڈر ہاو¿س ہے، اندر ان کے بچوں کے ہوتے ہوئے ان کا گھر جلایا گیا۔ مریضوں کو نکال کر ایمبولینسز جلائیں گئی۔ سکول، میٹرو اور دیگر عوامی مقامات جلائے گئے۔ اگر 25 مئی کو اس دہشت گرد کو سزا مل جاتی تو آج میرا ملک جل نہ رہا ہوتا۔ جس شخص نے ان مسلح جتھوں کو لانچ کیا، جو اس کی قیادت کر رہا ہے وہ دہشت گرد، اگر اس مجرم کو انصاف کو ملے گا تو پھر ان پاکستان کے عوام اور پولیس کے اہلکاروں کو جو حفاظت کی خاطر جاں بحق ہوتے ہیں، ان فوجی افسروں کو جو ریاست، ملک، سرحدوں اور عوام کی خاطر بندوق اٹھاتے ہیں اس کے خلاف جو آج بندوق اٹھا کر کھڑا ہے، اگر اس کو ریلیف ملے گا تو یہ ملک صرف جلے گا اور کچھ نہیں‘۔ آپ نے وہ فوٹیجز دیکھی ہوں گی چیف جسٹس صاحب، جس میں لوگوں کے گھر جل رہے ہیں، ایمبولینسز، ہسپتال، ریڈیو پاکستان جل رہا ہے، تو پھر بتائیں کل کو ججوں کے گھروں میں گھس کر کوئی شخص آگ لگائے گا، میں پیش گوئی کر رہی ہوں‘۔ آپ اس کے خلاف فیصلہ کریں، کسی کا گھر نہیں بچے گا، سیاست دانوں کے گھر، رانا ثناءاللہ کا گھر جلایا گیا، آپ نے نوٹس کیوں نہیں لیا، وہ اس ملک کا شہری نہیں ہے، وہ کور کمانڈر اور پولیس اہلکار اس ملک کا شہری نہیں ہے، جو ایمبولینس جلی ہے وہ اس ملک کی نہیں ہے‘۔ کیا آپ کی تصویر پر جوتیاں برسانے والا، اس ملک کو جلانے والا، ریاست پر حملہ آور دہشت گرد، مسلح جتھے، کس بات پر کرپشن کے کیس پر 60 ارب کا جواب دینا ہے۔ جو پیسہ سپریم کورٹ کے اکاو¿نٹ میں آیا ہے، جواب کیوں نہیں دیتے‘۔ جب پولیس عمران کا وارنٹ لے کر زمان پارک گئی تھی تو پولیس کے سر پھاڑے تھے، آپ نے کیوں نوٹس نہیں لیا، اس لاڈلے کو سزا کیوں نہیں دی‘۔ علاوہ ازیں عمران خان کی گرفتاری کے بعد کی صورت حال پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ ملک، ریاست، حساس اداروں کے املاک، عمارتوں، مساجد، ہسپتالوں اور سکولوں پر حملہ آور ہیں اور 3 روز سے ایک مجرم، جس پر قومی خزانے سے 60 ارب روپے کی چوری کا الزام ہے۔ عمران کو القادر ٹرسٹ میں کرپشن کیس پر نیب نے تفتیش کے لیے گرفتار کیا ہے، گرفتاری کے بعد ملک کے اندر دہشت گردی اور ملک دشمنی کا ماحول بنایا گیا، چند سو جتھوں کے ساتھ مل کر سوچی سمجھی منصوبہ بندی کے تحت ان جگہوں پر ان جتھوں کو بھیج دیا گیا اور جس وقت گرفتاری کی خبر آئی اس وقت ان کو لانچ کیا گیا اور اس کی منصوبہ بندی سب نے دیکھی ہیں۔ سب نے سنا کہ پی ٹی آئی کی قیادت نے کس طرح کشیدگی کو ہوا دی اور پی ٹی آئی کی قیادت نے عمران خان کے حکم پر حملہ آور ہونے کے احکامات جاری کیے اور نگرانی کی جا رہی تھی کہ جن 2 سے 6 جگہوں پر ان جتھوں کو پہنچایا گیا تھا وہاں سے کس طرح کا ردعمل آرہا ہے، کتنے لوگ پہنچے ہیں اور کس طرح حملہ کرنا ہے، وہ سب ان آڈیوز میں سنی گئیں۔ فیصلے مجرموں کی پشت پناہی کرتے ہیں۔ اس وقت عدالتوں کی بے توقیری ہوتی ہے، ملک کو جلانے والوں کی پشت پناہی کی جا رہی ہے۔ قانونی طریقے سے نیب نے عمران خان کو گرفتار کیا۔ کیا گولیاں چلانے والے کو ہار پہنا کر گرفتار کرتے، 3 دن سے مسلح جتھے سرکاری عمارتوں پر حملہ آور ہیں۔ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت مسلح جتھوں کو تعینات کیا گیا۔ اگر اس کو ریلیف دینا ہے تو پھر عدالت کچہریوں کو بند کر دیا جائے۔ ثاقب نثار اگر صادق اور امین کا سرٹیفکیٹ نہ دیتا تو آج ملک کا یہ حال نہ ہوتا۔ عمران خان کو 60 ارب روپے کی چوری کا حساب دینا ہوگا۔ القادر ٹرسٹ میں جتنے بھی کردار ہیں سب کو عبرتناک سزا دینی چاہئے۔ اگر آج عمران خان کو ریلیف ملا تو عدالتوں کی طرف سے لائسنس ٹو کل ہوگا۔ آج اگرریلیف ملا تو پھر سب چور، ڈاکو¶ں کو رہا کر دینا چاہئے۔

مزیدخبریں