بلاول کا دورہ بھارت اور بھارتی واویلا

حرف قلندر …حافظ احمد خان
 ahmadkhan9421@yahoo.com


علاقائی تنظیم ( شنگھائی) کے اجلاس میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے دورہ ہندوستان کے حوالے سے پاکستان میں تحریک انصاف اور ہندوستان میں بی جے پی نے خوب واویلا کیا لیکن اگر اس دورے کا خیرجابندارانہ تجزیہ کیا جائے تو بلاول بھٹو نے اس عالمی کانفرنس میں غیر معمولی توجہ حاصل کی عالمی اور ہندوستانی ذرائع ابلاغ میں وزیر خارجہ چھائے رہے۔ کانفرنس میں ہندوستانی وزیر خارجہ جنہیں دفتر خارجہ میں ملازمت کے تمام ضابطے تج کرکے پہلے فارن سیکرٹری اور بعد میں وزیر خارجہ بنایا گیا وہ تلملائے سے نظر آئے، ایس سی او کے چارٹر سے روگردانی کرتے ہوئے پاکستان کو اشارتاً تنقید کا نشانہ بنانے کی کوشش کی تو بلاول نے اپنی تقریر میں سفارتی انداز میں نشانہ بنا کر انہیں لاجواب کر دیا۔ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو نے اپنی تقریر میں کشمیر کا نام کیوں نہیں لیا؟ یاد رہے کہ تنظیمی چارٹر کے مطابق رکن ممالک باہمی تنازعات کو اس فورم پر زیر بحث نہیں لائیں گے لیکن بلاول زرداری نے ہندوستانی سر زمین پر اپنی پریس کانفرنس اس میں مسئلہ کشمیر پر پاکستانی موقف کو بھرپور انداز میں اٹھایا اور ہندوستانی قبضے کو غیر قانونی قرار دیا۔ اس حوالے سے سب سے اہم گفتگو وہ ہے جو وزیر خارجہ نے ہندوستان کے مشہور صحافی اور اینکر راجیب سر دوائی کے ساتھ نامورہندوستانی چینل انڈیا ٹو دے پر انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔ مخصوص سفارتی انداز میں مسکراتے ہوئے انہوں نے سوالوں کے جواب دئے، کشمیر پر پاکستانی موقف کلبھوشن یادیو کا پاکستان میں دہشتگردی کرنا ، پاکستانیوں کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں نہ لانا اور ممبئی حملوں کے حوالے سے انصاف کی فراہمی میں پاکستان کے ساتھ عدم تعاون جیسے ہندوستانی اقدامات کو بھرپور انداز بے نقاب کیا۔ پاکستانی موقف کی پوری طرح سے ترجمانی کی بلکہ اسکے ساتھ ان کی گفتگو میں عالمی لیڈر کی جھلک بھی نظر آرہی تھی۔ اپنے مضبوط سیاسی پس منظر کے ساتھ بلاول بھٹو جس طرح موثر سفارت کاری مہم کے ذریعے گزشتہ دور میں پاکستان کے خلاف عالمی برادری میں پیدا ہونے والی غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لئے اور دوست ممالک کو رام کرنے کے لئے سرگرداں ہیں اس کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ فیٹف پلان کی کامیابی سے تکمیل پاکستان کے عظیم دوست چائنا کی طرف سے سی پیک میں سرمایہ کاری کا اضافہ سعودی عرب ،ایران اور دیگر ممالک کے ساتھ تعاون میں پیش رفت امریکہ جیسی طاقت سے تعلقات کی بحالی اس کے ساتھ ساتھ زبانی جمع خرچ کے بجائے عملی اقدامات کے ذریعے روس کے ساتھ تعلقات میں نہ صرف اضافہ بلکہ پیٹرول درآمد کے سیاسی نعرے کو حقیقت میں بدلنا نا صرف بلاول بلکہ پی ڈی ایم حکومت کی بھی اہم کامیابی ہے۔ پیپلز پارٹی کے جوان سال سربراہ کا پاکستانی سیاست میں اس مضبوط انداز میں آگے بڑھنا پاکستانی سیاست کے ساتھ پنجاب سرحد میں بے جان ہوتی۔پیپلزپارٹی میں نئی جان ڈالنے کا سبب بھی ہے اور اندرون سندھ سکڑتی ہوئی جماعت ایک بار پھر نون لیگ اور تحریک انصاف کے مقابلے کے لیے قلانچیں بھرتی نظر آتی ہے ایک اور اہم بات کہ بلاول نے بی بی شہید اور آصف علی زرداری کے وارث کے طور پر سیاست میں اپنی گفتگو کی شائستگی کو قائم رکھنے، نفرت و انتشار کی سیاست سے بھی خود کو علیحدہ کرکے زیرک سیاسی راہ نما ہونے کا ثبوت دیا ہے

ای پیپر دی نیشن