دوسروں کو تکلیف پہنچانا گناہِ کبیرہ کا ارتکاب

پرتشدد احتجاج فساد پھیلانے اور راستے بند کرنے کی شرعی ممانت                       

                                                                                                                                                                                                             امیرافضل اعوان
اللہ تبارک وتعالیٰ نے برائی کو ختم کرنے کی تلقین فرمائی ہے مگر زمین میں فساد اور فتنہ برپا کرنے کو سختی سے منع فرمایا ہے اس بارے میں اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا:’’ آپ برائی کو احسن (سب سے بہتر) طریقہ سے دور کریں۔‘‘(سورہ المومنون 96)ایک اور مقام پر فرمایا:’’اور زمین میں فساد برپا نہ کرو۔‘‘(سورہ الاعراف 56)ایک اور آیت میں بیان ہوا ہے کہ:’’اللہ تعالیٰ ظالموں کو پسند نہیں کرتا۔‘‘(سورہ آل عمران 5)اسی طرح ایک اور مقام پر ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ:’’اور فتنہ قتل سے زیادہ سخت ہے۔‘‘(سورہ البقرہ 119)ایک اور مقام پر ارشاد ہوا ہے کہ:’’اور وہ لوگ جو ناحق مومن مردوں اور مومن عورتوں کو ایذا پہنچاتے ہیں انہوں نے یقینا بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اٹھایا‘‘۔( سورہ الاحزاب 58)ایک حدیث مبارکہ میں مرقوم ہے جسے سیدنا جابر  روایت کرتے ہیںکہ نبی کریم ؐ نے فرمایا: ’’مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان بچے رہیں۔ ‘‘(صحیح مسلم 162)ایک حدیث مبارکہ جسے عبداللہ بن عمرؓبیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم ؐ نے فرمایا : ’’ مومن لعن و طعن کرنے والا نہیں ہوتا ہے ‘‘۔(سنن ترمذی 2019)راستہ بند کرنے کے حوالہ سے حدیث مبارکہ میںمعاذ بن انس  نے روایت کیا ہے کہ: ایک مرتبہ جہادکے ایک سفرمیں لوگوں نے منزلیں تنگ کردیں اور راستے بند کردیئے،اس پر اللہ کے رسول ؐ نے کسی کو بھیج کر لوگوں میں یہ اِعلان کروایا :’’ جس نے منزل تنگ کی یا راستہ بند کیا تو اس کاکوئی جہاد نہیں‘‘۔ (سنن ابوداؤد2629)مسلمان دوسرے مسلمان کی طرف کسی قسم کا ہتھیار نہ اٹھائے اس بارے میں حدیث مبارک کو سیدنا ابوہریرہ  نے روایت کیاہے کہ نبی کریم ؐ نے فرمایا:’’تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کی طرف ہتھیار سے اشارہ نہ کرے، تم میں سے کوئی نہیں جانتا کہ شاید شیطان اس کے ہاتھ کو ڈگمگا دے اور وہ (قتلِ ناحق کے نتیجے میں) جہنم کے گڑھے میں جا گرے۔‘‘(صحیح مسلم 2617)ایک اور حدیث مبارکہ میں نبی کریم ؐ نے فرمایا’’جو شخص اپنے بھائی کی طرف ہتھیار سے اشارہ کرتا ہے فرشتے اس پر اس وقت تک لعنت کرتے ہیں جب تک وہ اس اشارہ کو ترک نہیں کرتا خواہ وہ اس کا حقیقی بھائی(ہی کیوں نہ) ہو۔‘‘(صحیح مسلم 2616)مندرجہ بالا آیات کریمہ اور احادیث مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ظالموں کو پسند نہیں کرتا اور زمین پر فساد برپا کرنے سے منع فرمایا ہے اور فتنہ کو قتل سے زیادہ برا قرار دیا ہے، جو لوگ دوسرے مردوں اور عورتوں کو تکلیف پہنچاتے ہیں وہ بڑا گناہ کرتے ہیں ، اسی طرح نبی کریم ؐ نے راستہ بند کرنے اور دوسرے مسلمان پر ہتھیار اٹھانے سے منع فرمایا ہے، حتیٰ کے جہاد کے موقع پر بھی راستے تنگ کرنے اور بند کرنے سے منع فرمایا ہے، اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں پرتشدد احتجاج ، املاک کو نقصان پہنچانے اور دوسرے مسلمانوں کو تکلیف پہنچانے اور راستے بند کرنے جیسے گناہوں سے محفوظ رکھے اور ہدایت نصیب فرمائے۔آمین!

ای پیپر دی نیشن