فاتح بدر غم الرسول سید الشہداء سیدنا امیر حمزہ رضی اللہ عنہ
قاری غلام رسول چشتی
سیدنا امیرِ حمزہ رسول خدا محمد مصطفی ؐ کے حقیقی چچا ہیں،آپ کی کنیت:ابوعمارہ ابو یعلٰی ہے۔
آپ کواسد اللہ و اسد رسول ، امیرطیبہ۔،باب الدعااور سید الشہداء کالقب حاصل ہے۔ سلسلہ نسب وہی ہے جو حضور اکمل واجملؐ کا ہے۔یعنی سیدنا حمزہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبدِ مناف بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب لوئی بن غالب(الیٰ آخرہ)۔ آپ کی والدہ کا اسمِ گرامی ہالہ بنتِ اھیب بن عبدِ مناف بن زہرہ۔حضرت ہالہ نبی اکرم ؐ کی والدہ ماجدہ حضرت سیدہ بی بی آمنہؓ کی چچا زاد بہن تھیں۔
ِحضرت امیر حمزہؓ کی ولادت نبی اکرم ؐ سے دو سال اور ایک قول کے مطابق چار سال قبل مکہ معظمہ میں ہوئی۔ سیدنا امیرحمزہ ؓ نبی اکرم کے رضاعی بھائی بھی ہیں۔ ابو لہب کی آزاد کردہ کنیز ثویبہ نے ان دونوں ہستیوں کو بھی دودھ پلایا تھا۔
قبولِ اسلام:
بعثت کے دوسرے سال اور ایک(ضعیف) قول کے مطابق چھٹے سال مشرف بااسلام ہوئے۔اسلام لانے کے دن انہوں نے سنا کہ ابو جہل نبی کریم ؐ کی شان میں نازیبا کلمات کہہ رہا ہے، تو آپ نے حرم مکہ میں اس کے سر پر اس زور سے کمان ماری کہ اس کا سر پھٹ گیا اورحضرت امیر حمزہ نے نبی کریمؐسے گزارش کی بھتیجے! اپنے دین کا کھل کر پرچار کریں !اللہ تعالیٰ کی قسم ! مجھے دنیا بھر کی دولت بھی دے دی جائے تو میں اپنی قوم کے دین پر رہنا پسند نہیں کروں گا، ان کے اسلام لانے سے رسول اللہؐکو تقویت حاصل ہوئی اور مشرکین آپ کی ایذا رسانی سے کسی حد تک رک گئے، بعد ازاں ہجرت کرکے مدینہ منورہ چلے گئے۔ ایک روایت میں یہ بھی ملتا ہے کہ آپ ؐ نے دعا فرمائی " اے اللہ میری آنکھوں کو ٹھنڈا فرما میرے چچا حمزہ کے اسلام لانے سے"
سیرت وخصائص:
سید الشہداء حضرت سیدنا امیرحمزہؓ بہادر،سخی،نرم مزاج والے،خوش اخلاق، قریش کے دلآور جوان اور غیرت مندی میں
انتہائی بلند مقام کے مالک تھے۔ رسول اللہؐ نے اسلام کا جو پہلا جھنڈا تیار فرمایا وہ سید الشہداء ہی کے لیے تھا، جب 2ھ/623ئ میں حضور سید عالم ؐنے انہیں قوم جھینہ کے علاقے سیف البحر کی طرف (ایک دستے کے ہمراہ ) بھیجا۔ ابن ہشام نے سیدنا حمزہ ؓکے یہ اشعار نقل کیے ہیں۔
ترجمہ:
"رسول اللہ ؐ کے حکم پر میں پہلا تلوار چلانے والا تھاجس کے سر پر جھنڈا تھا، یہ جھنڈا مجھ سے پہلے ظاہر نہ ہوا تھا۔
امیر حمزہ وہ عظیم ہستی ہیں جنہیں لشکر اسلام کے پہلے کمانڈر ہونے کا اعزاز حاصل ہے جن کے اسلام قبول کرنے سے دین مصطفی ؐکو عزت ملی۔آپ آقائے کائنات ؐ کے رضاعی بھائی بھی ہیں، پیارے چچا اور بچپن کے عزیز دوست ہونے کا شرف بھی حاصل ہے۔
آپ نے رسول ؐ کی مدد و معاونت کی خاطر بدر و احد میں مشرکین مکہ کے غرور اور تکبر کو خاک میں ملا کر فتح کا شرف حاصل کیا۔ آپ وہ عظیم ہستی ہیں کہ مدینہ منورہ میں تشریف آوری کے بعد آقائے کائنات ؐنے اپنے دست مبارک سے پہلا پر چم " لوائے ابیض" آپ کے لئے باندھا۔
آقائے کائنات ؐ کا ارشاد پاک ہے کہ بروز قیامت میں براق اور میرے چچا حمزہ میری اونٹنی "عضباء " پر سوار ہو کر میدان قیامت میں آئیں گے۔
وہ عظیم ہستی کہ جن کی شہادت پر آقائے کائناتؐنے ستر (70) بار استغفار کی اور قبر کھود کر دفن کیا۔
*وہ عظیم ہستی کہ جن کے مزار انور کی زیارت کے لئے آقا ؐباقاعدگی سے تشریف لاتے اور پہچان کے لئے پر چم نصب فرمایا اور سلام پیش فرماتے۔
*وہ عظیم ہستی کہ جن کی تربت اطہر سے خاک شفا لے کر خاتون جنت سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا نے تسبیح بنائی اور ان پر ذکر الہی فرمایا کرتیں۔
*وہ عظیم ہستی جنہوں نے آپ ؐ کی محبت میں آپ ؐکو برا بھلا کہنے والے ابو جہل کے سر پر کمان مار کر زخمی کر دیا۔ (المعارف)
وہ عظیم ہستی جن سے اظہار محبت فرماتے ہوئے رسول کریمؐ ہی نے اپنی چادر مبارک میں کفن دے کر سپرد بہشت فرمایا۔
*وہ عظیم ہستی جن کو ساتویں آسمان پر اسد اللہ واسد الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لکھا گیا۔ (مدارج النبوۃ جلد اول)
وہ عظیم ہستی جن کی صاحبزادی کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں تمہارا والد ہوں۔ (تاریخ دمشق)
وہ عظیم ہستی جن کی شہادت پر آنسو بہانے والی خواتین صحابیات سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالی تم سے تمہاری اولاد اور ان کی اولاد سے راضی ہوا۔ (مدارج النبوۃ جلد اول)
آپ کے تذکرہ سیرت و کردار پر بہت کچھ لکھا جا چکا ہے اور بہت کچھ لکھا جاتا رہے گا
بندہ ناچیز اپنی معروضات کو اعلی حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی ؒ کے ان اشعار پر ہدیہ تبریک سمجھ کرتمام کرتا ہے کہ
جاں نثارانِ بدر و اْحد پر درود
حق گزارانِ بیعت پہ لاکھوں سلام
اْن کے آگے وہ حمزہ کی جانبازیاں
شیرِ غرّانِ سطوت پہ لاکھوں سلام