لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ بلوچستان کا مقدمہ مینار پاکستان کے سائے تلے لڑیں گے۔ پنجاب کے عوام بلوچوں کے ساتھ ہیں۔ حقوق کے حصول کے لیے مظلوموں، محکوموں کو اتحاد کر کے غاصب حکمران اشرافیہ کے خلاف جدوجہد کرنا ہو گی۔ تعصبات پیدا کر کے پاکستانیوں میں تقسیم پیدا کرنے والا طبقہ حقیقت میں ملک اور عوام دشمن ہے۔ بلوچستان کے سردار، وڈیرے بھی صوبے کے مسائل کے ذمہ دار ہیں۔ آئین کا آرٹیکل 158وسائل پر مقامی افراد کو پہلا حق دیتا ہے۔ بلوچستان میں سب سے پہلے گیس دریافت ہوئی تاحال اکثریت بنیادی سہولت سے محروم ہے۔ ریکوڈک منصوبہ میں بہتری لائی جائے، سی پیک پر چین سے معاملات حل کیے جائیں۔ بلوچستان کے عوام کو منصوبہ سے پورا حق دیا جائے۔ امن کے بغیر بلوچستان میں ترقی ممکن نہیں، قیام امن کی ذمہ داری بااختیار افراد کی ہے، طاقتور طبقات آئین اور قانون کو پامال کریں اور عوام کو کہا جائے نظام کی تابعداری کریں ایسے نہیں چل سکتا۔ پاکستان یا افغانستان میں دہشت گردی ہوتی ہے تو امریکہ خوش ہوتا ہے، اسلام آباد، کابل اور تہران اخوت اور فراخ دلی سے معاملات حل کریں، غلط فہمیاں ہیں تو مل بیٹھ کر دور کی جائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں عوامی استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صوبائی امیر مولانا عبدالحق ہاشمی، ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمٰن بلوچ، ایم پی اے عبدالمجید بادینی، حافظ نور علی، زاہد اختر بلوچ، مولانا شاکر، ڈاکٹر عطا الرحمن، عبدالمتین اخونزادہ، بخت اللہ کاکڑ، بہادر خان کاکڑ، قاری امداد اللہ، اعجاز محبوب اور قاری احمد خان بھی موجود تھے۔ امیر جماعت نے کہا کہ لاپتا افراد کا مسئلہ سالہا سال گزر جانے کے باوجود حل نہیں ہوا۔ الیکشن کے نام پر جو ڈرامہ ہوا اس کی کوئی حیثیت نہیں، جماعت اسلامی پاکستانیوں کے حقوق، کشمیریوں اور اہل غزہ کے لیے پوری طاقت سے آواز بلند کرے گی۔