کسانوں سے بچنے والی گندم کا ایک ایک دانہ خریدیں گے: رانا تنویر

اسلام آباد، گوجرہ (نوائے وقت رپورٹ+ نمائندہ نوائے وقت) وفاقی وزیر صنعت و پیداوار اور غذائی تحفظ رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ کسانوں سے بچنے والی گندم کا ایک ایک دانہ خریدیں گے۔ وفاقی وزیر صنعت و پیداوار اور غذائی تحفظ رانا تنویر حسین نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اشیائے خور و نوش کا سٹریٹیجک ذخیرہ برقرار رکھنے کی ذمہ دار ایجنسی ’پاسکو‘ گندم کی خریداری کر رہی ہے۔ ہدف پورا ہونے کے بعد باقی بچنے والی گندم کا ایک ایک دانہ کسان سے خریدیں گے۔ انہوں نے کہا کہ باردانہ کی فراہمی کے لیے آن لائن رجسٹریشن بھی شروع کر دی۔ خریداری اور باردانہ کی فراہمی یقینی بنائی جا رہی ہے۔ کسانوں کو مقررہ نرخ پر کھاد کی فراہمی کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ صوبائی حکومتیں گندم کی خریداری نہیں کر رہیں، وزیراعظم نے گندم خریداری کا میکنیزم بنانے کی ہدایت کی ہے۔وفاقی وزیر فوڈ رانا تنویر حسین نے کہاہے کہ بار دانہ کی تقسیم اور گندم کی خریداری میں کسی قسم کی بے ضابطگی پائی گئی تو ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ کسان کی خوشحالی ملک وقوم کی خوشحالی کی ضمانت ہے۔ ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر فوڈ رانا تنویر حسین نے میونسپل کمیٹی گوجرہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کسانوں کی مشکلات کو دور کر نے کیلئے تمام تر وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔ حکومت کسانوں کے مسائل کو بخوبی سمجھتی ہے اورکسانوں کے مسائل کو حل کر نا اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہاکہ کسان کی خوشحالی میں ہی ہم سب کی خوشحالی ہے۔ گندم کی خریداری میں دوسرے اضلاع میں جہاں بے ضابطگیاں پائی گئی وہاں ذمہ داران کے خلاف کارروائیاں  بھی کی ہیں۔ ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ میں پاسکو کی جانب سے گندم خریداری مہم جاری ہے حکومت کی جانب سے گندم کی خریداری کے کوٹہ میں بھی اضافہ کر دیاگیا ہے۔اگر یہاں پر باردانہ کی تقسیم اور گندم خریداری میں کوئی بے ضابطگی یا کرپشن کی گئی تو سخت کارروائی کی جائے گی۔ کسانوں کو گندم کی کاشت کے حساب سے 8 بوری فی ایکڑ دی جائے گی۔ وفاقی وزیر نے نواں لاہور کا بھی دورہ کیا اورکسانوں کے مسائل سنے اور ان کے مسائل کو حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔محکمہ خوراک پنجاب کے آئندہ  سال بھی گندم کی خریداری نہ کرنے کی پالیسی تیار کر لی۔ جس کے مطابق اگلے سال گندم کی خریداری حکومت نہیں بلکہ پرائیویٹ سیکٹر کرے گا، گندم کا نرخ بھی عالمی قیمت کے مطابق طے کیا جائے گا۔ محکمہ خوراک حکام کے مطابق اس وقت گندم کی خریداری اور سٹوریج سے سالانہ 400 ارب روپے کا بوجھ پڑ رہا ہے پنجاب حکومت نے کسانوں کے احتجاج اور مطالبات کے باوجود اس سال گندم کی خریداری نہیں کی جس کی وجہ سے گندم کی سرکاری قیمت اور منڈی میں ایک ہزار روپے کا فرق پڑ چکا ہے۔

ای پیپر دی نیشن