پنجاب بھر کی طرح لاہور میں بھی پنجاب حکومت کی ایک مستعد مدافعاتی اور تحفظاتی مہم نے اللہ تبارک وتعالیٰ کے بے پایاں فضل و کرم سے ڈینگی مچھر کی یلغار کو نابود کر دیا گیا ہے اور ڈینگی بخار کے خطرات احتیاطی، حفاظتی اور معالجاتی تدابیر کے باعث نابود ہوتے چلے جا رہے ہیں، آج ہم نمازِ فجر کے بعد جب ڈینگی کے بارے میں ’’لاہوریات‘‘ سپردِ قلم کرنے لگے تو خیال پیدا ہواکہ آیا ڈینگی مچھر اور بخار صرف انسانوں ہی پر اثرات انداز ہوتا ہے یا مویشی اور چوپائے بھی اس کی لپیٹ میں آ جاتے ہیں مگر اس وقت کوئی ڈاکٹر تو ہمارے حیطۂ مشاورت میں نہیں تھا البتہ ہم نے یونیورسٹی آف وٹرنری اینڈ انیمل ہسبینڈری سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد نواز چودھری کو فون کیا وہ بھی ابھی نمازِ فجر سے فارغ ہوئے تھے چنانچہ ہمارے تحقیقاتی استفسار پر قہقہہ لگاتے ہوئے فرمایا کہ ’’اللہ تبارک وتعالیٰ نے مویشیوں اور چوپایوں کو بہت سے ایسے عوارض سے محفوظ رکھا ہوا ہے جن کی گرفت میں انسان آ جاتے ہیں حالانکہ مویشیوں اور چوپائیوں کے لئے ہاسپیٹلز موجود ہیں، وہ ان میں داخل بھی کئے جاتے ہیں مگر کسی قیمتی سے قیمتی جانور کو بھی نہ تو کبھی کوئی ہارٹ پرابلم ہوا ہے اور نہ ہی کبھی کسی مویشی اور چوپائے کا ہارٹ بائی پاس اپریشن ہوا ہے، اسی طرح مویشی اور چوپائے ڈینگی مچھروں کی یلغار اور ڈینگی بخار سے بھی قدرتِ کاملہ نے مکمل طور پر محفوظ رکھے ہیں ۔
اس وقت صورت وہ ہے کہ عوام کو ہر سطح پر مکمل طور پر آگاہ کیا جا رہا ہے کہ وہ مچھروں اور خاص طور سے ڈینگی مچھروں کی افزائش کو روکنے اور ان سے قطعاً محفوظ رہنے کے لئے کیا کیا تدابیر اختیار کرتے رہیں، خود حکومت جو سرگرمی دکھا رہی ہے اس کے مطابق پورے صوبے میں 12 سو ٹیمیں بڑے چھوٹے شہروں اور دیہات میں سپرے کرنے پر مامور ہیں اور مچھروں کے جُھنڈ نابود کر دیے گئے ہیں، ٹیچنگ ہاسپٹلز میں وہ کیا جا رہا ہے کہ اگر کوئی مریض آ جاتا ہے تو بلا تخصیص فوری طور پر اس کا علاج شروع کر دیا جاتا ہے جبکہ ادویات مفت فراہم کی جا رہیں ہے اور ایک منظم مہم کے ذریعے ٹیچنگ اور ضلعی ہاسپیٹلز میں خصوصی وارڈز قائم کر دیے گئے ہوئے ہیں جہاں تسلی بخش علاج ہو رہا ہے اور ہر مریض صحت یاب ہو کر دو چار روز میں اپنے گھر چلا جاتا ہے اس کے ساتھ ہی لوگوں کو بار بار تاکید کی جا رہی ہے کہ وہ اپنے گھروں کے اندر رکھے ہوئے گملوں یا چھوٹے بڑے صحنوں کے اندر قائم کی ہوئی کیاریوں میں پانی جمع نہ ہونے دیں، طلوع و غروبِ آفتاب کے وقت اپنا اپنا چہرہ اور جسم ڈھانپ کررکھیں اور حکومت کے سپرے کر دینے کے بعد خود بھی شام کے وقت اپنے گھروں میں مچھر مار سپرے کر لیا کریں اور صفائی کا خاص خیال رکھیں، اپنے گھروں کے آس پاس کوڑا کرکٹ جمع نہ ہونے دیا کریں، وہ ہدایت کی گئی ہے کہ جو لوگ سیر سپاٹے کے شوقین ہوتے ہیں وہ سیر کرتے وقت اپنے بازو اور جسم ڈھانپ کر رکھا کریں اور جسم کے جو حصے ڈھانپے نہ جا سکیں ان پر مچھر کو دور رکھنے والا لوشن ضرور استعمال کریں (فی امان اللہ)
اس وقت صورت وہ ہے کہ عوام کو ہر سطح پر مکمل طور پر آگاہ کیا جا رہا ہے کہ وہ مچھروں اور خاص طور سے ڈینگی مچھروں کی افزائش کو روکنے اور ان سے قطعاً محفوظ رہنے کے لئے کیا کیا تدابیر اختیار کرتے رہیں، خود حکومت جو سرگرمی دکھا رہی ہے اس کے مطابق پورے صوبے میں 12 سو ٹیمیں بڑے چھوٹے شہروں اور دیہات میں سپرے کرنے پر مامور ہیں اور مچھروں کے جُھنڈ نابود کر دیے گئے ہیں، ٹیچنگ ہاسپٹلز میں وہ کیا جا رہا ہے کہ اگر کوئی مریض آ جاتا ہے تو بلا تخصیص فوری طور پر اس کا علاج شروع کر دیا جاتا ہے جبکہ ادویات مفت فراہم کی جا رہیں ہے اور ایک منظم مہم کے ذریعے ٹیچنگ اور ضلعی ہاسپیٹلز میں خصوصی وارڈز قائم کر دیے گئے ہوئے ہیں جہاں تسلی بخش علاج ہو رہا ہے اور ہر مریض صحت یاب ہو کر دو چار روز میں اپنے گھر چلا جاتا ہے اس کے ساتھ ہی لوگوں کو بار بار تاکید کی جا رہی ہے کہ وہ اپنے گھروں کے اندر رکھے ہوئے گملوں یا چھوٹے بڑے صحنوں کے اندر قائم کی ہوئی کیاریوں میں پانی جمع نہ ہونے دیں، طلوع و غروبِ آفتاب کے وقت اپنا اپنا چہرہ اور جسم ڈھانپ کررکھیں اور حکومت کے سپرے کر دینے کے بعد خود بھی شام کے وقت اپنے گھروں میں مچھر مار سپرے کر لیا کریں اور صفائی کا خاص خیال رکھیں، اپنے گھروں کے آس پاس کوڑا کرکٹ جمع نہ ہونے دیا کریں، وہ ہدایت کی گئی ہے کہ جو لوگ سیر سپاٹے کے شوقین ہوتے ہیں وہ سیر کرتے وقت اپنے بازو اور جسم ڈھانپ کر رکھا کریں اور جسم کے جو حصے ڈھانپے نہ جا سکیں ان پر مچھر کو دور رکھنے والا لوشن ضرور استعمال کریں (فی امان اللہ)