”سندھ میں کمشنری نظام“ حکومت 9 جولائی کی طرح پھر پھنس گئی

Nov 12, 2011

سفیر یاؤ جنگ
کراچی (رپورٹ: شہزاد چغتائی) پیپلز پارٹی اور متحدہ میں سندھ کے نئے بلدیاتی قانون پر اتفاق رائے نہ ہونے کی صورت میں کمشنری نظام کو برقرار رکھا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق حکومت کمشنری نظام نافذ کر کے ایک بار پھر 9 جولائی کی طرح پھنس گئی ہے جب صدر زرداری کے حکم پر عجلت میں ضلعی حکومتوں کو ختم کر کے متحدہ کو سخت پیغام دیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق دونوں جماعتوں نے مفاہمت کی سیاست کو جاری رکھنے کا اعلان کیا اور نئے قانون پر اتفاق رائے کا عندیہ دیا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ کئی امور پر دونوں جماعتوں کے اختلافات ہیں اور وہ اپنے اپنے موقف پر ڈٹی ہیں۔ پیپلز پارٹی کمشنروں کو بااختیار بنانا چاہتی ہے جبکہ متحدہ کی سوئی لارڈ میئر کو طاقتور بنانے پر اٹکی ہوئی ہے۔ این این آئی کے مطابق ملتان ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ا یم کی رابطہ کمیٹی کے کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ سندھ میں کمشنری نظام بالکل عارضی ہے‘ آئندہ دو ہفتوں میں عبوری نظام کی جگہ مستقل نظام لایا جائے گا۔ ایم کیو ایم نے پیپلز پارٹی سے اس سلسلہ میں مشاورت مکمل کر لی ہے۔
مزیدخبریں